ETV Bharat / bharat

ملیالی شخص کو بچانے 35 کروڑ روپے جمع، یہ ہے حقیقی کیرالہ اسٹوری: وزیراعلی پنرائی وجین - Real Kerala story - REAL KERALA STORY

سعودی عرب میں کیرالہ کے شخص کی رہائی کے لئے کیرالہ میں کراؤڈ فنڈنگ کے ذریعہ 35 کروڑ روپے سے زائد رقم جمع کرنے پر وزیراعلی پنرائی وجین نے کہا کہ یہ ہے 'حقیقی کیرالہ اسٹوری'۔

Real Kerala story
Real Kerala story
author img

By ANI

Published : Apr 13, 2024, 12:18 PM IST

Updated : Apr 13, 2024, 12:24 PM IST

کوزی کوڈ: کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین نے دنیا بھر سے ملیالی افراد کی کوششوں کی ستائش کی ہے جنہوں نے کوزی کوڈ کے باشندے عبد الرحیم کی رہائی کو محفوظ بنانے کے لیے کراؤڈ فنڈنگ مہم کے ذریعے 35.45 کروڑ روپے جمع کیے۔ عبدالرحیم سعودی عرب میں 18 سال سے زائد عرصے سے جیل میں ہیں اور سزائے موت کا سامنا کر رہے ہیں۔

پنرائی وجین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ "جب نفرت پھیلانے والے ریاست کے خلاف جھوٹ پھیلاتے ہیں، تو ملیالی انسانیت اور انسان دوستی کی کہانیوں کے ذریعے اپنے دفاع میں اضافہ کر رہے ہیں۔ کوزی کوڈ کے رہنے والے عبدالرحیم کی رہائی کے لیے سعودی عرب اور دنیا بھر کے ملیالی افراد نے ہاتھ ملا کر 34 کروڑ روپے اکٹھے کیے ہیں۔ کیرالہ کے باشندہ عبد الرحیم کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

عبدالرحیم ایک سعودی شہری کے ہاؤس ڈرائیور اور 15 سالہ معذور لڑکے کی دیکھ بھال کے لیے ملازم تھے۔ ایک دن لڑکے کے ساتھ سفر کرتے ہوئے عبد الرحیم نے سرخ بتی پر گاڑی روکی۔ لڑکے نے جب عبد الرحیم سے ریڈ سگنل کی خلاف ورزی کا مطالبہ کیا تو اس نے غلطی سے لڑکے کے جسم سے لگی لائف سپورٹ ڈیوائس کی ٹیوب کو ٹکر ماری اور وہ ٹیوب باہر نکل گئی جس کے بعد لڑکا بے ہوش ہو کر گر کر جاں بحق ہو گیا۔

عبد الرحیم کو قتل کے الزام میں سعودی قانون کے تحت 2018 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی اور اگرچہ مقتول کے اہل خانہ آخری دم تک سزائے موت پر اٹل تھے، لیکن آخر کار وہ 15 ملین سعودی ریال کی 'بلڈ منی' ادا کرنے پر اسے معاف کرنے پر راضی ہوگئے۔ عبدالرحیم کو بچانے کے لیے کراؤڈ فنڈنگ کا اہتمام کرنے والی قانونی کارروائی کمیٹی نے ریاست کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ فنڈز کی وصولی رک گئی ہے اور کسی کو مزید رقم نہیں بھیجنی چاہیے۔

کمیٹی نے رقم جمع کرنے کے لیے 'SAVEABDULRAHIM' کے نام سے ایک ایپ بنائی تھی۔ ایپ کے ذریعے 30 کروڑ روپے سے زائد رقم جمع کی گئی اور آف لائن موصول ہونے والی رقم کو شامل کرکے فنڈ ریزنگ کا ہدف حاصل کیا گیا۔ اور اس طرح عبد الرحیم کی رہائی عمل میں لائی جاسکی۔

