ETV Bharat / bharat

جے شنکر کا دورہ پاکستان: کیا بھارت۔پاک تعلقات دوبارہ پٹری پر آسکتے ہیں؟ جانئے ماہرین کی رائے

جے شنکر کا شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے لیے اسلام آباد کا دورہ بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں ایک اہم لمحہ ہوگا۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 3 hours ago

جے شنکر کا دورہ پاکستان: کیا بھارت۔پاک تعلقات دوبارہ پٹری پر آسکتے ہیں؟ جانئے ماہرین کی رائے
جے شنکر کا دورہ پاکستان: کیا بھارت۔پاک تعلقات دوبارہ پٹری پر آسکتے ہیں؟ جانئے ماہرین کی رائے (Etv Bharat)

نئی دہلی: وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان مملکت کی میٹنگ میں شرکت کے لیے پاکستان کا دورہ کریں گے۔ جے شنکر کا دورہ پاک۔بھارت تعلقات میں ایک اہم لمحہ ہوگا اور 9 سال کے وقفے کے بعد کسی بھارتی وزیر خارجہ کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔ اس سے قبل دسمبر 2015 میں اُس وقت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے افغانستان پر ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ ایس جے شنکر، جو اُس وقت بھارت کے خارجہ سکریٹری تھے، وزیر خارجہ سشما سوراج کے ساتھ اس کانفرنس میں گئے تھے۔

جے شنکر کا یہ دورہ ایک ایسے اہم موقع پر ہو رہا ہے جب بھارت اور پاکستان کے تعلقات انتہائی خراب ہیں۔ دنیا اس دورے پر گہری نظر رکھے گی، لہٰذا یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا شنگھائی تعاون تنظیم کا کثیر الجہتی پلیٹ فارم پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کتنا اہم ثابت ہوگا۔ کیا بھارتی وزیر کو ایس سی او سمٹ کے لیے اسلام آباد بھیجنا درست فیصلہ ہے؟ اس سے کیا پیغام جائے گا؟

ای ٹی وی بھارت کی سینئر نامہ نگار چندرکلا چودھری نے خارجہ پالیسی کے ماہرین سے اس سلسلہ میں بات کی۔ سابق ہندوستانی سفیر اشوک سجنہر نے کہاکہ ’اس سال اکتوبر میں اسلام آباد میں ہورہے اجلاس میں بھارتی وفد کی شرکت کو یقینی بنانے کا فیصلہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اندر مثبت اور نتیجہ خیز تعلقات کو فروغ دینے کے بھارتی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ وزیر خارجہ کو وفد کی قیادت میں بھیج کر بھارت، ایس سی او کے ساتھ اپنے مضبوط رشتہ اور تنظیم کے اندر تعمیری شراکت داری قائم کرنے کے لیے فعال طور پر اپنے عزم کا اظہار کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ گیند پوری طرح پاکستان کے کورٹ میں ہے۔ سجنہر نے کہاکہ ’پاکستان نے اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے تناظر میں اپنے سفیر کو واپس بلانے اور بھارتی سفیر کو ملک بدر کرنے کی پہل کی تھی۔ مزید یہ کہ پاکستان، بھارت کے خلاف دہشت گردی کو فروغ دیتا ہے۔ پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان، بھارت پر دہشت گردی مسلط کرنا بند کرے۔

اسی دوران خارجہ امور کے ماہر سوشانت سرین نے بین الاقوامی تنظیموں میں بھارت کی نمائندگی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نمائندے نہ بھیج کر دوسرے ممالک کو واک اوور دینا غیر دانشمندانہ ہوگا۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اگرچہ بھارت کے وزیر خارجہ ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں، لیکن یہ واضح کردیا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ یہ فیصلہ تعلقات کی موجودہ حالت کی عکاسی کرتا ہے، جس میں حالیہ مہینوں میں کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: کیا پی ایم مودی پاکستان جائیں گے؟ پڑوسی ملک نے بھارت کو کے ایس سی او اجلاس میں شرکت کی دعوت دی - SCO MEET

سارن نے پاک بھارت تعلقات میں بہتری کے امکانات پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔ انہوں نے مسلسل منفی سیاسی بیان بازی پر روشنی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں ایک پاکستانی وزیر کی طرف سے بھارت پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کی طرف اشارہ کیا۔

نئی دہلی: وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان مملکت کی میٹنگ میں شرکت کے لیے پاکستان کا دورہ کریں گے۔ جے شنکر کا دورہ پاک۔بھارت تعلقات میں ایک اہم لمحہ ہوگا اور 9 سال کے وقفے کے بعد کسی بھارتی وزیر خارجہ کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔ اس سے قبل دسمبر 2015 میں اُس وقت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے افغانستان پر ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ ایس جے شنکر، جو اُس وقت بھارت کے خارجہ سکریٹری تھے، وزیر خارجہ سشما سوراج کے ساتھ اس کانفرنس میں گئے تھے۔

جے شنکر کا یہ دورہ ایک ایسے اہم موقع پر ہو رہا ہے جب بھارت اور پاکستان کے تعلقات انتہائی خراب ہیں۔ دنیا اس دورے پر گہری نظر رکھے گی، لہٰذا یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا شنگھائی تعاون تنظیم کا کثیر الجہتی پلیٹ فارم پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کتنا اہم ثابت ہوگا۔ کیا بھارتی وزیر کو ایس سی او سمٹ کے لیے اسلام آباد بھیجنا درست فیصلہ ہے؟ اس سے کیا پیغام جائے گا؟

ای ٹی وی بھارت کی سینئر نامہ نگار چندرکلا چودھری نے خارجہ پالیسی کے ماہرین سے اس سلسلہ میں بات کی۔ سابق ہندوستانی سفیر اشوک سجنہر نے کہاکہ ’اس سال اکتوبر میں اسلام آباد میں ہورہے اجلاس میں بھارتی وفد کی شرکت کو یقینی بنانے کا فیصلہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اندر مثبت اور نتیجہ خیز تعلقات کو فروغ دینے کے بھارتی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ وزیر خارجہ کو وفد کی قیادت میں بھیج کر بھارت، ایس سی او کے ساتھ اپنے مضبوط رشتہ اور تنظیم کے اندر تعمیری شراکت داری قائم کرنے کے لیے فعال طور پر اپنے عزم کا اظہار کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ گیند پوری طرح پاکستان کے کورٹ میں ہے۔ سجنہر نے کہاکہ ’پاکستان نے اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے تناظر میں اپنے سفیر کو واپس بلانے اور بھارتی سفیر کو ملک بدر کرنے کی پہل کی تھی۔ مزید یہ کہ پاکستان، بھارت کے خلاف دہشت گردی کو فروغ دیتا ہے۔ پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان، بھارت پر دہشت گردی مسلط کرنا بند کرے۔

اسی دوران خارجہ امور کے ماہر سوشانت سرین نے بین الاقوامی تنظیموں میں بھارت کی نمائندگی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نمائندے نہ بھیج کر دوسرے ممالک کو واک اوور دینا غیر دانشمندانہ ہوگا۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اگرچہ بھارت کے وزیر خارجہ ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں، لیکن یہ واضح کردیا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ یہ فیصلہ تعلقات کی موجودہ حالت کی عکاسی کرتا ہے، جس میں حالیہ مہینوں میں کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: کیا پی ایم مودی پاکستان جائیں گے؟ پڑوسی ملک نے بھارت کو کے ایس سی او اجلاس میں شرکت کی دعوت دی - SCO MEET

سارن نے پاک بھارت تعلقات میں بہتری کے امکانات پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔ انہوں نے مسلسل منفی سیاسی بیان بازی پر روشنی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں ایک پاکستانی وزیر کی طرف سے بھارت پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کی طرف اشارہ کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.