ETV Bharat / bharat

نفرت پر مبنی ٹی وی نشریات کے خلاف این بی ڈی ایس اے کی کارروائی مثبت لیکن ناکافی: مولانا محمود مدنی

مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ مستقبل میں ایسے پروگراموں پر نگاہ رکھنے کے لیے ایک علیحدہ کمیٹی تشکیل دی جائے اور جو از خود ایکشن لے سکے۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 2, 2024, 9:13 PM IST

Etv Bharat
Etv Bharat

دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے نیوز براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈز اتھارٹی (این بی ڈی ایس اے) کی طرف سے ٹی وی چینلوں کے خلاف اٹھائے گئے حالیہ اقدامات کو ان حقائق پر مہر لگانے سے تعبیر کیا ہے جن کی طرف عرصے سے جمعیۃ علماء ہند اور ملک کی دوسری باشعور جماعتیں سرکار کو متوجہ کرتی رہی ہیں. لیکن سیاسی مفادات کو ملک پر فوقیت دیتے ہوئے ایسے پروگراموں کو نہ صرف چلنے دیا گیا بلکہ حوصلہ افزائی بھی کی گئی.

واضح ہو کہ 28 فروری کو منعقد ایک اہم میٹنگ میں معزز جسٹس (ریٹائرڈ) اے کے سیکری کی صدارت میں این بی ڈی ایس اے نے ضابطہ اخلاق اور نشریاتی معیار کی سنگین خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ٹی وی چینل نو بھارت ٹائمس، نیوز 18 ہندی اور آج تک سے گزشتہ دو سالوں میں 'مسلم مخالف‘ ویڈیوز ہٹانے کی ہدایات جاری کی ہے اور نسلی اور مذہبی ہم آہنگی سے متعلق مخصوص رہنما اصول کو اجاگر کرتے ہوئے جرمانہ بھی عائد کیا ہے.

مولانا محمود مدنی نے این بی ڈی ایس اے کے اقدام کو ذمہ دارانہ صحافت کی طرف ایک مثبت قدم سے تعبیر کیا ہے، تاہم انھوں نے کہا کہ صرف اس قدر کارروائی اطمینان بخش نہیں ہے. پہلی بات تو یہ ہے کہ سزا کی نوعیت اور جرمانہ کی مقدار کافی کم ہے، دوسری بات یہ ہے کہ صرف فیصلہ سنانا کافی نہیں ہے. یہ ضروری ہے کہ مستقبل میں ایسے اینکروں اور ٹی وی چینلوں پر کڑی نگاہ رکھنے کے لیے ایک علیحدہ کمیٹی تشکیل دی جائے اور کسی کی شکایت کا انتظار کیے بغیر از خود ایکشن لیا جائے. مولانا مدنی نے کہا کہ میڈیا پلیٹفارمز کو کسی بھی مخصوص کمیونٹی کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کے لیے صاف طور پر جواب دہ بنایا جانا ضروری ہے، بالخصوص ان اینکروں کو برطرف کیا جائے جو لگاتار ایک کمیونٹی کو نشانہ بنا رہے ہیں.

انہوں نے کہاکہ جن ٹی وی اینکروں کی نشاندہی کی گئی ہے وہ دس سال سے نفرتی شوز کر رہے ہیں، ان پر ماضی میں بھی جرمانہ عائد کیا گیا ہے، لیکن وہ باز نہیں آئے اور کسی بھی جزوی واقعہ کو ایک کمیونٹی سے وابستہ کرنے کی شرارت پر مصر ہیں. یہی روش شردھا واکر قتل میں اختیار کی گئی، جس کو ٹی وی اینکر نے 'لو جہاد' جیسے مفروضہ کا نام دے کر ملک میں ہندو مسلم کے درمیان گھناؤنی دیوار کھڑی کرنے کی کوشش کی تھی. این بی ڈی ایس اے نے یہ بات بجا کہی ہے کہ اس طرح کے دقیانوسی اور خود ساختہ تصورات سیکولر تانے بانے کو خراب کر سکتے ہیں اور ایک خاص کمیونٹی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتے ہیں. مولانا محمود مدنی نے اس تناظر میں زور دیا کہ ہمیں فرقہ وارانہ مسائل میں زیادہ حساسیت اور تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، تاکہ متنوع معاشرے میں بدامنی پرورش نہ پائے.

دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے نیوز براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈز اتھارٹی (این بی ڈی ایس اے) کی طرف سے ٹی وی چینلوں کے خلاف اٹھائے گئے حالیہ اقدامات کو ان حقائق پر مہر لگانے سے تعبیر کیا ہے جن کی طرف عرصے سے جمعیۃ علماء ہند اور ملک کی دوسری باشعور جماعتیں سرکار کو متوجہ کرتی رہی ہیں. لیکن سیاسی مفادات کو ملک پر فوقیت دیتے ہوئے ایسے پروگراموں کو نہ صرف چلنے دیا گیا بلکہ حوصلہ افزائی بھی کی گئی.

واضح ہو کہ 28 فروری کو منعقد ایک اہم میٹنگ میں معزز جسٹس (ریٹائرڈ) اے کے سیکری کی صدارت میں این بی ڈی ایس اے نے ضابطہ اخلاق اور نشریاتی معیار کی سنگین خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ٹی وی چینل نو بھارت ٹائمس، نیوز 18 ہندی اور آج تک سے گزشتہ دو سالوں میں 'مسلم مخالف‘ ویڈیوز ہٹانے کی ہدایات جاری کی ہے اور نسلی اور مذہبی ہم آہنگی سے متعلق مخصوص رہنما اصول کو اجاگر کرتے ہوئے جرمانہ بھی عائد کیا ہے.

مولانا محمود مدنی نے این بی ڈی ایس اے کے اقدام کو ذمہ دارانہ صحافت کی طرف ایک مثبت قدم سے تعبیر کیا ہے، تاہم انھوں نے کہا کہ صرف اس قدر کارروائی اطمینان بخش نہیں ہے. پہلی بات تو یہ ہے کہ سزا کی نوعیت اور جرمانہ کی مقدار کافی کم ہے، دوسری بات یہ ہے کہ صرف فیصلہ سنانا کافی نہیں ہے. یہ ضروری ہے کہ مستقبل میں ایسے اینکروں اور ٹی وی چینلوں پر کڑی نگاہ رکھنے کے لیے ایک علیحدہ کمیٹی تشکیل دی جائے اور کسی کی شکایت کا انتظار کیے بغیر از خود ایکشن لیا جائے. مولانا مدنی نے کہا کہ میڈیا پلیٹفارمز کو کسی بھی مخصوص کمیونٹی کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کے لیے صاف طور پر جواب دہ بنایا جانا ضروری ہے، بالخصوص ان اینکروں کو برطرف کیا جائے جو لگاتار ایک کمیونٹی کو نشانہ بنا رہے ہیں.

انہوں نے کہاکہ جن ٹی وی اینکروں کی نشاندہی کی گئی ہے وہ دس سال سے نفرتی شوز کر رہے ہیں، ان پر ماضی میں بھی جرمانہ عائد کیا گیا ہے، لیکن وہ باز نہیں آئے اور کسی بھی جزوی واقعہ کو ایک کمیونٹی سے وابستہ کرنے کی شرارت پر مصر ہیں. یہی روش شردھا واکر قتل میں اختیار کی گئی، جس کو ٹی وی اینکر نے 'لو جہاد' جیسے مفروضہ کا نام دے کر ملک میں ہندو مسلم کے درمیان گھناؤنی دیوار کھڑی کرنے کی کوشش کی تھی. این بی ڈی ایس اے نے یہ بات بجا کہی ہے کہ اس طرح کے دقیانوسی اور خود ساختہ تصورات سیکولر تانے بانے کو خراب کر سکتے ہیں اور ایک خاص کمیونٹی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتے ہیں. مولانا محمود مدنی نے اس تناظر میں زور دیا کہ ہمیں فرقہ وارانہ مسائل میں زیادہ حساسیت اور تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، تاکہ متنوع معاشرے میں بدامنی پرورش نہ پائے.

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.