ETV Bharat / bharat

اترکاشی مسجد تنازع پر آج مہاپنچایت، شہر چھاؤنی میں تبدیل، بی جے پی لیڈر ٹی راجہ کی شرکت متوقع - UTTARKASHI MASJID

مسجد تنازعہ کو لیکر اترکاشی میں مہاپنچایت ہے۔ جس میں حیدرآباد کے بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ حصہ لے سکتے ہیں۔

اترکاشی مسجد تنازع پر آج مہاپنچایت
اترکاشی مسجد تنازع پر آج مہاپنچایت (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 1, 2024, 12:37 PM IST

اترکاشی،اتراکھنڈ: مسجد تنازع کو لے کر اترکاشی کے رام لیلا میدان میں آج مہاپنچایت بلائی گئی ہے۔ قیاس آرائیاں ہیں کہ حیدرآباد کے گوشا محل سیٹ سے بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ بھی مہاپنچایت میں حصہ لے سکتے ہیں۔ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہ مسجد ان کے آباؤ اجداد نے بنوائی تھی اور وہ برسوں سے یہاں مقیم ہیں۔ لیکن مسجد کے خلاف ماحول بنا کر شہر کا ماحول خراب کیا جا رہا ہے۔

دیو بھومی وچار منچ کے بینر تلے مہاپنچایت منعقد کی جائے گی۔ طے شدہ شیڈول کے مطابق، رکن اسمبلی مہاپنچایت میں شرکت کے لیے اتوار کو رام لیلا میدان پہنچیں گے۔ مہاپنچایت میں حصہ لینے کے بعد وہ ٹھیک 4 بجے دون کے لیے روانہ ہونے والے ہیں۔ مہاپنچایت میں ان کی شرکت کو لے کر دیو بھومی وچار منچ کے لوگوں میں جوش و خروش کا ماحول ہے۔

اترکاشی مسجد تنازعہ کو لے کر 24 اکتوبر کو ہنگامہ ہوا تھا۔ سنیکت سناتن دھرم رکھشک دل کی طرف سے مسجد کے خلاف ایک عوامی احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی۔ جس کے بعد مشتعل مظاہرین کو مسجد کی طرف جانے والی سڑک پر رکاوٹیں کھڑی کر کے روکا گیا جس کے بعد پولیس اہلکاروں سے ان کی جھڑپ ہوئی۔ اس دوران ڈیڈ لاک ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا۔ اسی دوران کہیں سے پولس کی طرف بوتل پھینکی گئی جس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج کرکے بھیڑ کو منتشر کر دیا۔ اس دوران پولیس فورس پر شدید پتھراؤ کیا گیا۔

پتھراؤ اور لاٹھی چارج میں مظاہرین اور پولیس اہلکاروں سمیت کل 27 افراد زخمی ہوئے۔ جس کی وجہ سے شہر میں بدستور کشیدگی کی فضا برقرار ہے۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے علاقے میں امن بحال کرنے کے لیے دفعہ 163 نافذ کر دی۔ جس کے بعد پولیس نے 208 افراد کے خلاف مختلف دفعات لگائیں۔ جس میں تین افراد کو جیل بھیج دیا گیا۔

مخصوص برادری کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو مہاپنچایت کے انعقاد کی اجازت نہیں دینی چاہیے تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ، یہ مسجد ہمارے آباؤ اجداد نے 1969 میں بنوائی تھی۔ اب اچانک مسجد کے خلاف ماحول بنا کر شہر کا ماحول خراب کیا جا رہا ہے، سوشل میڈیا پر بھی گمراہ کن جانکاری پھیلائی جا رہی ہیں، جس پر انتظامیہ کو روک لگانی چاہیے۔

اترکاشی،اتراکھنڈ: مسجد تنازع کو لے کر اترکاشی کے رام لیلا میدان میں آج مہاپنچایت بلائی گئی ہے۔ قیاس آرائیاں ہیں کہ حیدرآباد کے گوشا محل سیٹ سے بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ بھی مہاپنچایت میں حصہ لے سکتے ہیں۔ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہ مسجد ان کے آباؤ اجداد نے بنوائی تھی اور وہ برسوں سے یہاں مقیم ہیں۔ لیکن مسجد کے خلاف ماحول بنا کر شہر کا ماحول خراب کیا جا رہا ہے۔

دیو بھومی وچار منچ کے بینر تلے مہاپنچایت منعقد کی جائے گی۔ طے شدہ شیڈول کے مطابق، رکن اسمبلی مہاپنچایت میں شرکت کے لیے اتوار کو رام لیلا میدان پہنچیں گے۔ مہاپنچایت میں حصہ لینے کے بعد وہ ٹھیک 4 بجے دون کے لیے روانہ ہونے والے ہیں۔ مہاپنچایت میں ان کی شرکت کو لے کر دیو بھومی وچار منچ کے لوگوں میں جوش و خروش کا ماحول ہے۔

اترکاشی مسجد تنازعہ کو لے کر 24 اکتوبر کو ہنگامہ ہوا تھا۔ سنیکت سناتن دھرم رکھشک دل کی طرف سے مسجد کے خلاف ایک عوامی احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی۔ جس کے بعد مشتعل مظاہرین کو مسجد کی طرف جانے والی سڑک پر رکاوٹیں کھڑی کر کے روکا گیا جس کے بعد پولیس اہلکاروں سے ان کی جھڑپ ہوئی۔ اس دوران ڈیڈ لاک ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا۔ اسی دوران کہیں سے پولس کی طرف بوتل پھینکی گئی جس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج کرکے بھیڑ کو منتشر کر دیا۔ اس دوران پولیس فورس پر شدید پتھراؤ کیا گیا۔

پتھراؤ اور لاٹھی چارج میں مظاہرین اور پولیس اہلکاروں سمیت کل 27 افراد زخمی ہوئے۔ جس کی وجہ سے شہر میں بدستور کشیدگی کی فضا برقرار ہے۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے علاقے میں امن بحال کرنے کے لیے دفعہ 163 نافذ کر دی۔ جس کے بعد پولیس نے 208 افراد کے خلاف مختلف دفعات لگائیں۔ جس میں تین افراد کو جیل بھیج دیا گیا۔

مخصوص برادری کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو مہاپنچایت کے انعقاد کی اجازت نہیں دینی چاہیے تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ، یہ مسجد ہمارے آباؤ اجداد نے 1969 میں بنوائی تھی۔ اب اچانک مسجد کے خلاف ماحول بنا کر شہر کا ماحول خراب کیا جا رہا ہے، سوشل میڈیا پر بھی گمراہ کن جانکاری پھیلائی جا رہی ہیں، جس پر انتظامیہ کو روک لگانی چاہیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.