ETV Bharat / bharat

مہاراشٹر میں توڑ پھوڑ کی سیاست سے بی جے پی کو زبردست نقصان - Maharashtra Politics

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 5, 2024, 7:35 PM IST

لوک سبھا انتخابات 2024 میں بی جے پی کو اکیلے اتنی بھی سیٹیں نہیں ملی جس سے وہ اپنے دم پر حکومت بناسکے۔ حالانکہ بی جے پی کی جانب سے اب کی بار 400 پار اور 370 کا نعرہ دیا گیا تھا تاہم یہ نعرے کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں۔ بی جے پی کی شکست کی کئی وجوہات ہیں تاہم مہاراشٹر میں توڑ پھوڑ کی سیاست ایک اہم وجہ مانی جارہی ہے۔

Maharashtra Politics
Maharashtra Politics (etv bharat)

ممبئی: مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی دیویندر فڈنویس نے ریاست میں پارٹی کی خراب کارکردگی کی ذمہ داری لیتے ہوئے استعفیٰ دینے کی پیشکش کی ہے۔ فڈنویس نے کہا کہ 'میں مہاراشٹر میں اس طرح کے نتائج کی ذمہ داری لیتا ہوں کیونکہ ریاست میں پارٹی کی قیادت میری جانب سے کی جا رہی تھی۔ میں بی جے پی ہائی کمان سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے حکومت میں ذمہ داری سے فارغ کیا جائے تاکہ میں آنے والے انتخابات میں پارٹی کے لیے مزید محنت کر سکوں۔ حالانکہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان کا استعفیٰ قبول کیا گیا ہے یا نہیں۔

قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹر میں لوک سبھا انتخابات 2024 میں بی جے پی کی کارکردگی انتہائی خراب رہی۔ اور گزشتہ انتخابات میں 23 سیٹیں جیتنے والی بی جے پی اس بار 9 سیٹوں پر سمٹ کر رہ گئی۔

بی جی پی بھلے ہی ملک میں فتح کا جشن منا رہی ہے لیکن 'اب کی بار 400 پار' کا نعرہ جھوٹ ثابت ہوا اور مہراشٹر میں بہتر کاردکردگی نہیں ہونے کے سبب ہی بی جے پی کو صرف 9 سیٹیں ہی ملی۔۔جبکہ 48 سیٹوں میں سے کانگریس کو 13، شرد پوار کی این سی پی کو 8، شندے گروپ کو 8، اجیت پوار کو 1 سیٹ ملی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کانگریس نے ریاست میں اقتدار سے دور ہوتے ہوئے بھی بہتر مظاہرہ کیا۔

چونکہ سنہ 2019 میں بی جے پی اور شیوسینا کے درمیان اتحاد تھا اسی اتحاد کے باعث 48 میں سے 41 سیٹیں اپنے نام کی۔ یہ بھاجپا کے لیے کافی بہتر رہا لیکن 2024 میں ریاست مہاراشٹر میں کافی کچھ بدل چکا تھا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بی جے پی کی جو امیدیں تھیں اس پر پانی پھر گیا۔ در اصل شیوسینا کے بیچ کی لڑائی اور شندے کو اودھو ٹھاکرے کے ذریعہ غدار کا خطاب دینا یہ فارمولہ بھی مہارشٹر کی عوام کے دل میں گھر کرگیا۔

یہی نہیں اودھو ٹھاکرے کی علالت اور اُن کی پارٹی میں غداری کرکے خود کی پارٹی بنانا اور بی جے پی کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر ریاست کو فلاح و بہبود کا دعویٰ کرنے والے شندے اور بی جے پی دونوں کے لیے اوندھے منہ گرنے کے جیسا ہے۔ حالانکہ بی جے پی اور شندے گروپ نے مہراشٹر کی عوام کو اپنے ترقیاتی کام اور ریاست کی بھلائی کا ہر وہ شگوفہ اپنایا لیکن عوام نے انتخابات کے دوران ریاست کے ساتھ بی جے پی کے رویہ کو نہیں بھلایا اور انتخابی میدان میں اپنے حقوق کا استعمال کرتے ہوئے بی جے پی اور شندے سینا کو باہر کا راستہ دکھایا۔

یہ بھی پڑھیں:

لوک سبھا انتخابات 2024 سب سے زیادہ پولرائزڈ: سیاسی تجزیہ کار

مسلم خواتین رائے دہندوں سے متعلق بی جے پی کا متنازعہ پوسٹ

شیو سینا میں پھوٹ کے بعد نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے اندر بھی پھوٹ ڈالی گئی اور این سی پی کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کردیا گیا۔ این سی پی کے چاچا اور بھتیجے دو الگ الگ پارٹیوں میں بٹ گئے۔ مہاراشٹر میں دو پارٹیوں کو چار پارٹیاں بنانا بھی بی جے پی کے لئے نقصان کا سبب بنا ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد اب پھر ایک بار بی جے پی کے لیے اسمبلی انتخابات بڑا چیلنج ہے۔ چونکہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد قیاس لگایا جا رہا ہے کہ بی جے پی اسمبلی انتخابات کے جلد بازی نہیں کرے گی۔

