نئی دہلی: یو پی کے مظفر نگر میں کانور یاترا کے راستے پر واقع تمام کھانے پینے کی دکانوں، ڈھابوں اور ریستورانوں کو مالکان کے نام نمایاں طور پر ظاہر کرنے کی مظفر نگر پولیس کی ہدایت کی کانگریس سمیت اپوزیشن پارٹیوں نے مذمت کی اور کہا گیا کہ یہ جنوبی افریقہ میں 'رنگ پرستی' اور نازی جرمنی کی پالیسیوں سے بھی آگے ہے۔
کانگریس پارٹی کے ترجمان پون کھیرا نے جمعرات کو "متعصبانہ اور یک طرفہ" فیصلے پر سخت نکتہ چینی کی اور کہا کہ ایک مخصوص کمیونٹی کو اس طرح کا نشانہ بنانا ان کے تئیں حکومت کی "بد نیتی" کو ظاہر کرتا ہے اور اسے "ریاستی اسپانسرڈ تعصب" قرار دیا ہے۔ ایک ویڈیو پیغام میں پون کھیرا نے کہا کہ یہ مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی طرف قدم ہے یا دلتوں کے معاشی بائیکاٹ کی طرف یا دونوں، ہم نہیں جانتے لیکن ہم کسی خاص کمیونٹی کے بائیکاٹ کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ فیصلہ کرنا چاہتے تھے کہ کون کیا کھائے گا، اب یہ بھی فیصلہ کریں گے کہ کون کس سے کیا خریدے گا؟
▪️कांवड़ यात्रा के रूट पर फल सब्ज़ी विक्रेताओं व रेस्टोरेंट ढाबा मालिकों को बोर्ड पर अपना नाम लिखना आवश्यक होगा।
— Pawan Khera 🇮🇳 (@Pawankhera) July 18, 2024
▪️यह मुसलमानों के आर्थिक बॉयकॉट की दिशा में उठाया कदम है या दलितों के आर्थिक बॉयकॉट का, या दोनों का, हमें नहीं मालूम।
▪️जो लोग यह तय करना चाहते थे कि कौन क्या खाएगा,… pic.twitter.com/pMQYQ0X7VP
سماج وادی پارٹی کے سربراہ ورکن پارلیمنٹ اکھلیش یادو نے اس معاملے پر کہا کہ امن پسند عوام اس حقیقت سے متفق نہیں ہوں گے کہ مظفر نگر پولیس نے عوامی بھائی چارے اور اپوزیشن کے دباؤ میں آکر ہوٹلوں، پھل فروشوں اور دکانداروں کے لیے انتظامی حکم کو رضاکارانہ بنا کر اپنی پیٹھ تھپتھپا لی ہے۔ ان کے نام لکھ کر ایسے احکامات کو یکسر مسترد کیا جائے۔
मुज़फ़्फ़रनगर पुलिस ने जनता के भाईचारे और विपक्ष के दबाव में आकर आख़िरकार होटल, फल, ठेलोंवालों को अपना नाम लिखकर प्रदर्शित करने के प्रशासनिक आदेश को स्वैच्छिक बनाकर जो अपनी पीठ थपथपायी है, उतने से ही अमन-औ-चैन पसंद करनेवाली जनता माननेवाली नहीं है। ऐसे आदेश पूरी तरह से ख़ारिज होने…
— Akhilesh Yadav (@yadavakhilesh) July 18, 2024
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کو اس معاملے میں مثبت مداخلت کرنا چاہیے اور حکومت کے ذریعے اس بات کو یقینی بنائے کہ حکومت اور انتظامیہ آئندہ ایسا کوئی تفرقہ انگیز کام نہیں کرے گی۔ یہ محبت اور ہم آہنگی سے پیدا ہونے والے اتحاد کی جیت ہے۔
مظفر نگر میں کنور یاترا کے راستے پر کھانے کے اسٹالز سے ان کے مالکوں کے نام ظاہر کرنے کے لیے اتر پردیش پولیس کی ہدایت کی مذمت کرتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے جمعرات کو کہا کہ یہ نازی جرمنی میں ہٹلر کے دور کی یاد دلاتا ہے جب وہاں یہودی کاروبار کا بائیکاٹ کیا گیا تھا۔ اسے مسلمانوں کا سماجی اور معاشی بائیکاٹ قرار دیتے ہوئے حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ انہیں 'جوڈن بائیکاٹ' (نازیوں کا یہودی کاروبار کا بائیکاٹ) کی یاد دلاتا ہے۔
बैरिस्टर @asadowaisi ने उत्तर प्रदेश में कांवड़ियों के गुज़रने वाले रास्ते पर हर खाने-पीने की दुकान या ठेले वाले को अपना नाम का बोर्ड लगाने के आदेश के ख़िलाफ़, असम के मुख्यमंत्री @himantabiswa का मुसलमानों के बारे में अपमानजनक बयान के ख़िलाफ़ और रूस में फंसे भारतीय नागरिकों की… pic.twitter.com/d3yJAR2cdU
— AIMIM (@aimim_national) July 18, 2024
“मैकडोनाल्ड्स, KFC, पिज्जा हट, CCD पर यह आदेश लागू नही होता?”: @asadowaisi
— Muslim Spaces (@MuslimSpaces) July 18, 2024
" यह मुसलमानों का बहिष्कार है। यूपी सरकार छुआछूत को बढ़ावा दे रही है। जब से यह आदेश दिया है, मुजफ्फरनगर के ढाबों से मुस्लिम कर्मचारियों को निकाल दिया गया है। क्या सरकार सिर्फ एक समुदाय के लिए काम करेगी?"… pic.twitter.com/5SACnIre3L
بالی ووڈ کے اسکرین رائٹر جاوید اختر نے اتر پردیش کے مظفر نگر میں کنور یاترا کے راستے پر کھانے پینے کی دکانوں کے مالکان کے نام ظاہر کرنے کے معاملے پر جاری تنازع پر ردعمل کا اظہار کیا۔ جاوید اختر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ مظفر نگر یوپی پولیس نے ہدایت دی ہے کہ کنور یاترا کے روٹ پر تمام دکانوں کے ریستوران حتیٰ کہ گاڑیوں پر بھی مالک کا نام نمایاں اور واضح طور پر ظاہر کیا جائے۔ کیوں؟ نازی جرمنی میں وہ صرف خاص دوکانوں اور مکانات پر ایک نشان بناتے تھے"۔
Muzaffarnagar UP police has given instructions that on the route of a particular religious procession in near future all the shops restaurants n even vehicles should show the name of the owner prominently and clearly . Why ? . In Nazi Germany they used to make only a mark on…
— Javed Akhtar (@Javedakhtarjadu) July 18, 2024
اتر پردیش کے مظفر نگر میں کنور یاترا کے راستے پر کھانے پینے کی دکانوں سے ان کے مالکان کے نام ظاہر کرنے کے لیے کہے جانے کے بعد مظفر نگر پولیس نے جمعرات کو کہا کہ پولیس نے تمام کھانے کے اسٹالز والوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے مالکان اور ملازمین کے نام "رضاکارانہ طور پر ظاہر" کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حکم کا مقصد کسی قسم کا "مذہبی امتیاز" پیدا کرنا نہیں ہے بلکہ صرف عقیدت مندوں کو سہولت فراہم کرنا ہے۔ جیسے ہی اس کو لے کر تنازعہ شروع ہوا اور مختلف سیاسی رہنماوں نے سخت نکتہ چینی کی تو مظفر نگر پولیس بیک فٹ پر آگئی اور اپنا حکم واپس لے لیا۔
یہ بھی پڑھیں: