ETV Bharat / bharat

انتخابی ضابطۂ اخلاق کیا ہوتا ہے؟

الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے آج لوک سبھا انتخابات 2024 کے شیڈول کا اعلان کیا جائے گا۔ انتخابی شیڈول سے پہلے ہی سیاسی پارٹیوں کی سرگرمیوں کا آغاز ہوچکا ہے۔

author img

By ETV Bharat Business Team

Published : Mar 16, 2024, 9:40 AM IST

Model Code of Conduct
Model Code of Conduct

جے پور: الیکشن کمیشن آف انڈیا آج لوک سبھا انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرےگا۔ الیکشن کی تاریخوں کے اعلان کے بعد پورے ملک میں ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ نافذ ہو جائے گا۔ ضابطہ اخلاق کیا ہے؟

  • ضابطہ اخلاق کیا ہے؟

الیکشن کمیشن کی جانب سے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے کے لیے کچھ اصول بنائے جاتے ہیں جن پر انتخابات میں حصہ لینے والے ہر امیدوار اور ہر پارٹی کو عمل کرنا ہوتا ہے۔ ان قوانین کو ضابطہ اخلاق کہا جاتا ہے۔ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے دوران تمام پارٹیوں، لیڈروں اور حکومتوں کو ان اصولوں پر عمل کرنا ہوتا ہے۔

  • یہ کب نافذ ہوتا ہے؟

انتخابی تاریخوں کے اعلان کے فوراً بعد انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہو جاتا ہے۔ انتخابی عمل مکمل ہونے تک ضابطہ اخلاق نافذ رہے گا۔

  • کیا کسی سرکاری ملازم کا تبادلہ کیا جا سکتا ہے؟

یہ کام بھی ضابطہ اخلاق میں نہیں ہو سکتا۔ اگر کسی ملازم کا تبادلہ بہت ضروری ہے تو الیکشن کمیشن سے اجازت لینی ہوگی۔ الیکشن کمیشن کی اجازت کے بعد ہی ملازم کا تبادلہ کیا جاسکتا ہے۔

  • ضابطہ اخلاق کے تحت کس قسم کی تشہیر کی جا سکتی ہے؟

امیدوار یا کوئی رہنما اپنی انتخابی مہم کے دوران ایسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوسکتے ہیں جس سے باہمی نفرت پیدا ہو۔ ایسا کوئی کام نہیں کیا جا سکتا ہے جس سے مختلف ذاتوں اور برادریوں میں نفرت پھیلے۔ وہ کسی بھی زبان کی توہین نہیں کر سکتا اور نہ ہی دوسری پارٹیوں پر جھوٹے الزامات لگا سکتا ہے۔

  • یہ کہاں لاگو ہوتا ہے؟

اگر لوک سبھا انتخابات ہوتے ہیں تو ظاہر ہے پورے ملک میں ضابطہ اخلاق نافذ ہو جائے گا۔ اگر اسمبلی انتخابات ہوتے ہیں تو متعلقہ ریاست میں ضابطہ اخلاق لاگو ہوتا ہے۔ ضمنی انتخابات کے دوران، یہ صرف متعلقہ علاقے میں لاگو ہوتا ہے نہ کہ پوری ریاست میں۔

  • ضابطہ اخلاق کس قانون کے تحت بنایا گیا؟

یہ کسی قانون کے تحت نہیں بنایا گیا ہے۔ یہ تمام سیاسی جماعتوں کی رضامندی سے بنایا گیا ہے۔

  • سب سے پہلے ضابطہ اخلاق کہاں نافذ ہوا؟

سنہ 1960 میں کیرالہ اسمبلی کے انتخابات ہوئے، جب پہلی بار پارٹیوں کو ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کے اصول بتائے گئے۔

  • اسے ملک میں کب نافذ کیا گیا؟

سنہ 1962 کے لوک سبھا انتخابات میں پہلی بار الیکشن کمیشن نے تمام سیاسی پارٹیوں میں ضابطہ اخلاق تقسیم کیا تھا۔

  • کیا مذہب کی بنیاد پر ووٹ مانگے جا سکتے ہیں؟

نہیں.. ! مذہبی مقامات کو انتخابی مہم کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ یہاں سٹیج نہیں بنایا جا سکتا۔ ووٹ حاصل کرنے کے لیے ذات پات یا فرقہ وارانہ جذبات کی کوئی اپیل نہیں کی جاسکتی ہے۔

  • کیا کوئی امیدوار پولنگ کے دن بھی ووٹ مانگ سکتا ہے؟

انتخابات میں حصہ لینے والا امیدوار گھر گھر جا کر ووٹ مانگ سکتا ہے، لیکن ووٹنگ کے دن پولنگ اسٹیشن کے 100 میٹر کے فاصلے پر ووٹ نہیں مانگ سکتا۔

  • کوئی اعلان کیا جا سکتا ہے؟

ضابطہ اخلاق کے تحت حکومت کی طرف سے کوئی نئی سکیم یا اعلان نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ممنوع ہے۔

  • اگر ضابطہ اخلاق پر عمل نہ کیا جائے تو کیا ہوگا؟

ضابطہ اخلاق پر عمل کرنا سب کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو الیکشن کمیشن کی جانب سے متعلقہ امیدوار یا پارٹی کے خلاف تادیبی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