ممبئی: مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی دیویندر فڈنویس نے ریاست میں پارٹی کی خراب کارکردگی کی ذمہ داری لیتے ہوئے استعفیٰ دینے کی پیشکش کی ہے۔ فڈنویس نے کہا کہ 'میں مہاراشٹر میں اس طرح کے نتائج کی ذمہ داری لیتا ہوں کیونکہ ریاست میں پارٹی کی قیادت میری جانب سے کی جا رہی تھی۔ میں بی جے پی ہائی کمان سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے حکومت میں ذمہ داری سے فارغ کیا جائے تاکہ میں آنے والے انتخابات میں پارٹی کے لیے مزید محنت کر سکوں۔ حالانکہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان کا استعفیٰ قبول کیا گیا ہے یا نہیں۔

قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹر میں لوک سبھا انتخابات 2024 میں بی جے پی کی کارکردگی انتہائی خراب رہی۔ اور گزشتہ انتخابات میں 23 سیٹیں جیتنے والی بی جے پی اس بار 9 سیٹوں پر سمٹ کر رہ گئی۔

بی جی پی بھلے ہی ملک میں فتح کا جشن منا رہی ہے لیکن 'اب کی بار 400 پار' کا نعرہ جھوٹ ثابت ہوا اور مہراشٹر میں بہتر کاردکردگی نہیں ہونے کے سبب ہی بی جے پی کو صرف 9 سیٹیں ہی ملی۔۔جبکہ 48 سیٹوں میں سے کانگریس کو 13، شرد پوار کی این سی پی کو 8، شندے گروپ کو 8، اجیت پوار کو 1 سیٹ ملی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کانگریس نے ریاست میں اقتدار سے دور ہوتے ہوئے بھی بہتر مظاہرہ کیا۔

چونکہ سنہ 2019 میں بی جے پی اور شیوسینا کے درمیان اتحاد تھا اسی اتحاد کے باعث 48 میں سے 41 سیٹیں اپنے نام کی۔ یہ بھاجپا کے لیے کافی بہتر رہا لیکن 2024 میں ریاست مہاراشٹر میں کافی کچھ بدل چکا تھا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بی جے پی کی جو امیدیں تھیں اس پر پانی پھر گیا۔ در اصل شیوسینا کے بیچ کی لڑائی اور شندے کو اودھو ٹھاکرے کے ذریعہ غدار کا خطاب دینا یہ فارمولہ بھی مہارشٹر کی عوام کے دل میں گھر کرگیا۔

یہی نہیں اودھو ٹھاکرے کی علالت اور اُن کی پارٹی میں غداری کرکے خود کی پارٹی بنانا اور بی جے پی کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر ریاست کو فلاح و بہبود کا دعویٰ کرنے والے شندے اور بی جے پی دونوں کے لیے اوندھے منہ گرنے کے جیسا ہے۔ حالانکہ بی جے پی اور شندے گروپ نے مہراشٹر کی عوام کو اپنے ترقیاتی کام اور ریاست کی بھلائی کا ہر وہ شگوفہ اپنایا لیکن عوام نے انتخابات کے دوران ریاست کے ساتھ بی جے پی کے رویہ کو نہیں بھلایا اور انتخابی میدان میں اپنے حقوق کا استعمال کرتے ہوئے بی جے پی اور شندے سینا کو باہر کا راستہ دکھایا۔

یہ بھی پڑھیں:

لوک سبھا انتخابات 2024 سب سے زیادہ پولرائزڈ: سیاسی تجزیہ کار

مسلم خواتین رائے دہندوں سے متعلق بی جے پی کا متنازعہ پوسٹ

شیو سینا میں پھوٹ کے بعد نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے اندر بھی پھوٹ ڈالی گئی اور این سی پی کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کردیا گیا۔ این سی پی کے چاچا اور بھتیجے دو الگ الگ پارٹیوں میں بٹ گئے۔ مہاراشٹر میں دو پارٹیوں کو چار پارٹیاں بنانا بھی بی جے پی کے لئے نقصان کا سبب بنا ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد اب پھر ایک بار بی جے پی کے لیے اسمبلی انتخابات بڑا چیلنج ہے۔ چونکہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد قیاس لگایا جا رہا ہے کہ بی جے پی اسمبلی انتخابات کے جلد بازی نہیں کرے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.