کولکتہ: مغربی بنگال کے آر جی کار میڈیکل کالج میں ٹرینی ڈاکٹر کے ساتھ بربریت کے بعد ملک بھر میں مظاہرے ہوئے۔ اس معاملے کو لے کر ناراض جونیئر ڈاکٹروں نے ممتا حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ حالات ایسے ہو گئے کہ صحت کی خدمات درہم برہم ہو گئیں۔ وزیر اعلی ممتا بنرجی اور سپریم کورٹ نے بھی ڈاکٹروں کو کام پر واپس آنے کا حکم دیا، لیکن ان کی بھی بات نہیں سنی گئی۔
تازہ ترین جانکاری کے مطابق ناراض جونیئر ڈاکٹروں نے ہفتہ سے کام پر واپس آنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے شرط رکھی ہے کہ وہ صرف ہنگامی خدمات کے لیے دستیاب ہوں گے۔ اس کے ساتھ وہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا بھی دورہ کریں گے۔ ان لوگوں نے واضح کیا ہے کہ وہ او پی ڈی خدمات فراہم نہیں کریں گے۔ اس سے پہلے جمعہ کو احتجاجی ڈاکٹروں نے سوستھیا بھون سے سی بی آئی دفتر تک لانگ مارچ نکالا۔ ڈاکٹروں کا احتجاج 42 روز سے جاری ہے۔
غور طلب ہے کہ احتجاجی مارچ نکالنے کے بعد ڈاکٹروں نے پریس کانفرنس بھی کی، جس میں کہا گیا کہ سیلاب کی سنگین نوعیت کے پیش نظر کام پر واپس آنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف ملنے تک ہماری لڑائی جاری رہے گی۔ احتجاج کرنے والے ایک ڈاکٹر نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کی اگلی سماعت پر نظر رکھے ہوئے ہیں، اگر ہمیں انصاف نہ ملا تو ہمارا احتجاج دوبارہ شروع ہوگا۔
اس سے قبل ہاوڑہ پل پر احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کو روکنے کے لیے 6 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ پولیس نے شدید لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے بھی چھوڑے۔ ساتھ ہی مغربی بنگال میڈیکل کونسل نے کیس کے مشہور چہرے اور آر جی کار میڈیکل کالج کے سابق پرنسپل سندیپ گھوش کی میڈیکل رجسٹریشن بھی منسوخ کر دی ہے۔ اس سے قبل انہیں عہدے سے بھی ہٹا دیا گیا تھا۔