ترواننت پورم: کیرالہ کی حکومت نے بابری مسجد کے انہدام کے واقعے کو ریاست کی نصابی کتاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسے ہائر سیکنڈری اسکول کی نصابی کتابوں میں پڑھایا جائے گا۔
ریاستی وزیر تعلیم وی شیونکوٹی نے کہا کہ کیرالہ حکومت اپنے بچوں کو بابری مسجد سے متعلق اس باب کو پڑھائے گی جنہیں این سی ای آر ٹی نے اپنے نصاب سے حذف کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ این سی ای آر ٹی نے بارہویں جماعت کی اپنی نئی نصابی کتابوں سے گجرات فسادات اور بابری مسجد کے انہدام سے متعلق باب کو حذف کر دیا ہے۔
ریاستی وزیر تعلیم نے یہ بھی کہا کہ نصاب کمیٹی اس کے متعلق تمام آپشنز پر غور کرنے کے بعد ہی حتمی شکل دے گی۔ وزیر کے مطابق کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ اسے کسی باب میں شامل کرنا ہے یا اس کے لیے کوئی نئی کتاب شائع کی جائیں گی۔
این سی ای آر ٹی نے 12ویں جماعت کے طلباء کے لیے سیاسیات کی کتابوں سے بابری مسجد کا لفظ بھی ہٹا دیا ہے۔ اس کے بجائے اسے تین گنبد والا ڈھانچہ کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔
کیرالہ حکومت نے اس ترمیم کو مقررہ وقت کے اندر مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس نظر ثانی شدہ نصابی کتاب کو اگلے تعلیمی سال سے جاری کرنے کا ارداہ رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سالوں میں بھی کیرالہ حکومت نے گجرات فسادات اور مغل تاریخ جیسے مضامین کو شامل کرنے کا موقف اپنایا تھا، جنہیں ای سی ای آرٹی نے ہٹا دیا تھا۔ اس وقت کیرالہ نے ایک اس نصابی کتاب کو سپلیمنٹری کے طور پر انجام دیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ کیرالہ سائنس اور سوشل سائنس کے مضامین کے لیے اعلیٰ ثانوی کلاسوں کے لیے این سی ای آر ٹی کی ہی نصابی کتابوں کو اپنے اسکول میں شامل کیا ہوا ہے، جبکہ دیگر تمام مضامین کے لیے سرکاری ایس سی ای آر ٹی نصابی کتابیں تیار کر رہا ہے۔
کیرالہ میں گزشتہ 15 سالوں سے اعلیٰ ثانوی نصابی کتب پر نظر ثانی نہیں کی گئی ہے۔ ریاست میں نصاب پر نظرثانی ہونے والی ہے اور محکمہ تعلیم نصاب پر نظر ثانی کے لیے ایک ورکشاپ کا انعقاد کرنے والا ہے۔