ہلدوانی: جمعرات 8 فروری کو ہلدوانی کے بنبھول پورہ میں سرکاری زمین پر بنائے گئے مذہبی مقامات کو ہٹانے کے دوران ہنگامہ آرائی اور تشدد میں پانچ لوگوں کی موت ہو گئی جبکہ 300 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ کروڑوں کی سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ اس معاملے میں مسلم رہنماؤں نے تشدد کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعہ سے ہر کوئی شرمندہ ہے۔
ہلدوانی تشدد پورے ملک میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ پیس اینڈ چین کمیٹی کی میٹنگ میں مسلم رہنماؤں نے کہا کہ ہلدوانی میں آج تک ایسا واقعہ نہیں ہوا ہے اور اس طرح کے واقعہ سے ہر کوئی شرمندہ ہے۔ مسلم رہنماؤں نے پورے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات بہت ضروری ہے کیونکہ اس میں ملوث افراد کے پیچھے کسی اور کا ہاتھ ہے۔ اس میں ملوث لوگوں کو کسی قیمت پر معاف نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی سازش ضرور ہے، جس کی وجہ سے اتنا بڑا سانحہ پیش آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہلدوانی میں آج تک ایسا واقعہ کبھی سامنے نہیں آیا، لیکن ایک سازش کے تحت ایسا کام کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعہ سے تمام مسلم مذہبی رہنما شرمندہ ہیں، عہدیداروں کی بھی بدنامی ہو رہی ہے اور ہلدوانی کو پوری دنیا میں بدنام کیا جا رہا ہے۔ ہلدوانی میں اس قسم کی صورتحال کے لیے یقیناً کوئی نہ کوئی ذمہ دار ہے اور اس کی غیر جانبدارانہ جانچ ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- ہلدوانی تشدد معاملہ: مشتبہ اہم ملزم سے 2.44 کروڑ کے نقصان کی ہوگی بھرپائی
- بنبھول پورہ ہلدوانی میں تجاوزات کی جگہ پر پولیس چوکی، لائسنسی ہتھیار ضبطی کی کارروائی تیز
قابل ذکر ہے کہ ہلدوانی تشدد کے بعد پیر کی دیر شام ہلدوانی میونسپل کارپوریشن میں ضلع انتظامیہ کی جانب سے امن کمیٹی کی میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ جہاں مسلم رہنماؤں نے بنبھول پورہ کی صورتحال کے حوالے سے اپنے خیالات پیش کئے۔ مسلم رہنماؤں نے ضلع انتظامیہ سے کرفیو میں ریلیف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