نئی دہلی: کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی پر منی پور کا دورہ کرنے پر زور دیا اور وزیر اعظم مودی کو ریاستی عوام کے مسائل سننے کا مشورہ دیا اور کہا کہ کانگریس اور انڈیا بلاک پارلیمنٹ میں پوری طاقت کے ساتھ "منی پور" مسئلہ کو اٹھائیں گے۔ منی پور میں امن کی ضرورت ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پانچ منٹ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ منی پور "دو حصوں میں بٹ گیا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ "منی پور میں تشدد پھوٹنے کے بعد میں تیسری بار یہاں آیا ہوں، لیکن بدقسمتی سے حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے - آج بھی ریاست دو حصوں میں تقسیم ہے"۔
मणिपुर में हिंसा शुरू होने के बाद, मैं तीसरी बार यहां आ चुका हूं, मगर अफसोस स्थिति में कोई सुधार नहीं है - आज भी प्रदेश दो टुकड़ों में बंटा हुआ है।
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) July 11, 2024
घर जल रहे हैं, मासूम ज़िंदगियां खतरे में हैं और हज़ारों परिवार relief camp में जीवन काटने पर मजबूर हैं।
प्रधानमंत्री को मणिपुर खुद… pic.twitter.com/8EaJ2Tn6v8
ان کا مزید کہنا تھا کہ "گھر جل رہے ہیں، معصوم جانیں خطرے میں ہیں اور ہزاروں خاندان ریلیف کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ وزیر اعظم کو ذاتی طور پر منی پور کا دورہ کرنا چاہیے، ریاست کے لوگوں کے مسائل سننا چاہیے اور امن کی اپیل کرنی چاہیے"۔ راہل گاندھی نے مزید کہا کہ "کانگریس پارٹی اور انڈیا بلاک منی پور میں امن کی ضرورت کو پوری طاقت کے ساتھ پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے تاکہ حکومت پر اس سانحہ کو ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔" راہل گاندھی نے منی پور میں ریلیف کیمپ میں لوگوں کے مسائل سنے ۔
ریلیف کیمپ میں موجود خواتین میں سے ایک نے سیکیورٹی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ "جناب ہمیں سیکیورٹی چاہیے، ہم گھر جانا چاہتے ہیں، ہم کب تک یہاں رہیں گے؟" ان کے جواب میں راہل گاندھی نے کہا کہ "اصل بات یہ ہے کہ آپ کو سیکورٹی کی ضرورت ہے۔ اور آپ واپس جانا چاہتے ہیں۔" خاتون نے کہا کہ "ہاں ہم اپنے گھر میں رہنا چاہتے ہیں"۔ جب راہل گاندھی نے پوچھا کہ یہ لڑائی کیوں شروع ہوئی تو خواتین نے کہا کہ غلط فہمی کی وجہ سے۔
ریلیف کیمپ میں موجود ایک اور خاتون نے کہا کہ منی پور میں باہر سے سبھی ملنے آتے ہیں، لیکن وزیر اعلیٰ بیرن سنگھ اور وزیر داخلہ امیت شاہ یہاں نہیں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "وہ آسام سے آئے ہیں، ہر جگہ سے آئے ہیں۔ ہمارے وزیر اعلیٰ ہمیں کبھی نہیں ملنے آتے"۔ اس سے پہلے 8 جولائی کو کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے منی پور کے ریلیف کیمپ میں تشدد کے متاثرین سے ملاقات کی اور ریاست کی گورنر انوسویا یوکی سے بھی ملاقات کی۔
منی پور کے امپھال میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ریاست میں ہزاروں خاندانوں کو نقصان پہنچا ہے، املاک کو تباہ کیا گیا ہے۔
"تشدد شروع ہونے کے بعد سے میں تیسری بار یہاں آیا ہوں اور یہ ایک بہت بڑا سانحہ رہا ہے۔ میں صورتحال میں کچھ بہتری کی توقع کر رہا تھا لیکن مجھے یہ دیکھ کر مایوسی ہوئی کہ حالات اب بھی اس کے قریب نہیں ہیں۔ کیمپ لگا کر وہاں کے لوگوں کو سنا، ان کے دکھ درد کو سنا، ان میں اعتماد پیدا کرنے اور حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی تاکہ وہ یہاں کام کرے۔ اس وقت امن ہے، ہزاروں خاندانوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے، خاندان کے افراد مارے گئے ہیں اور میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ یہاں کیا ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ شمال مشرقی ریاست میں میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تشدد میں گزشتہ سال مئی سے اب تک 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تشدد کے دوران سرکاری و عوامی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے۔ اسی دوران ایک خاتون کو برہنہ پریڈ کروائی گئی۔ ان سب حالات کے بیچ وزیراعظم مودی نے ریاست کا دورہ نہیں کیا۔ جس پر اپوزیشن بالخصوص کانگریس مودی پر سخت نکتہ چینی کررہی ہے۔ لوک سبھا میں اس مسئلہ کو زور و شور سے اٹھایا گیا۔