نئی دہلی: بنگلہ دیش میں ایک بار پھر تشدد بھڑک اٹھا ہے۔ ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاج شدت اختیار کر گیا۔ اتوار کو پولیس اور طلبہ کے درمیان جھڑپوں میں 91 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ اب تحریک کا ایجنڈا بھی بدل گیا ہے۔ پہلے طلبہ نے ریزرویشن کے خلاف تحریک چلائی تھی لیکن اب ان کا مطالبہ بدل گیا ہے۔ مظاہرین موجودہ حکومت کو ہٹانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
غور طلب ہے کہ بنگلہ دیش میں اتوار کو ہونے والے تشدد کے پیش نظر وزارت خارجہ نے بھارتی شہریوں کو بنگلہ دیش کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ بھارت نے اتوار کی رات بنگلہ دیش میں رہنے والے اپنے تمام شہریوں کو سختی سے مشورہ دیا کہ وہ پڑوسی ملک میں تشدد کے پیش نظر 'انتہائی احتیاط' برتیں اور اپنی نقل و حرکت کو محدود کریں۔
Advisory for Bangladesh:https://t.co/mKs1auhnlK pic.twitter.com/m5c5Y0Bn8b
— Randhir Jaiswal (@MEAIndia) August 4, 2024
اپنی تازہ ترین ایڈوائزری میں بھارت نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اگلے احکامات تک بنگلہ دیش کا سفر نہ کریں۔ ڈھاکہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اتوار کو بنگلہ دیش کے مختلف حصوں میں سکیورٹی فورسز اور حکومت مخالف مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپوں میں 14 پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم 91 افراد ہلاک ہو گئے۔
مظاہرین وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وزارت خارجہ نے ایڈوائزری میں کہا کہ موجودہ پیش رفت کے پیش نظر بھارتی شہریوں کو سختی سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اگلے احکامات تک بنگلہ دیش کا سفر نہ کریں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں موجود تمام بھارتی شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی احتیاط برتیں، اپنی نقل و حرکت کو محدود کریں اور ڈھاکہ میں بھارتی ہائی کمیشن سے رابطے میں رہیں۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں گزشتہ ماہ متنازعہ نوکریوں کے کوٹہ اسکیم کے خلاف طلبہ کا احتجاج شروع ہوا تھا۔ اب یہ احتجاج حکومت مخالف تحریک میں بدل گیا ہے۔ 25 جولائی کو وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ بنگلہ دیش کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے تقریباً 6700 ہندوستانی طلبہ بنگلہ دیش سے واپس آئے ہیں۔