ETV Bharat / bharat

فرمان الٰہی: بنی اسرائیل کا 'بقرۃ' ذبحہ کرنے کا دلچسپ واقعہ جس سے سورت کا نام منسوب - Translation Interpretation of Quran

فرمان الٰہی میں آج ہم سورہ بقرۃ کی مزید پانچ آیات (70-66) کا مولانا محمد اشرف علی تھانوی، مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی اور اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی کے تراجم اور ان کی تفاسیر کی روشنی میں مطالعہ کریں گے۔

قرآن کا مطالعہ
قرآن کا مطالعہ (Photo: ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 16, 2024, 6:51 AM IST

  • بیان القرآن (مولانا محمد اشرف علی تھانوی)

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

فَجَعَلۡنَٰهَا نَكَٰلٗا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهَا وَمَا خَلۡفَهَا وَمَوۡعِظَةٗ لِّلۡمُتَّقِينَ (66)

ترجمہ: 'پھر ہم نے اس کو ایک (واقعہ) عبرت (انگیز) بنادیا ان لوگوں کے لیے بھی جو اس قوم کے معاصر تھے اور ان لوگوں کے لیے بھی جو مابعد زمانہ میں آتے رہے اور موجب نصیحت بنایا خدا سے) ۔ ڈرنے والوں کے لیے' (4)

4 ۔ بنی اسرائیل کے لیے ہفتہ کا دن معظم اور عبادت کے لیے مقرر تھا اور مچھلی کا شکار بھی اس روز ممنوع تھا یہ لوگ سمندر کے کنارے آباد تھے مچھلی کے شوقین ہزار جال ڈال کر شکار کرنا تھا سو کیا اس پر اللہ کا یہ عذاب شکل کے مسخ کرنے کا نازل ہوا اور تین دن پیچھے وہ سب مر گئے۔

وَإِذۡ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوۡمِهِۦٓ إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُكُمۡ أَن تَذۡبَحُواْ بَقَرَةٗۖ قَالُوٓاْ أَتَتَّخِذُنَا هُزُوٗاۖ قَالَ أَعُوذُ بِٱللَّهِ أَنۡ أَكُونَ مِنَ ٱلۡجَٰهِلِينَ (67)

ترجمہ: 'اور (وہ زمانہ یاد کرو) جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا کہ حق تعالی تم کو حکم دیتے ہیں کہ تم ایک بیل ذبح کرو وہ لوگ کہنے لگے کہ کیا آپ ہم کو مسخرا بناتے ہیں موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا نعوذ باللہ جو میں ایسی جہالت والوں کا سا کام کروں۔' (1)

1 ۔ بنی اسرائیل میں ایک خون ہو گیا تھا لیکن اس وقت قاتل کا پتہ نہ لگتا تھا بنی اسرائیل نے موسیٰ سے عرض کیا کہ ہم چاہتے ہیں کہ قاتل کا پتہ لگے آپ نے بحکم الی ایک بیل کے ذبح کرنے کا حکم فرمایا اس پر انہوں نے اپنی جبلت کے موافق حجتیں نکالنا شروع کر دیں۔

قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٞ لَّا فَارِضٞ وَلَا بِكۡرٌ عَوَانُۢ بَيۡنَ ذَٰلِكَۖ فَٱفۡعَلُواْ مَا تُؤۡمَرُونَ (68)

ترجمہ: 'وہ لوگ کہنے لگے کہ آپ درخواست کیجیے اپنے رب سے کہ ہم سے بیان کر دیں کہ اس (بیل) کے کیا اوصاف ہیں آپ نے فرمایا کہ وہ یہ فرماتے ہیں کہ وہ ایسا بیل ہو کہ نہ بالکل بوڑھا ہو نہ بہت بچہ ہو ( بلکہ) پٹھا ہو دونوں (عمروں) کے وسط میں سو اب (زیادہ حجت مت کی جو بلکہ ) کر ڈالو جو کچھ تم کو حکم (2) ملا ہے۔'

2 - حدیث میں ہے کہ اگر وہ حجتیں نہ کرتے تو اتنی قیدیں ان کے زمہ نہ ہوتیں جو بقرہ ذبح کر دینے کافی ہو جاتا۔

قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوۡنُهَاۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٞ صَفۡرَآءُ فَاقِعٞ لَّوۡنُهَا تَسُرُّ ٱلنَّٰظِرِينَ (69)

ترجمہ: 'کہنے لگے کہ اچھا یہ بھی درخواست کر دیجیے ہمارے لیے اپنے رب سے کہ ہم سے یہ (بھی) بیان کر دیں کہ اس کا رنگ کیسا ہو آپ نے فرمایا کہ حق تعالی یہ فرماتے ہیں کہ وہ ایک زرد رنگ کا بیل ہے جس کا رنگ تیز (زرد) ہو کہ ناظرین کو فرحت بخش ہو۔'

قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ إِنَّ ٱلۡبَقَرَ تَشَٰبَهَ عَلَيۡنَا وَإِنَّآ إِن شَآءَ ٱللَّهُ لَمُهۡتَدُونَ (70)

ترجمہ: کہنے لگے کہ ابکی بار اور ہماری خاطر سے اپنے رب سے دریافت کر دیجیے کہ ہم سے بیان کر دیں کہ اس کے اوصاف کیا کیا ہوں کیونکہ ہم کو اس بیل میں (قدرے) اشتباہ ہے اور ہم ضرور انشاء اللہ تعالی (ابکی بار) ٹھیک سمجھ جاویں گے۔

  • تفہیم القرآن (مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی)

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

فَجَعَلۡنَٰهَا نَكَٰلٗا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهَا وَمَا خَلۡفَهَا وَمَوۡعِظَةٗ لِّلۡمُتَّقِينَ (66)

ترجمہ: 'اس طرح ہم نے اُن کے انجام کو اُس زمانے کے لوگوں اور بعد کی آنے والی نسلوں کے لیے عبرت اور ڈرنے والوں کے لیے نصیحت بنا کر چھوڑا'

وَإِذۡ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوۡمِهِۦٓ إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُكُمۡ أَن تَذۡبَحُواْ بَقَرَةٗۖ قَالُوٓاْ أَتَتَّخِذُنَا هُزُوٗاۖ قَالَ أَعُوذُ بِٱللَّهِ أَنۡ أَكُونَ مِنَ ٱلۡجَٰهِلِينَ (67)

ترجمہ: 'پھر وہ واقعہ یاد کرو، جب موسیٰ نے اپنے قوم سے کہا کہ ، اللہ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے کہنے لگے کیا تم ہم سے مذاق کرتے ہو؟' موسیٰ نے کہا، میں اس سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں کہ جاہلوں کی سی باتیں کروں

قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٞ لَّا فَارِضٞ وَلَا بِكۡرٌ عَوَانُۢ بَيۡنَ ذَٰلِكَۖ فَٱفۡعَلُواْ مَا تُؤۡمَرُونَ (68)

ترجمہ: 'بولے اچھا، اپنے رب سے درخواست کرو کہ وہ ہمیں گائے کی کچھ تفصیل بتائے موسیٰ نے کہا، اللہ کا ارشاد ہے کہ وہ ایسی گائے ہونی چاہیے جو نہ بوڑھی ہو نہ بچھیا، بلکہ اوسط عمر کی ہو لہٰذا جو حکم دیا جاتا ہے اس کی تعمیل کرو'

قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوۡنُهَاۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٞ صَفۡرَآءُ فَاقِعٞ لَّوۡنُهَا تَسُرُّ ٱلنَّٰظِرِينَ (69)

ترجمہ: 'پھر کہنے لگے اپنے رب سے یہ اور پوچھ دو کہ اُس کا رنگ کیسا ہو موسیٰ نے کہا وہ فرماتا ہے زرد رنگ کی گائے ہونی چاہیے، جس کا رنگ ایسا شوخ ہو کہ دیکھنے والوں کا جی خوش ہو جائے'

قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ إِنَّ ٱلۡبَقَرَ تَشَٰبَهَ عَلَيۡنَا وَإِنَّآ إِن شَآءَ ٱللَّهُ لَمُهۡتَدُونَ (70)

ترجمہ: 'پھر بولے اپنے رب سے صاف صاف پوچھ کر بتاؤ کیسی گائے مطلوب ہے، ہمیں اس کی تعین میں اشتباہ ہو گیا ہے اللہ نے چاہا، تو ہم اس کا پتہ پالیں گے'

  • کنز الایمان (اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی)

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

فَجَعَلۡنَٰهَا نَكَٰلٗا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهَا وَمَا خَلۡفَهَا وَمَوۡعِظَةٗ لِّلۡمُتَّقِينَ (66)

ترجمہ: 'تو ہم نے (اس بستی کا) یہ واقعہ اس کے آگے اور پیچھے والوں کے لیے عبرت کر دیا اور پرہیزگاروں کے لیے نصیحت۔'

