ETV Bharat / bharat

بنگلہ دیش میں تشدد کے بعد بھارت نے شہریوں کو سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا - BANGLADESH ADVISORY

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 5, 2024, 8:07 AM IST

بنگلہ دیش کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزارت خارجہ نے سفری ایڈوائزری جاری کی ہے۔ وزارت نے شہریوں کو سخت ہدایات دی ہیں کہ وہ بنگلہ دیش کا سفر کرنے سے گریز کریں۔

BANGLADESH ADVISORY
بنگلہ دیش تشدد (Photo: AP)

نئی دہلی: بنگلہ دیش میں ایک بار پھر تشدد بھڑک اٹھا ہے۔ ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاج شدت اختیار کر گیا۔ اتوار کو پولیس اور طلبہ کے درمیان جھڑپوں میں 91 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ اب تحریک کا ایجنڈا بھی بدل گیا ہے۔ پہلے طلبہ نے ریزرویشن کے خلاف تحریک چلائی تھی لیکن اب ان کا مطالبہ بدل گیا ہے۔ مظاہرین موجودہ حکومت کو ہٹانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

غور طلب ہے کہ بنگلہ دیش میں اتوار کو ہونے والے تشدد کے پیش نظر وزارت خارجہ نے بھارتی شہریوں کو بنگلہ دیش کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ بھارت نے اتوار کی رات بنگلہ دیش میں رہنے والے اپنے تمام شہریوں کو سختی سے مشورہ دیا کہ وہ پڑوسی ملک میں تشدد کے پیش نظر 'انتہائی احتیاط' برتیں اور اپنی نقل و حرکت کو محدود کریں۔

اپنی تازہ ترین ایڈوائزری میں بھارت نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اگلے احکامات تک بنگلہ دیش کا سفر نہ کریں۔ ڈھاکہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اتوار کو بنگلہ دیش کے مختلف حصوں میں سکیورٹی فورسز اور حکومت مخالف مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپوں میں 14 پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم 91 افراد ہلاک ہو گئے۔

مظاہرین وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وزارت خارجہ نے ایڈوائزری میں کہا کہ موجودہ پیش رفت کے پیش نظر بھارتی شہریوں کو سختی سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اگلے احکامات تک بنگلہ دیش کا سفر نہ کریں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں موجود تمام بھارتی شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی احتیاط برتیں، اپنی نقل و حرکت کو محدود کریں اور ڈھاکہ میں بھارتی ہائی کمیشن سے رابطے میں رہیں۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں گزشتہ ماہ متنازعہ نوکریوں کے کوٹہ اسکیم کے خلاف طلبہ کا احتجاج شروع ہوا تھا۔ اب یہ احتجاج حکومت مخالف تحریک میں بدل گیا ہے۔ 25 جولائی کو وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ بنگلہ دیش کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے تقریباً 6700 ہندوستانی طلبہ بنگلہ دیش سے واپس آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

بنگلہ دیش میں پھر سے تشدد، ایک دن میں 91 افراد ہلاک، ملک میں کرفیو، سوشل میڈیا بند

سو سے زائد ہلاکتوں کے بعد بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم پر روک لگا دی

نئی دہلی: بنگلہ دیش میں ایک بار پھر تشدد بھڑک اٹھا ہے۔ ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاج شدت اختیار کر گیا۔ اتوار کو پولیس اور طلبہ کے درمیان جھڑپوں میں 91 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ اب تحریک کا ایجنڈا بھی بدل گیا ہے۔ پہلے طلبہ نے ریزرویشن کے خلاف تحریک چلائی تھی لیکن اب ان کا مطالبہ بدل گیا ہے۔ مظاہرین موجودہ حکومت کو ہٹانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

غور طلب ہے کہ بنگلہ دیش میں اتوار کو ہونے والے تشدد کے پیش نظر وزارت خارجہ نے بھارتی شہریوں کو بنگلہ دیش کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ بھارت نے اتوار کی رات بنگلہ دیش میں رہنے والے اپنے تمام شہریوں کو سختی سے مشورہ دیا کہ وہ پڑوسی ملک میں تشدد کے پیش نظر 'انتہائی احتیاط' برتیں اور اپنی نقل و حرکت کو محدود کریں۔

اپنی تازہ ترین ایڈوائزری میں بھارت نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اگلے احکامات تک بنگلہ دیش کا سفر نہ کریں۔ ڈھاکہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اتوار کو بنگلہ دیش کے مختلف حصوں میں سکیورٹی فورسز اور حکومت مخالف مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپوں میں 14 پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم 91 افراد ہلاک ہو گئے۔

مظاہرین وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وزارت خارجہ نے ایڈوائزری میں کہا کہ موجودہ پیش رفت کے پیش نظر بھارتی شہریوں کو سختی سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اگلے احکامات تک بنگلہ دیش کا سفر نہ کریں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں موجود تمام بھارتی شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی احتیاط برتیں، اپنی نقل و حرکت کو محدود کریں اور ڈھاکہ میں بھارتی ہائی کمیشن سے رابطے میں رہیں۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں گزشتہ ماہ متنازعہ نوکریوں کے کوٹہ اسکیم کے خلاف طلبہ کا احتجاج شروع ہوا تھا۔ اب یہ احتجاج حکومت مخالف تحریک میں بدل گیا ہے۔ 25 جولائی کو وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ بنگلہ دیش کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے تقریباً 6700 ہندوستانی طلبہ بنگلہ دیش سے واپس آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

بنگلہ دیش میں پھر سے تشدد، ایک دن میں 91 افراد ہلاک، ملک میں کرفیو، سوشل میڈیا بند

سو سے زائد ہلاکتوں کے بعد بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم پر روک لگا دی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.