سوشل میڈیا پر پوسٹس اور درخواستوں کے ذریعے مہم چلائی گئی جس میں عبدالرحیم کی رہائی میں مدد طلب کی گئی۔ بہت سے متاثر کن افراد، این آر آئیز، تاجروں، اور سماجی کارکنوں نے سوشل میڈیا پر اس مہم کی سربراہی کی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ 18 سال کے بعد وطن واپس آئے۔ کمیٹی نے کہا کہ وہ 15 اپریل کی ڈیڈ لائن سے پہلے رحیم کی رہائی کو محفوظ بنانے کے لیے ریاض میں ہندوستانی سفارت خانے سے رابطہ کرے گی۔

کیرالہ کے وزیر اعلیٰ نے بھی اس اقدام کو "انسانی محبت کی ایک عظیم مثال" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ "ایک انسانی زندگی کو بچانے، ایک خاندان کی مدد کے لئے انھوں نے یہ قابل فخر کارنامہ انجام دیا، یہ کیرالہ کی اصل کہانی ہے''۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس بات کا پختہ اعلان ہے کہ کیرالہ بھائی چارے کا قلعہ ہے جسے فرقہ واریت سے نہیں توڑا جا سکتا۔ ہم دل سے ان تمام نیک نیتی کی ستائش کرتے ہیں جو اس مقصد کے لیے متحد ہو گئے ہیں جس نے کیرالہ کو دنیا کے سامنے فخر سے بلند کردیا ہے کہ اس پہل کے پیچھے غیر ملکی ملیالی افراد کا کردار قابل ستائش ہے، آئیے اس اتحاد کے لیے مزید مضبوط ہو کر آگے بڑھیں۔


مزید پڑھیں:

The Kerala Story: دی کیرالہ اسٹوری پر پابندی کی مخالفت کے بعد انوراگ کشیپ نے اسے 'پروپیگنڈہ فلم' قرار دیا

دی کیرالہ اسٹوری کو یہ سمجھ کر دیکھنا چاہیے کہ اس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہے، کمل ہاسن

واضح رہے کہ دی کیرالہ اسٹوری کے نام سے ایک فلم بنائی گئی جس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ کیرالہ کی 32 ہزار خواتین نے اسلام قبول کرکے شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت اختیار کی۔ اس فلم کے ٹریلر کے جاری ہونے سے لیکر اب تک بھی تنازع جاری ہے۔ اس فلم کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کیا گیا۔ جب فلم ڈائرکٹر سے اس بارے میں ثبوت پیش کرنے کو کہا گیا تو اس نے 32 ہزار خواتین کی جگہ صرف تین خواتین کے آئی ایس میں شامل ہونے کی بات کہی۔

کوزی کوڈ: کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین نے دنیا بھر سے ملیالی افراد کی کوششوں کی ستائش کی ہے جنہوں نے کوزی کوڈ کے باشندے عبد الرحیم کی رہائی کو محفوظ بنانے کے لیے کراؤڈ فنڈنگ مہم کے ذریعے 35.45 کروڑ روپے جمع کیے۔ عبدالرحیم سعودی عرب میں 18 سال سے زائد عرصے سے جیل میں ہیں اور سزائے موت کا سامنا کر رہے ہیں۔

پنرائی وجین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ "جب نفرت پھیلانے والے ریاست کے خلاف جھوٹ پھیلاتے ہیں، تو ملیالی انسانیت اور انسان دوستی کی کہانیوں کے ذریعے اپنے دفاع میں اضافہ کر رہے ہیں۔ کوزی کوڈ کے رہنے والے عبدالرحیم کی رہائی کے لیے سعودی عرب اور دنیا بھر کے ملیالی افراد نے ہاتھ ملا کر 34 کروڑ روپے اکٹھے کیے ہیں۔ کیرالہ کے باشندہ عبد الرحیم کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

عبدالرحیم ایک سعودی شہری کے ہاؤس ڈرائیور اور 15 سالہ معذور لڑکے کی دیکھ بھال کے لیے ملازم تھے۔ ایک دن لڑکے کے ساتھ سفر کرتے ہوئے عبد الرحیم نے سرخ بتی پر گاڑی روکی۔ لڑکے نے جب عبد الرحیم سے ریڈ سگنل کی خلاف ورزی کا مطالبہ کیا تو اس نے غلطی سے لڑکے کے جسم سے لگی لائف سپورٹ ڈیوائس کی ٹیوب کو ٹکر ماری اور وہ ٹیوب باہر نکل گئی جس کے بعد لڑکا بے ہوش ہو کر گر کر جاں بحق ہو گیا۔

عبد الرحیم کو قتل کے الزام میں سعودی قانون کے تحت 2018 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی اور اگرچہ مقتول کے اہل خانہ آخری دم تک سزائے موت پر اٹل تھے، لیکن آخر کار وہ 15 ملین سعودی ریال کی 'بلڈ منی' ادا کرنے پر اسے معاف کرنے پر راضی ہوگئے۔ عبدالرحیم کو بچانے کے لیے کراؤڈ فنڈنگ کا اہتمام کرنے والی قانونی کارروائی کمیٹی نے ریاست کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ فنڈز کی وصولی رک گئی ہے اور کسی کو مزید رقم نہیں بھیجنی چاہیے۔

کمیٹی نے رقم جمع کرنے کے لیے 'SAVEABDULRAHIM' کے نام سے ایک ایپ بنائی تھی۔ ایپ کے ذریعے 30 کروڑ روپے سے زائد رقم جمع کی گئی اور آف لائن موصول ہونے والی رقم کو شامل کرکے فنڈ ریزنگ کا ہدف حاصل کیا گیا۔ اور اس طرح عبد الرحیم کی رہائی عمل میں لائی جاسکی۔

سوشل میڈیا پر پوسٹس اور درخواستوں کے ذریعے مہم چلائی گئی جس میں عبدالرحیم کی رہائی میں مدد طلب کی گئی۔ بہت سے متاثر کن افراد، این آر آئیز، تاجروں، اور سماجی کارکنوں نے سوشل میڈیا پر اس مہم کی سربراہی کی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ 18 سال کے بعد وطن واپس آئے۔ کمیٹی نے کہا کہ وہ 15 اپریل کی ڈیڈ لائن سے پہلے رحیم کی رہائی کو محفوظ بنانے کے لیے ریاض میں ہندوستانی سفارت خانے سے رابطہ کرے گی۔

کیرالہ کے وزیر اعلیٰ نے بھی اس اقدام کو "انسانی محبت کی ایک عظیم مثال" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ "ایک انسانی زندگی کو بچانے، ایک خاندان کی مدد کے لئے انھوں نے یہ قابل فخر کارنامہ انجام دیا، یہ کیرالہ کی اصل کہانی ہے''۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس بات کا پختہ اعلان ہے کہ کیرالہ بھائی چارے کا قلعہ ہے جسے فرقہ واریت سے نہیں توڑا جا سکتا۔ ہم دل سے ان تمام نیک نیتی کی ستائش کرتے ہیں جو اس مقصد کے لیے متحد ہو گئے ہیں جس نے کیرالہ کو دنیا کے سامنے فخر سے بلند کردیا ہے کہ اس پہل کے پیچھے غیر ملکی ملیالی افراد کا کردار قابل ستائش ہے، آئیے اس اتحاد کے لیے مزید مضبوط ہو کر آگے بڑھیں۔


مزید پڑھیں:

The Kerala Story: دی کیرالہ اسٹوری پر پابندی کی مخالفت کے بعد انوراگ کشیپ نے اسے 'پروپیگنڈہ فلم' قرار دیا

دی کیرالہ اسٹوری کو یہ سمجھ کر دیکھنا چاہیے کہ اس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں ہے، کمل ہاسن

واضح رہے کہ دی کیرالہ اسٹوری کے نام سے ایک فلم بنائی گئی جس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ کیرالہ کی 32 ہزار خواتین نے اسلام قبول کرکے شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت اختیار کی۔ اس فلم کے ٹریلر کے جاری ہونے سے لیکر اب تک بھی تنازع جاری ہے۔ اس فلم کے خلاف عدالت سے بھی رجوع کیا گیا۔ جب فلم ڈائرکٹر سے اس بارے میں ثبوت پیش کرنے کو کہا گیا تو اس نے 32 ہزار خواتین کی جگہ صرف تین خواتین کے آئی ایس میں شامل ہونے کی بات کہی۔

Last Updated : Apr 13, 2024, 12:24 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.