اورنگ آباد: بھارت کو گنگا جمنی تہذیب کا گہوارہ کہا جاتا ہے، ملک میں سبھی مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں، اور ایک دوسرے کے تہوار بھی دھوم دھام سے مناتے ہیں، لیکن کچھ سیاسی لوگ مذہب کے نام پر سیاست کرتے ہیں، اور ایک دوسرے کے درمیان نفرت پھیلانے کا کام کرتے ہیں۔ اسی لیے ملک میں کئی سارے تشدد کے واقعات بھی ہوتے رہتے ہیں۔ پچھلے سال اورنگ آباد کے رام مندر کی روبرو کئی ساری پولیس کی گاڑیاں بھی جلائی گئیں اور آگ زنی کی گئی اس میں عام لوگوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا تھا۔
لیکن آج ایسی رام مندر کے سامنے رام نومی کے دن مسلم مذہب کے ماننے والے لوگوں نے مفت میں شربت تقسیم کیا کیونکہ موسم گرما چل رہا ہے، اور شدت کی دھوپ ہے، لوگ اس دھوپ میں اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل رہے ہیں، لیکن مسلم مذہب کے لوگ برادران وطن کو کڑی دھوپ میں ٹھنڈا شربت پلا رہے ہیں۔
اس دوران سابق کارپوریٹر اسحاق حاجی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا پچھلے سال جو واقعہ ہوا تھا وہ بہت ہی افسوس ناک تھا، کیونکہ یہ رام مندر مسلم اکثریتی علاقے میں ہے، اور پچھلے کئی سالوں سے اس علاقے میں رام بھگت آتے ہیں اور بہت ایسے بھی مسلم ہیں جو اس رام مندر کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔
اسحاق نے بتایا کہ وہ پچھلے 20 سالوں سے اس رام مندر کے سامنے ہر رام نومی کے دن دوپہر کے وقت مندر میں درشن کے لیے آنے والے رام بھگتوں کو ٹھنڈا شربت پلاتے ہیں۔
شری رام انگڑے کا کہنا ہے کہ کراڑ پورہ علاقے میں واقع رام مندر کئی سو سال پرانا ہے، اور اس کی دیکھ بھال بھی سبھی مذاہب کے لوگ کرتے ہیں، لیکن فی الحال یہ رام مندر مسلم اکثر یتی علاقے میں ہے۔ شری رام انگڑے نے بتایا ہے کہ مندر میں کسی بھی قسم کی تقریب ہوتی ہے تو اس تقریب میں مندر کے آس پاس رہنے والے مسلم مذہب کے لوگوں کو بلایا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ پچھلے سال جب آدھی رات کو پتھر اور آگ زنی کی جا رہی تھی، اس وقت مجلسِ اتحاد المسلمین کے رکنے پارلمان سید امتیاز جلیل رام مندر میں ہی رہ کر مندر کی حفاظت کر رہے تھے، جس کے بعد امتیاز جلیل کی سارے لوگوں نے ستائش کی۔
یہ بھی پڑھیں: