نئی دہلی: کسان تنظیموں کی کال پر پنجاب اور ہریانہ میں کسانوں کی ریل روکو تحریک جاری ہے۔ مختلف مقامات پر مظاہرین ریل پٹریوں اور ریلوے اسٹیشنوں پر دھرنا دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے کسان اتوار کو کم سے کم امدادی قیمت (ایس پی) اور دیگر مطالبات کے لیے آج کسان تنظیموں نے ریل روکو تحریک کی کال دی ہے۔ اس دوران پنجاب اور ہریانہ میں مختلف مقامات پر ٹرینوں کو روکا جا رہا ہے۔ دونوں ریاستوں میں کئی جگہوں پر ریل خدمات متاثر ہونے کی رپورٹس ہیں۔ اسی کے ساتھ مظاہرین ٹرینوں کے ذریعہ دہلی تک مارچ بھی کر سکتے ہیں۔ کسانوں کے دہلی کوچ کے پیش نظر پولیس اور سکیورٹی ایجنسیاں الرٹ ہیں۔ ایسے میں ریلوے اسٹیشنوں پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
دراصل کسان تقریباً ایک ماہ سے پنجاب سے دہلی میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کسانوں کو ہریانہ کے شمبھو بارڈر پر روک دیا گیا تھا جس کی وجہ سے وہ دہلی نہیں آ سکے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے فروری میں بھی دہلی کوچ منصوبہ بنایا، لیکن اس بار بھی وہ دارالحکومت میں داخل نہیں ہو سکے۔ اس کے بعد کسانوں نے 10 مارچ کو دہلی کوچ کا اعلان کیا تھا۔ آج کسانوں کی ایک بڑی تعداد دہلی آنے کی کوشش کر سکتی ہے، جس کی وجہ سے دہلی کی سرحدوں اور ریلوے اسٹیشنوں پر بھی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
ریلوے ذرائع کے مطابق کسان مختلف گروپس میں ٹرینوں میں سوار ہو کر نئی دہلی، پرانی دہلی، حضرت نظام الدین، سرائے روہیلا سمیت دیگر ریلوے اسٹیشنوں تک پہنچ سکتے ہیں۔ اگر کسان دہلی نہیں آتے ہیں تو وہ پنجاب کے کچھ حصوں میں ٹرینیں روک سکتے ہیں، جس کی وجہ سے ٹرینوں کا آپریشن متاثر ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ریلوے حکام سے موصولہ اطلاع کے مطابق اتوار کو دہلی کے تمام ریلوے اسٹیشنوں پر آر پی ایف اور جی آر پی کے جوانوں کے ساتھ ساتھ دیگر فورس کے جوانوں کو بھی سکیورٹی کے لیے تعینات کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ پنجاب، راجستھان، کرناٹک، مدھیہ پردیش اور تمل ناڈو سے آنے والی ٹرینوں کی بھی ریلوے اسٹیشنوں پر نگرانی کی جائے گی۔ اگر کوئی گروپ ریلوے سٹیشن پر پہنچ کر احتجاج کرتا نظر آئے گا تو پولیس انہیں روکنے کی کوشش کرے گی۔ آپ کو بتا دیں کہ دہلی میں پولیس نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ ایسے میں ایک جگہ پر بڑی تعداد میں جمع ہونے یا مظاہرہ کرنے پر پابندی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی کے رام لیلا میدان پر 14 مارچ کو کسانوں کی ایک روزہ پنچایت