ETV Bharat / bharat

گیانواپی مسجد کمیٹی نے عبادت گاہوں کے قانون کو غیر آئینی قرار دینے کی درخواستوں پر سپریم کورٹ کا رخ کیا - GYANVAPI MOSQUE COMMITTEE MOVES SC

گیانواپی مسجد کمیٹی نے کہاکہ سپریم کورٹ میں داخل کی گئی درخواست کا مقصد عبادت گاہوں کے ایکٹ کی غلط تشریح کرنے سے روکنا ہے۔

گیانواپی مسجد کمیٹی نے عبادت گاہوں کے قانون کو غیر آئینی قرار دینے کی درخواستوں پر سپریم کورٹ کا رخ کیا
گیانواپی مسجد کمیٹی نے عبادت گاہوں کے قانون کو غیر آئینی قرار دینے کی درخواستوں پر سپریم کورٹ کا رخ کیا (Supreme Court. (Getty Images))
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 6, 2024, 6:47 PM IST

نئی دہلی: گیانواپی مسجد انتظامی کمیٹی نے جمعہ کو عبادت گاہوں کے تحفظ ایکٹ 1991 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کے ایک بیچ میں سپریم کورٹ میں مداخلت کی درخواست دائر کی ہے۔ کمیٹی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ قانون کی مخالفت میں دائر کی گئی عرضیوں کے 1991 کے قانون کو غیر آئینی قرار دینے کے مطالبے کے پورے ملک میں سخت نتائج برآمد ہوں گے۔

درخواست میں سنبھل، اترپردیش کے حالیہ واقعہ کا حوالہ دیا گیا، جہاں عدالت نے شاہی جامع مسجد کے سروے کی اجازت دی، جس دن مقدمہ پیش کیا گیا تھا، اسی دن سروے کمشنر کی تقرری کی درخواست کی اجازت دی گئی۔ اس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تشدد ہوا۔ "درخواست گزار کی جانب سے دائر عرضی میں کہا گیا کہ اس طرح کے تنازعات ملک کے کونے کونے میں رونما ہوں گے جس کے چلتے فرقہ وارانہ ہم آہنگی خطرہ لاحق ہوگا۔"

مسجد کمیٹی نے دعویٰ کیا کہ پچھلے کچھ سالوں میں، مختلف مساجد اور درگاہوں کے بارے میں دعوے کیے گئے ہیں کہ یہاں پہلے مندر تھا۔ مسجد کمیٹی نے کہا کہ انہیں اس معاملے میں مداخلت کرنے پر مجبور کیا گیا کیونکہ 1991 کے قانون کی غلط تشریح کی جارہی ہے اور مساجد کے خلاف مقدمہ دائر کر کے قانون کو کمزور کیا جارہا ہے۔ کمیٹی نے کہا کہ بنیادی مسئلہ کی نشاندہی کے بجائے پہلے سے ہی مساجد کے سروے کے لیے عبوری ہدایت مانگی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: متھرا شاہی عیدگاہ معاملہ: مسلم فریق نے دو گھنٹے تک دلائل پیش کیے، 20 مارچ کو اگلی سماعت

عبادت گاہوں کے تحفظ سے متعلق ایکٹ 1991 کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ میں متعدد درخواستیں دائر کی گئیں۔ سپریم کورٹ نے سب سے پہلے مرکز کو نوٹس جاری کیا اور اس معاملہ سے متعلق تمام درخواتوں کو یکجا کیا گیا تاکہ ان کی ایک ساتھ سماعت ہوسکے۔

نئی دہلی: گیانواپی مسجد انتظامی کمیٹی نے جمعہ کو عبادت گاہوں کے تحفظ ایکٹ 1991 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کے ایک بیچ میں سپریم کورٹ میں مداخلت کی درخواست دائر کی ہے۔ کمیٹی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ قانون کی مخالفت میں دائر کی گئی عرضیوں کے 1991 کے قانون کو غیر آئینی قرار دینے کے مطالبے کے پورے ملک میں سخت نتائج برآمد ہوں گے۔

درخواست میں سنبھل، اترپردیش کے حالیہ واقعہ کا حوالہ دیا گیا، جہاں عدالت نے شاہی جامع مسجد کے سروے کی اجازت دی، جس دن مقدمہ پیش کیا گیا تھا، اسی دن سروے کمشنر کی تقرری کی درخواست کی اجازت دی گئی۔ اس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تشدد ہوا۔ "درخواست گزار کی جانب سے دائر عرضی میں کہا گیا کہ اس طرح کے تنازعات ملک کے کونے کونے میں رونما ہوں گے جس کے چلتے فرقہ وارانہ ہم آہنگی خطرہ لاحق ہوگا۔"

مسجد کمیٹی نے دعویٰ کیا کہ پچھلے کچھ سالوں میں، مختلف مساجد اور درگاہوں کے بارے میں دعوے کیے گئے ہیں کہ یہاں پہلے مندر تھا۔ مسجد کمیٹی نے کہا کہ انہیں اس معاملے میں مداخلت کرنے پر مجبور کیا گیا کیونکہ 1991 کے قانون کی غلط تشریح کی جارہی ہے اور مساجد کے خلاف مقدمہ دائر کر کے قانون کو کمزور کیا جارہا ہے۔ کمیٹی نے کہا کہ بنیادی مسئلہ کی نشاندہی کے بجائے پہلے سے ہی مساجد کے سروے کے لیے عبوری ہدایت مانگی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: متھرا شاہی عیدگاہ معاملہ: مسلم فریق نے دو گھنٹے تک دلائل پیش کیے، 20 مارچ کو اگلی سماعت

عبادت گاہوں کے تحفظ سے متعلق ایکٹ 1991 کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ میں متعدد درخواستیں دائر کی گئیں۔ سپریم کورٹ نے سب سے پہلے مرکز کو نوٹس جاری کیا اور اس معاملہ سے متعلق تمام درخواتوں کو یکجا کیا گیا تاکہ ان کی ایک ساتھ سماعت ہوسکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.