وَإِذۡ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوۡمِهِۦٓ إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُكُمۡ أَن تَذۡبَحُواْ بَقَرَةٗۖ قَالُوٓاْ أَتَتَّخِذُنَا هُزُوٗاۖ قَالَ أَعُوذُ بِٱللَّهِ أَنۡ أَكُونَ مِنَ ٱلۡجَٰهِلِينَ (67)
ترجمہ: 'اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے فرمایا خدا تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو بولے کہ آپ ہمیں مسخرہ بناتے ہیں فرمایا خدا کی پناہ کہ میں جاہلوں سے ہوں۔'

قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٞ لَّا فَارِضٞ وَلَا بِكۡرٌ عَوَانُۢ بَيۡنَ ذَٰلِكَۖ فَٱفۡعَلُواْ مَا تُؤۡمَرُونَ (68)

ترجمہ: 'بولے اپنے رب سے دعا کیجئے کہ وہ ہمیں بتا دے گائے کیسی کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے نہ بوڑھی اور نہ اَدسر بلکہ ان دونوں کے بیچ میں تو کرو جس کا تمہیں حکم ہوتا ہے،'

قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوۡنُهَاۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٞ صَفۡرَآءُ فَاقِعٞ لَّوۡنُهَا تَسُرُّ ٱلنَّٰظِرِينَ (69)
ترجمہ: 'بولے اپنے رب سے دعا کیجئے ہمیں بتا دے اس کا رنگ کیا ہے کہا وہ فرماتا ہے وہ ایک پیلی گائے ہے جس کی رنگت ڈبڈباتی دیکھنے والوں کو خوشی دیتی،'

قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ إِنَّ ٱلۡبَقَرَ تَشَٰبَهَ عَلَيۡنَا وَإِنَّآ إِن شَآءَ ٱللَّهُ لَمُهۡتَدُونَ (70)
ترجمہ: 'بولے اپنے رب سے دعا کیجئے کہ ہمارے لیے صاف بیان کر دے وہ گائے کیسی ہے بیشک گایوں میں ہم کو شبہ پڑ گیا اور اللہ چاہے تو ہم راہ پا جائیں گے۔'

یہ بھی پڑھیں: فرمان الٰہی: اللہ کے احکام سے تجاوز اور اس کا انجام، سورہ بقرہ کی آیات 61 تا 65 کا مطالعہ

فرمان الٰہی: بنی اسرائیل پر اللہ کے عظیم احسانات اور ان کی نافرمانیاں، سورہ بقرہ کی آیات 56 تا 60 کا مطالعہ

  • بیان القرآن (مولانا محمد اشرف علی تھانوی)

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

فَجَعَلۡنَٰهَا نَكَٰلٗا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهَا وَمَا خَلۡفَهَا وَمَوۡعِظَةٗ لِّلۡمُتَّقِينَ (66)

ترجمہ: 'پھر ہم نے اس کو ایک (واقعہ) عبرت (انگیز) بنادیا ان لوگوں کے لیے بھی جو اس قوم کے معاصر تھے اور ان لوگوں کے لیے بھی جو مابعد زمانہ میں آتے رہے اور موجب نصیحت بنایا خدا سے) ۔ ڈرنے والوں کے لیے' (4)

4 ۔ بنی اسرائیل کے لیے ہفتہ کا دن معظم اور عبادت کے لیے مقرر تھا اور مچھلی کا شکار بھی اس روز ممنوع تھا یہ لوگ سمندر کے کنارے آباد تھے مچھلی کے شوقین ہزار جال ڈال کر شکار کرنا تھا سو کیا اس پر اللہ کا یہ عذاب شکل کے مسخ کرنے کا نازل ہوا اور تین دن پیچھے وہ سب مر گئے۔

وَإِذۡ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوۡمِهِۦٓ إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُكُمۡ أَن تَذۡبَحُواْ بَقَرَةٗۖ قَالُوٓاْ أَتَتَّخِذُنَا هُزُوٗاۖ قَالَ أَعُوذُ بِٱللَّهِ أَنۡ أَكُونَ مِنَ ٱلۡجَٰهِلِينَ (67)

ترجمہ: 'اور (وہ زمانہ یاد کرو) جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا کہ حق تعالی تم کو حکم دیتے ہیں کہ تم ایک بیل ذبح کرو وہ لوگ کہنے لگے کہ کیا آپ ہم کو مسخرا بناتے ہیں موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا نعوذ باللہ جو میں ایسی جہالت والوں کا سا کام کروں۔' (1)