  • کیا انتخابی مہم کے لیے کوئی سرکاری گاڑی لے سکتا ہے؟

نہیں ! ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے بعد کوئی بھی وزیر انتخابی مہم میں سرکاری گاڑی استعمال نہیں کرسکتا۔ صرف گاڑیاں ہی نہیں کسی بھی سرکاری مشینری کو استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں کیا ای وی ایم پر پابندی عائد ہوسکتی ہے؟

جے پور: الیکشن کمیشن آف انڈیا آج لوک سبھا انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرےگا۔ الیکشن کی تاریخوں کے اعلان کے بعد پورے ملک میں ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ نافذ ہو جائے گا۔ ضابطہ اخلاق کیا ہے؟

  • ضابطہ اخلاق کیا ہے؟

الیکشن کمیشن کی جانب سے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے کے لیے کچھ اصول بنائے جاتے ہیں جن پر انتخابات میں حصہ لینے والے ہر امیدوار اور ہر پارٹی کو عمل کرنا ہوتا ہے۔ ان قوانین کو ضابطہ اخلاق کہا جاتا ہے۔ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے دوران تمام پارٹیوں، لیڈروں اور حکومتوں کو ان اصولوں پر عمل کرنا ہوتا ہے۔

  • یہ کب نافذ ہوتا ہے؟

انتخابی تاریخوں کے اعلان کے فوراً بعد انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہو جاتا ہے۔ انتخابی عمل مکمل ہونے تک ضابطہ اخلاق نافذ رہے گا۔

  • کیا کسی سرکاری ملازم کا تبادلہ کیا جا سکتا ہے؟

یہ کام بھی ضابطہ اخلاق میں نہیں ہو سکتا۔ اگر کسی ملازم کا تبادلہ بہت ضروری ہے تو الیکشن کمیشن سے اجازت لینی ہوگی۔ الیکشن کمیشن کی اجازت کے بعد ہی ملازم کا تبادلہ کیا جاسکتا ہے۔

  • ضابطہ اخلاق کے تحت کس قسم کی تشہیر کی جا سکتی ہے؟

امیدوار یا کوئی رہنما اپنی انتخابی مہم کے دوران ایسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوسکتے ہیں جس سے باہمی نفرت پیدا ہو۔ ایسا کوئی کام نہیں کیا جا سکتا ہے جس سے مختلف ذاتوں اور برادریوں میں نفرت پھیلے۔ وہ کسی بھی زبان کی توہین نہیں کر سکتا اور نہ ہی دوسری پارٹیوں پر جھوٹے الزامات لگا سکتا ہے۔

  • یہ کہاں لاگو ہوتا ہے؟

اگر لوک سبھا انتخابات ہوتے ہیں تو ظاہر ہے پورے ملک میں ضابطہ اخلاق نافذ ہو جائے گا۔ اگر اسمبلی انتخابات ہوتے ہیں تو متعلقہ ریاست میں ضابطہ اخلاق لاگو ہوتا ہے۔ ضمنی انتخابات کے دوران، یہ صرف متعلقہ علاقے میں لاگو ہوتا ہے نہ کہ پوری ریاست میں۔

  • ضابطہ اخلاق کس قانون کے تحت بنایا گیا؟

یہ کسی قانون کے تحت نہیں بنایا گیا ہے۔ یہ تمام سیاسی جماعتوں کی رضامندی سے بنایا گیا ہے۔

  • سب سے پہلے ضابطہ اخلاق کہاں نافذ ہوا؟

سنہ 1960 میں کیرالہ اسمبلی کے انتخابات ہوئے، جب پہلی بار پارٹیوں کو ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کے اصول بتائے گئے۔

  • اسے ملک میں کب نافذ کیا گیا؟

سنہ 1962 کے لوک سبھا انتخابات میں پہلی بار الیکشن کمیشن نے تمام سیاسی پارٹیوں میں ضابطہ اخلاق تقسیم کیا تھا۔

  • کیا مذہب کی بنیاد پر ووٹ مانگے جا سکتے ہیں؟

نہیں.. ! مذہبی مقامات کو انتخابی مہم کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ یہاں سٹیج نہیں بنایا جا سکتا۔ ووٹ حاصل کرنے کے لیے ذات پات یا فرقہ وارانہ جذبات کی کوئی اپیل نہیں کی جاسکتی ہے۔

  • کیا کوئی امیدوار پولنگ کے دن بھی ووٹ مانگ سکتا ہے؟

انتخابات میں حصہ لینے والا امیدوار گھر گھر جا کر ووٹ مانگ سکتا ہے، لیکن ووٹنگ کے دن پولنگ اسٹیشن کے 100 میٹر کے فاصلے پر ووٹ نہیں مانگ سکتا۔

  • کوئی اعلان کیا جا سکتا ہے؟

ضابطہ اخلاق کے تحت حکومت کی طرف سے کوئی نئی سکیم یا اعلان نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ممنوع ہے۔

  • اگر ضابطہ اخلاق پر عمل نہ کیا جائے تو کیا ہوگا؟

ضابطہ اخلاق پر عمل کرنا سب کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو الیکشن کمیشن کی جانب سے متعلقہ امیدوار یا پارٹی کے خلاف تادیبی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

  • کیا انتخابی مہم کے لیے کوئی سرکاری گاڑی لے سکتا ہے؟

نہیں ! ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے بعد کوئی بھی وزیر انتخابی مہم میں سرکاری گاڑی استعمال نہیں کرسکتا۔ صرف گاڑیاں ہی نہیں کسی بھی سرکاری مشینری کو استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں کیا ای وی ایم پر پابندی عائد ہوسکتی ہے؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.