نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو مرکز سے کہا کہ وہ شہریت (ترمیمی) قواعد 2024 کے نفاذ پر روک لگانے کی درخواستوں پر تین ہفتوں کے اندر جواب دے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے اس معاملے کی سماعت 9 اپریل کو دوبارہ شروع کرنے کی بات کہی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، انھوں نے بنچ کو بتایا کہ انہیں 20 درخواستوں کا جواب داخل کرنے کے لیے چار ہفتے درکار ہیں۔ ان درخواستوں میں اس وقت تک قواعد پر روک لگانے کی درخواست کی گئی ہے جب تک کہ عدالت عظمیٰ شہریت (ترمیمی) ایکٹ 2019 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو نمٹا نہیں دیتی۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سپریم کورٹ سے کہا کہ سی اے اے کسی کی شہریت نہیں چھینتا۔ انہوں نے کہا کہ درخواست گزاروں کے ساتھ کوئی تعصب نہیں ہے، یہ قانون ان کے لیے ہے جو نقل مکانی کر چکے ہیں۔ مہتا نے زور دے کر کہا کہ 2014 سے پہلے ہندوستان آنے والے غیر مسلم تارکین وطن کو ہی شہریت دی جائے گی اس میں کوئی نیا نام شامل نہیں کیا جائے گا۔
دوسری جانب سینئر وکیل اندرا جے سنگھ نے اس معاملے کو بڑی بنچ کے پاس بھیجے جانے کی سپریم کورٹ سے اپیل کی۔
سی اے اے کے نفاذ کے خلاف 200 سے زیادہ درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ اس میں بنیادی طور پر کیرالہ میں یو ڈی ایف حکومت، اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی، انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل ) اور دیگر کی جانب سے عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔ ان درخواستوں میں سی اے اے کے نفاذ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سی اے اے کو غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں اویسی نے سی اے اے کے نفاذ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اویسی نے آسام میں ڈیڑھ لاکھ مسلمانوں کا مسئلہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنے لوگ اس قانون کی زد میں آئیں گے۔ کیرالہ حکومت نے سی اے اے قوانین کے نفاذ کو روکنے کے لیے عبوری حکم امتناعی طلب کیا ہے۔ کیرالہ حکومت نے سی اے اے کے قوانین کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔
ریاستی حکومت نے بھارت کے تین ہمسایہ ممالک سے تعلق رکھنے والی چھ مذاہب کی اقلیتوں کو شہریت دینے کے لیے نافذ قانون کو چیلنج کیا ہے۔ کیرالہ کی یو ڈی ایف حکومت کا کہنا ہے کہ مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک غیر منصفانہ اور سیکولرازم کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ مزید کہا گیا کہ سی اے اے کو منظور ہونے کے چار سال بعد لاگو کیا گیا۔ اس کا سیدھا مطلب ہے کہ مرکزی حکومت کو کوئی جلدی نہیں تھی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ مرکزی حکومت نے 11 مارچ کو سی اے اے کو نافذ کیا تھا۔ اسے 2019 میں پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا۔ سی اے اے کے تحت ہندوستان کے پڑوسی ممالک بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کے ہندو، سکھ، جین، بدھ، پارسی اور عیسائیوں سمیت ستائے ہوئے غیر مسلم تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت فراہم کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: