حیدرآباد: حج اسلام کا پانچواں اور آخری رکن ہے جو ہر عاقل اور بالغ پو فرض ہے۔ زندگی میں مسلمان کو (جو صاحبِ استطاعت ہے) ایک بار ضرور حج کرنا چاہئے۔ حج اسلامی کیلنڈر کے آخری مہینے ذوالحجہ میں ہوتا ہے اور عید الاضحیٰ کے ساتھ اختتام پذیر ہوتا ہے۔ حج نو ہجری کے آخر میں فرض کیا گیا جو قرانی آیت سے ثابت ہے۔
حج کے معنی قصد کرنے کے ہوتے ہیں۔ حج میں چونکہ ہر طرف سے لوگ کعبے کی زیارت کا قصد کرتے ہیں، اس لئے اس کا نام حج رکھا گیا۔ ویسے حج کے لغوی معنی 'سفر کا ارادہ کرنے' کو کہتے ہیں۔
یہ ایک ناقابل یقین حد تک فائدہ مند اور روحانی طور پر صاف کرنے والا عمل سمجھا جاتا ہے۔ حج کی ادائیگی سے حضرت ابراہیمؑ، ان کی اہلیہ حضرت حاجرہؑ اور پیغمبر اسلام ﷺکی آزمائشوں کے بارے میں ایک مسلمان کو مذید سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی تمام مخلوقات میں انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور اس کی فطرت میں نیکی اور بدی، بھلائی اور برائی، خوبی وخامی دونوں ہی قسم کی صلاحیتیں اور استعدادیں یکساں طور پر رکھ دی ہیں۔ اسی کا ثمرہ اور نتیجہ ہے کہ کسی بھی انسان سے اچھائی اور برائی دونوں ہی وجود میں آسکتی ہیں۔
ایک انسان سے حسنات بھی ممکن ہیں اور سیئات بھی، اس کے باوجود کوئی انسان تقویٰ وپرہیزگاری اختیار کرلے تو اس کے لئے کامیابی یقینی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے "سفر حج" پروگرام کے تحت لکھنؤ کے مولانا خالد رشید فرنگی محلی (چیٔرمین، اسلامک سینٹر آف انڈیا و ایگزیکٹو ممبر آف مسلم پرسنل لأ بورڈ) نے سفرِ حج سے مطالق اہم معلومات فراہم کیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ جس شخص کے پاس اتنا روپیہ ہو کہ وہ حج کر سکتا ہے اور وہ پھر بھی حج نہ کرے تو ایسے شخص کی عبادت سے مجھے کوئی پرواہ نہیں۔
اسلامک سینٹر آف انڈیا کے چیٔرمین مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ حج لوگ پہلے بھی کرتے تھے مگر ان کے حج کرنے کا طریقہ الگ تھا۔ اس کے بعد جب حج فرض ہوا تو حضورﷺ نے امت کے لوگوں کو حج کے ارکان اور اس کا طریقہ بتایا۔
مسلم پرسنل لأ بورڈ کے ایگزیکٹو ممبر مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ حج کرنے کے بعد ہماری زندگی میں تبدیلی دکھائی دینا چاہئے۔ حج کرنے کے بعد انسان کو اپنی زندگی راہِ ہداہت میں گذارنا چاہئے۔ ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنا چاہئے۔ لوگوں کے لئے بھلائی اور نیکی کا کام کرنا چاہئے جو حج کا اصل مقصد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: