نئی دہلی: نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند نے اج پریس کانفرنس کے دوران این ڈی اے سرکار کی تشکیل، مسلمانوں پر تشدد ، فوجداری کے نئے قوانین، نیٹ ( یوجی) ، نیٹ (یو جی سی) میں بے ضابطگیوں اور عوامی تحفظ میں گراوٹ پر شدید تنقید کی۔ میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ سرکار کو اپنا راج دھرم نبھانا چاہئے۔ مرکز میں این ڈی اے کی سرکار بننے کے بعد سے مسلم کمیونٹی کے افراد کو انتہائی شرمناک اور غیر منصفانہ طریقے سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ان کے ساتھ طبقاتی امتیاز برتنا اور یہ سوچ کر کہ مسلمانوں نے بی جے پی کو ووٹ نہیں دیا ہے ، متعصبانہ رویہ اختیار کرنا، غیر جمہوری و غیر انسانی عمل ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’ پارلیمانی انتخابات کے نتائج آتے ہی ملک کے مختلف خطوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی ، ہجومی تشدد اور انہدامی کاروائیوں میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ اس پر سختی سے روک لگائی جانی چاہئے ‘‘۔ نئے فوجداری قوانین پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’یہ قوانین عوامی مفاد میں ہونے کے بجائے عوام مخالف ہے۔ نیٹ ( یوجی) اور نیٹ ( یوجی سی) کے امتحانات میں بے ضابطگیوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این ٹی اے ( نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی) اتنے بڑے پیمانے پر امتحان کے انتظامات کو سنبھالنے کی اہلیت نہیں رکھتی ہے ۔ اس لئے یہ امتحانات ریاستی حکومتوں کی نگرانی میں کردینا چاہئے۔ طلباء پیپر لیک ہونے کا الزام لگارہے ہیں مگر سرکار این ٹی اے کی حمایت میں کھڑی نظر آتی ہے۔ یہ طلبا کے مستقبل سے کھلواڑ کرنے کے مترادف ہے۔
پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ’’ ملک میں عوامی تحفظ اور سیکورٹی کا مسئلہ بہت سنگین ہوچکا ہے۔ حادثات و واقعات میں اضافہ ہونے کے سبب شہریوں کی ہلاکتیں ہورہی ہیں۔ مگر سرکار کی جانب سے حفاظتی اقدامات کے لئے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی جارہی ہے ۔ ریلوے حادثے ہوں، یا مذہبی اجتماعات میں بھگدڑ، یا دیگر نوعیت کے حادثے، سرکار ان سے سبق نہیں لیتی ہے اور نہ ہی مستقبل میں اس سے بچنے کے لئے کوئی ٹھوس عملی اقدام کرتی ہے ۔ عوام کی حفاظت ہمیشہ حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے اور جرائم میں جو خاطی ہیں انہیں سزا ملنی چایئے‘‘۔
کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے جماعت کے نیشنل سکریٹری جناب شفیع مدنی نے کہا کہ عوام کی حفاظت کرنا سرکار کی اولین ذمہ داری ہے ، مگر ہم دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح مختلف عوامی مقامات پر بڑے بڑے حادثات رونما ہوئے مگر حادثے کے اصل قصوروار اب بھی گرفت سے باہر ہیں۔ البتہ کچھ ملازموں کو معطل ضرور کیا گیا مگر اس کے جو اصل مجرم ہیں، سرکار انہیں نظر انداز کررہی ہے۔ ۔ ’اے پی سی آر‘ کے نیشنل سکریٹری جناب واثق ندیم خاں نے کہا کہ سامراجی حکومت میں شہریوں کے خلاف کالا قانون بنایا جاتا تھا ۔ اب ملک آزاد ہو چکا ہے مگر فوجداری کے یہ نئے قوانین اسی سامراجی سوچ کی یاد تازہ کردیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون میں پولیس کو بے تحاشہ اختیارات دیئے گئے ہیں اور ضمانت کے امکانات بہت کم ہو گئے ہیں۔ اس قانون میں الکٹرانک ایویڈینس کو بھی ثبوت مانا گیا ہے جبکہ عدالت اس میں چھیڑ چھاڑ کے امکانات موجود ہونے کے ناطے اسے ثبوت ماننے سے انکار کرتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ مسلمانوں پر تشدد بی جے پی کے تحت ریاستوں سمیت دیگر پارٹیوں کی ریاستی حکومتوں میں بھی جاری ہے۔ ملک میں امن و آشتی کی بحالی کے لیے حکومت کو چاہئے کہ وہ تشدد کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