حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے منگل کے روز کہا کہ ہندوستان کے بچوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے انہدام کو ایک "بہت بڑا مجرمانہ فعل" قرار دیا ہے۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نیشنل کونسل فار ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) کے بابری مسجد کو "تین گنبد ڈھانچہ" کے الفاظ سے تبدیل کرنے کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "این سی ای آر ٹی نے بابری مسجد کو 'تین گنبد ڈھانچہ' کے الفاظ سے تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس نے ایودھیا کے فیصلے کو 'اتفاق رائے' کہنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مجلس کے سربراہ اویسی نے کہاکہ "ہندوستان کے بچوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ 1949 میں ایک کارکرد مسجد کی بے حرمتی کی گئی تھی اور پھر 1992 میں ایک ہجوم نے اسے منہدم کر دیا تھا۔ انہیں مجرمانہ کارروائیوں کی ستائش کرتے ہوئے بڑے نہیں ہونا چاہئے"۔
اویسی نے کہا کہ "جو لوگ تاریخ سے سبق حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں وہ اسے دہرانے کے لیے برباد ہوتے ہیں"۔ اویسی نے قبل ازیں این سی ای آر ٹی کے ڈائریکٹر دنیش پرساد سکلانی پر اسکول کی نصابی کتابوں میں بابری مسجد کے انہدام اور گجرات فسادات کے حوالے سے ترمیم کا دفاع کرتے ہوئے تبصرہ کیا تھا۔ دنیش پرساد نے کہا تھا کہ فسادات کے بارے میں تعلیم دینے سے پرتشدد اور افسردہ شہری پیدا ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ این سی ای آر ٹی کی جانب سے بابری مسجد کی شہادت کے باب کو ہٹانے پر مختلف سیاسی رہنماوں نے سخت نکتہ چینی کی ہے۔ ریاست اترپردیش کے مرادآباد کے مسلم لیگ کے رہنما مولانا کوثر حیات خان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت کو نہ کبھی بھلایا جاسکتا ہے اور نہ ہی تاریخ سے کبھی مٹایا جاسکتا ہے۔