1 ۔ بنی اسرائیل میں ایک خون ہو گیا تھا لیکن اس وقت قاتل کا پتہ نہ لگتا تھا بنی اسرائیل نے موسیٰ سے عرض کیا کہ ہم چاہتے ہیں کہ قاتل کا پتہ لگے آپ نے بحکم الی ایک بیل کے ذبح کرنے کا حکم فرمایا اس پر انہوں نے اپنی جبلت کے موافق حجتیں نکالنا شروع کر دیں۔

قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٞ لَّا فَارِضٞ وَلَا بِكۡرٌ عَوَانُۢ بَيۡنَ ذَٰلِكَۖ فَٱفۡعَلُواْ مَا تُؤۡمَرُونَ (68)

ترجمہ: 'وہ لوگ کہنے لگے کہ آپ درخواست کیجیے اپنے رب سے کہ ہم سے بیان کر دیں کہ اس (بیل) کے کیا اوصاف ہیں آپ نے فرمایا کہ وہ یہ فرماتے ہیں کہ وہ ایسا بیل ہو کہ نہ بالکل بوڑھا ہو نہ بہت بچہ ہو ( بلکہ) پٹھا ہو دونوں (عمروں) کے وسط میں سو اب (زیادہ حجت مت کی جو بلکہ ) کر ڈالو جو کچھ تم کو حکم (2) ملا ہے۔'

2 - حدیث میں ہے کہ اگر وہ حجتیں نہ کرتے تو اتنی قیدیں ان کے زمہ نہ ہوتیں جو بقرہ ذبح کر دینے کافی ہو جاتا۔

قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوۡنُهَاۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٞ صَفۡرَآءُ فَاقِعٞ لَّوۡنُهَا تَسُرُّ ٱلنَّٰظِرِينَ (69)

ترجمہ: 'کہنے لگے کہ اچھا یہ بھی درخواست کر دیجیے ہمارے لیے اپنے رب سے کہ ہم سے یہ (بھی) بیان کر دیں کہ اس کا رنگ کیسا ہو آپ نے فرمایا کہ حق تعالی یہ فرماتے ہیں کہ وہ ایک زرد رنگ کا بیل ہے جس کا رنگ تیز (زرد) ہو کہ ناظرین کو فرحت بخش ہو۔'

قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ إِنَّ ٱلۡبَقَرَ تَشَٰبَهَ عَلَيۡنَا وَإِنَّآ إِن شَآءَ ٱللَّهُ لَمُهۡتَدُونَ (70)

ترجمہ: کہنے لگے کہ ابکی بار اور ہماری خاطر سے اپنے رب سے دریافت کر دیجیے کہ ہم سے بیان کر دیں کہ اس کے اوصاف کیا کیا ہوں کیونکہ ہم کو اس بیل میں (قدرے) اشتباہ ہے اور ہم ضرور انشاء اللہ تعالی (ابکی بار) ٹھیک سمجھ جاویں گے۔

  • تفہیم القرآن (مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی)

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

فَجَعَلۡنَٰهَا نَكَٰلٗا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهَا وَمَا خَلۡفَهَا وَمَوۡعِظَةٗ لِّلۡمُتَّقِينَ (66)

ترجمہ: 'اس طرح ہم نے اُن کے انجام کو اُس زمانے کے لوگوں اور بعد کی آنے والی نسلوں کے لیے عبرت اور ڈرنے والوں کے لیے نصیحت بنا کر چھوڑا'

وَإِذۡ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوۡمِهِۦٓ إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُكُمۡ أَن تَذۡبَحُواْ بَقَرَةٗۖ قَالُوٓاْ أَتَتَّخِذُنَا هُزُوٗاۖ قَالَ أَعُوذُ بِٱللَّهِ أَنۡ أَكُونَ مِنَ ٱلۡجَٰهِلِينَ (67)

ترجمہ: 'پھر وہ واقعہ یاد کرو، جب موسیٰ نے اپنے قوم سے کہا کہ ، اللہ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے کہنے لگے کیا تم ہم سے مذاق کرتے ہو؟' موسیٰ نے کہا، میں اس سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں کہ جاہلوں کی سی باتیں کروں

قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٞ لَّا فَارِضٞ وَلَا بِكۡرٌ عَوَانُۢ بَيۡنَ ذَٰلِكَۖ فَٱفۡعَلُواْ مَا تُؤۡمَرُونَ (68)

