ETV Bharat / bharat

مسلم مخالف متنازعہ بیان دینے والے جج کے خلاف راجیہ سبھا میں مواخذے کا نوٹس - JUSTICE SHEKHAR YADAV

الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر یادو کے خلاف اپوزیشن نے راجیہ سبھا میں مواخذے کا نوٹس دیا ہے۔

مسلم مخالف متنازعہ بیان دینے والے جج کے مواخذے کے لیے راجیہ سبھا میں اپوزیشن کا نوٹس
مسلم مخالف متنازعہ بیان دینے والے جج کے مواخذے کے لیے راجیہ سبھا میں اپوزیشن کا نوٹس (Allahbad high court)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 13, 2024, 11:34 AM IST

نئی دہلی: الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شیکھر یادو کے مسلمانوں کے خلاف متنازعہ ریمارکس کے لیے راجیہ سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں نے مواخذے کا نوٹس دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شیکھر یادو کے مواخذے کے لیے راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے 55 ارکان پارلیمنٹ نے نوٹس پر دستخط کیے ہیں۔

وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے ایک پروگرام میں جسٹس شیکھر یادو نے مسلم کمیونٹی کے خلاف سخت تبصرے کیے تھے۔ جسٹس یادو کے ریمارکس کو عدالتی اخلاقیات کی خلاف ورزی، غیر جانبداری اور سیکولرازم کے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔

جسٹس شیکھر یادو کے طرز عمل کو 1997 میں سپریم کورٹ کے اختیار کردہ ضابطہ اخلاق عدالتی زندگی کی اقدار کی بحالی کی خلاف ورزی بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

سپریم کورٹ نے بھی جسٹس یادو کے متنازعہ بیان پر ازخود نوٹس لیا ہے۔ ایک این جی او نے سی جے آئی سے الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر یادو کے طرز عمل کی ان ہاؤس انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

رکن پارلیمنٹ و ایم آئی ایم کے قومی صدر اسد الدین اویسی بھی لگاتار جسٹس شیکھر یادو کے ریمارکس پر تبصرہ کر رہے ہیں۔ اویسی جسٹس یادو کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دے چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شیکھر یادو کے مسلمانوں کے خلاف متنازعہ ریمارکس کے لیے راجیہ سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں نے مواخذے کا نوٹس دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شیکھر یادو کے مواخذے کے لیے راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے 55 ارکان پارلیمنٹ نے نوٹس پر دستخط کیے ہیں۔

وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے ایک پروگرام میں جسٹس شیکھر یادو نے مسلم کمیونٹی کے خلاف سخت تبصرے کیے تھے۔ جسٹس یادو کے ریمارکس کو عدالتی اخلاقیات کی خلاف ورزی، غیر جانبداری اور سیکولرازم کے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔

جسٹس شیکھر یادو کے طرز عمل کو 1997 میں سپریم کورٹ کے اختیار کردہ ضابطہ اخلاق عدالتی زندگی کی اقدار کی بحالی کی خلاف ورزی بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

سپریم کورٹ نے بھی جسٹس یادو کے متنازعہ بیان پر ازخود نوٹس لیا ہے۔ ایک این جی او نے سی جے آئی سے الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر یادو کے طرز عمل کی ان ہاؤس انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

رکن پارلیمنٹ و ایم آئی ایم کے قومی صدر اسد الدین اویسی بھی لگاتار جسٹس شیکھر یادو کے ریمارکس پر تبصرہ کر رہے ہیں۔ اویسی جسٹس یادو کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دے چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.