دہلی: جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ ''حکومت پنجاب، ہریانہ اور اترپردیش کی 200 کسان یونیونوں کے خدشات کو دور کرے اور ان کے پُرامن احتجاج کے جمہوری حق کو تحفظ فراہم کرے۔ ہریانہ کے کسانوں کو روکنے کے لئے خاردار تاروں، پولیس بیری کیڈس کا استعمال اور ڈرون کے ذریعے آنسو گیس چھوڑنا، انتہائی قابل مذمت اور ان کے پُرامن احتجاج کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ ان مظاہرین کی من مانی گرفتاری اور نظر بندی پر بھی روک لگنی چاہئے۔ سرکار کا یہ سخت رویہ کسان برادری کو مزید رنجیدہ کرے گا اور اس تاثر کو تقویت ملے گی کہ حکومت کو کسانوں کی پرواہ نہیں ہے اور وہ ان کی شکایتوں پر بات چیت یا چرچا کرنے کے لئے تیار نہیں ہے''۔
نائب امیر جماعت نے مزید کہا کہ '' حکومت نے ڈاکٹر سوامی ناتھن کو 'بھارت رتن' ایوارڈ سے نوازا ہے لیکن 17 سال گزرنے کے باوجود ان کے نیشنل کمیشن آن فارمرز ( این سی ایف ) کی 'ایم ایس پی' (کم از کم امدادی قیمتیں ) پر رپورٹ کی سفارشات کو ابھی تک نافذ نہیں کیا جاسکا ہے۔ کسان 'ایم ایس پی' پر قانونی ضمانت کا مطالبہ کررہے ہیں۔ بھلے ہی سرکاران کے مطالبات سے اتفاق کرے یا نہ کرے، لیکن ان کی آواز کو دبانے کے لئے طاقت استعمال کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اس سے حالات مزید خراب ہوں گے اور ہماری جمہوریت کمزور ہوگی۔
جماعت اسلامی ہند کا خیال ہے کہ حکومت کسانوں کے لیڈروں سے بات کرے اور ان کے مطالبات کو سنجیدگی سے سنے۔ نیز حکومت کو چاہئے کہ وہ کاشتکاری سے متعلق کوئی بھی پالیسی بنانے سے پہلے کسانوں کو اعتماد میں لے‘‘۔ پروفیسر سلیم نے کہا کہ ’’ مظاہرین کو ان لوگوں سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے جو ان مظاہروں کو پُرتشدد بنانے کی سازش کرسکتے ہیں۔
حکومت کسانوں کے مسائل کو سنجیدگی سے لے: جماعت اسلامی ہند
Govt to take farmers' problems seriously جماعت اسلامی ہند کا خیال ہے کہ حکومت کسانوں کے لیڈروں سے بات کرے اور ان کے مطالبات کو سنجیدگی سے سنے۔ نیز حکومت کو چاہئے کہ وہ کاشتکاری سے متعلق کوئی بھی پالیسی بنانے سے پہلے کسانوں کو اعتماد میں لے‘‘۔
Published : Feb 15, 2024, 6:46 PM IST
دہلی: جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ ''حکومت پنجاب، ہریانہ اور اترپردیش کی 200 کسان یونیونوں کے خدشات کو دور کرے اور ان کے پُرامن احتجاج کے جمہوری حق کو تحفظ فراہم کرے۔ ہریانہ کے کسانوں کو روکنے کے لئے خاردار تاروں، پولیس بیری کیڈس کا استعمال اور ڈرون کے ذریعے آنسو گیس چھوڑنا، انتہائی قابل مذمت اور ان کے پُرامن احتجاج کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ ان مظاہرین کی من مانی گرفتاری اور نظر بندی پر بھی روک لگنی چاہئے۔ سرکار کا یہ سخت رویہ کسان برادری کو مزید رنجیدہ کرے گا اور اس تاثر کو تقویت ملے گی کہ حکومت کو کسانوں کی پرواہ نہیں ہے اور وہ ان کی شکایتوں پر بات چیت یا چرچا کرنے کے لئے تیار نہیں ہے''۔
نائب امیر جماعت نے مزید کہا کہ '' حکومت نے ڈاکٹر سوامی ناتھن کو 'بھارت رتن' ایوارڈ سے نوازا ہے لیکن 17 سال گزرنے کے باوجود ان کے نیشنل کمیشن آن فارمرز ( این سی ایف ) کی 'ایم ایس پی' (کم از کم امدادی قیمتیں ) پر رپورٹ کی سفارشات کو ابھی تک نافذ نہیں کیا جاسکا ہے۔ کسان 'ایم ایس پی' پر قانونی ضمانت کا مطالبہ کررہے ہیں۔ بھلے ہی سرکاران کے مطالبات سے اتفاق کرے یا نہ کرے، لیکن ان کی آواز کو دبانے کے لئے طاقت استعمال کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اس سے حالات مزید خراب ہوں گے اور ہماری جمہوریت کمزور ہوگی۔
جماعت اسلامی ہند کا خیال ہے کہ حکومت کسانوں کے لیڈروں سے بات کرے اور ان کے مطالبات کو سنجیدگی سے سنے۔ نیز حکومت کو چاہئے کہ وہ کاشتکاری سے متعلق کوئی بھی پالیسی بنانے سے پہلے کسانوں کو اعتماد میں لے‘‘۔ پروفیسر سلیم نے کہا کہ ’’ مظاہرین کو ان لوگوں سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے جو ان مظاہروں کو پُرتشدد بنانے کی سازش کرسکتے ہیں۔