ترجمہ: 'بولے اچھا، اپنے رب سے درخواست کرو کہ وہ ہمیں گائے کی کچھ تفصیل بتائے موسیٰ نے کہا، اللہ کا ارشاد ہے کہ وہ ایسی گائے ہونی چاہیے جو نہ بوڑھی ہو نہ بچھیا، بلکہ اوسط عمر کی ہو لہٰذا جو حکم دیا جاتا ہے اس کی تعمیل کرو'

قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوۡنُهَاۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٞ صَفۡرَآءُ فَاقِعٞ لَّوۡنُهَا تَسُرُّ ٱلنَّٰظِرِينَ (69)

ترجمہ: 'پھر کہنے لگے اپنے رب سے یہ اور پوچھ دو کہ اُس کا رنگ کیسا ہو موسیٰ نے کہا وہ فرماتا ہے زرد رنگ کی گائے ہونی چاہیے، جس کا رنگ ایسا شوخ ہو کہ دیکھنے والوں کا جی خوش ہو جائے'

قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ إِنَّ ٱلۡبَقَرَ تَشَٰبَهَ عَلَيۡنَا وَإِنَّآ إِن شَآءَ ٱللَّهُ لَمُهۡتَدُونَ (70)

ترجمہ: 'پھر بولے اپنے رب سے صاف صاف پوچھ کر بتاؤ کیسی گائے مطلوب ہے، ہمیں اس کی تعین میں اشتباہ ہو گیا ہے اللہ نے چاہا، تو ہم اس کا پتہ پالیں گے'

  • کنز الایمان (اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی)

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

فَجَعَلۡنَٰهَا نَكَٰلٗا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهَا وَمَا خَلۡفَهَا وَمَوۡعِظَةٗ لِّلۡمُتَّقِينَ (66)

ترجمہ: 'تو ہم نے (اس بستی کا) یہ واقعہ اس کے آگے اور پیچھے والوں کے لیے عبرت کر دیا اور پرہیزگاروں کے لیے نصیحت۔'

وَإِذۡ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوۡمِهِۦٓ إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُكُمۡ أَن تَذۡبَحُواْ بَقَرَةٗۖ قَالُوٓاْ أَتَتَّخِذُنَا هُزُوٗاۖ قَالَ أَعُوذُ بِٱللَّهِ أَنۡ أَكُونَ مِنَ ٱلۡجَٰهِلِينَ (67)
ترجمہ: 'اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے فرمایا خدا تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو بولے کہ آپ ہمیں مسخرہ بناتے ہیں فرمایا خدا کی پناہ کہ میں جاہلوں سے ہوں۔'

قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٞ لَّا فَارِضٞ وَلَا بِكۡرٌ عَوَانُۢ بَيۡنَ ذَٰلِكَۖ فَٱفۡعَلُواْ مَا تُؤۡمَرُونَ (68)

ترجمہ: 'بولے اپنے رب سے دعا کیجئے کہ وہ ہمیں بتا دے گائے کیسی کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے نہ بوڑھی اور نہ اَدسر بلکہ ان دونوں کے بیچ میں تو کرو جس کا تمہیں حکم ہوتا ہے،'

قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوۡنُهَاۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٞ صَفۡرَآءُ فَاقِعٞ لَّوۡنُهَا تَسُرُّ ٱلنَّٰظِرِينَ (69)
ترجمہ: 'بولے اپنے رب سے دعا کیجئے ہمیں بتا دے اس کا رنگ کیا ہے کہا وہ فرماتا ہے وہ ایک پیلی گائے ہے جس کی رنگت ڈبڈباتی دیکھنے والوں کو خوشی دیتی،'

قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ إِنَّ ٱلۡبَقَرَ تَشَٰبَهَ عَلَيۡنَا وَإِنَّآ إِن شَآءَ ٱللَّهُ لَمُهۡتَدُونَ (70)
ترجمہ: 'بولے اپنے رب سے دعا کیجئے کہ ہمارے لیے صاف بیان کر دے وہ گائے کیسی ہے بیشک گایوں میں ہم کو شبہ پڑ گیا اور اللہ چاہے تو ہم راہ پا جائیں گے۔'

یہ بھی پڑھیں: فرمان الٰہی: اللہ کے احکام سے تجاوز اور اس کا انجام، سورہ بقرہ کی آیات 61 تا 65 کا مطالعہ

فرمان الٰہی: بنی اسرائیل پر اللہ کے عظیم احسانات اور ان کی نافرمانیاں، سورہ بقرہ کی آیات 56 تا 60 کا مطالعہ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.