غازی پور: مختار انصاری کی تدفین ان کے آبائی گاؤں یوسف پور محمد آباد میں واقع آبائی قبرستان کالی باغ میں ان کے والدین کی قبروں کے بازو میں کی گئی۔ ان کی نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔ سبھی طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے مختار انصاری کی آخری رسومات میں شرکت کی۔ ان کو سپردخاک کئے جانے کے وقت ان کی اہلیہ افشاں بیگم اور بیٹا عباس انصاری ایم ایل اے اس موقع پر موجود نہیں تھے۔
ان کے بیٹے کی پیرول کی عرضی دائر نہیں کی جاسکی۔ جس کی وجہ سے وہ نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت نہیں کرسکے۔ نماز جنازہ میں بہار کے مشہور و معروف سیاست داں شہاب الدین مرحوم کے فرزند اسامہ نے بھی شرکت کی۔ اترپردیش کے کئی سیاسی رہنماوں بھی نے مختار انصاری کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ جبکہ قبرستان میں تدفین کے دوران صرف مختار انصاری کے اہل خانہ کو جانے کی اجازت دی گئی۔
مختار انصاری کی نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد جب میت کو تدفین کے لئے لے جایا جارہا تھا کہ اسی دوران افراتفری پھیل گئی۔ جب ان کے حامیوں نے قبرستان کے میدان میں داخل ہونے کے لیے رکاوٹیں توڑ دیں۔ اس دوران پولیس اہلکاروں کو بھیڑ کو روکنے کےلئے کافی جدوجہد کرنا پڑا۔
محمد آباد، غازی پور میں سماج وادی پارٹی کے رہنما امبیکا چودھری نے مختار انصاری کی آخری رسومات میں شرکت پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "ہم آخری رسومات میں شرکت کے لیے یہاں آئے ہیں۔ آج غریبوں کے لیے ایک مسیحا جا رہا ہے"۔
قبل ازیں مختار انصاری کی نعش کو آخری رسومات کے لیے غازی پور میں ان کی رہائش گاہ پر لایا گیا، جہاں پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ماہ رمضان میں مسلم رہنماوں کی جوڈیشیل کسٹڈی میں موت یا قتل