ETV Bharat / bharat

فرمان الٰہی: بنی اسرائیل نے انبیا کا قتل کیا، اسی لیے اللہ کا ان پر غضب نازل ہوا، قرآن کی پانچ آیات کا یومیہ مطالعہ - INTERPRETATION OF QURAN

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 21, 2024, 8:07 AM IST

فرمان الٰہی میں آج ہم سورہ بقرۃ کی مزید پانچ آیات (91-95) کا مولانا محمد اشرف علی تھانوی، مولانا مودودی اور اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی کے تراجم اور تفاسیر کی روشنی میں مطالعہ کریں گے۔

Farman e Ilahi Translation And Interpretation of Quran Surah Baqarah
فرمان الٰہی: بنی اسرائیل نے انبیا کا قتل کیا، اسی لیے اللہ کا ان پر غضب نازل ہوا (ETV Bharat Urdu قرآن کا مطالعہ)
  • بیان القرآن (مولانا محمد اشرف علی تھانوی)

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

وَإِذَا قِيلَ لَهُمۡ ءَامِنُواْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ قَالُواْ نُؤۡمِنُ بِمَآ أُنزِلَ عَلَيۡنَا وَيَكۡفُرُونَ بِمَا وَرَآءَهُۥ وَهُوَ ٱلۡحَقُّ مُصَدِّقٗا لِّمَا مَعَهُمۡۗ قُلۡ فَلِمَ تَقۡتُلُونَ أَنۢبِيَآءَ ٱللَّهِ مِن قَبۡلُ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ (91)

ترجمہ: اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم ایمان لاؤ ان (تمام) کتابوں پر جو اللہ تعالیٰ نے (متعدد پیغمبروں پر) نازل فرمائی ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تو صرف) اس (ہی) کتاب پر ایمان لاویں گے جو ہم پر نازل کی گئی ہے (یعنی توریت) اور جتنی اس کے علاوہ ہیں ان (سب) کا انکار کرتے ہیں حالانکہ وہ بھی حق ہیں اور تصدیق کرنیوالی بھی ہیں اس کی جو ان کے پاس ہے (تورات کی) آپ پ کہیے کہ (اچھا تو) پھر کیوں قتل کیا کرتے تھے اللہ کے پیغمبروں کو اس کے قبل کے زمانہ میں اگر تم (توراۃ پر) ایمان رکھنے والے تھے۔

وَلَقَدۡ جَآءَكُم مُّوسَىٰ بِٱلۡبَيِّنَٰتِ ثُمَّ ٱتَّخَذۡتُمُ ٱلۡعِجۡلَ مِنۢ بَعۡدِهِۦ وَأَنتُمۡ ظَٰلِمُونَ (92)

اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) تم لوگوں کے پاس صاف صاف دلیلیں لائے (مگر) اس پر بھی تم لوگوں نے گوسالہ کو (معبود) تجویز کر لیا موسیٰ (علیہ السلام) کے (طور پر جانے کے) بعد اور تم ستم ڈھا رہے تھے۔

1- بینات سے مراد وہ دلائل ہیں جو اس قصہ سے پہلے کہ اس وقت تک تورات نہ ملی تھی صدق موسیٰ پر قائم ہو چکی تھیں مثلا عصا اور ید بیضاء اور فلق بحر و غیر ذالک۔

وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَكُمۡ وَرَفَعۡنَا فَوۡقَكُمُ ٱلطُّورَ خُذُواْ مَآ ءَاتَيۡنَٰكُم بِقُوَّةٖ وَٱسۡمَعُواْۖ قَالُواْ سَمِعۡنَا وَعَصَيۡنَا وَأُشۡرِبُواْ فِي قُلُوبِهِمُ ٱلۡعِجۡلَ بِكُفۡرِهِمۡۚ قُلۡ بِئۡسَمَا يَأۡمُرُكُم بِهِۦٓ إِيمَٰنُكُمۡ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ (93)

ترجمہ: اور جب ہم نے تمہارا قول و قرار لیا تھا اور طور کو تمہارے (سروں کے) اوپر لاکھڑا کیا تھا لو جو کچھ (احکام) ہم تم کو دیتے ہیں ہمت ( اور پختگی) کے ساتھ اور سنو اس وقت انہوں نے زبان سے کہہ دیا کہ ہم نے سن لیا اور اور ہم سے عمل نہ ہوگا اور (وجہ اس کی یہ ہے کہ) ان کے قلوب میں وہی گوسالہ پیوست ہو گیا تھا ان کے کفر (سابق) کی وجہ سے فرما دیجیے کہ یہ افعال بہت برے ہیں جن کی تعلیم تمہارا ایمان تم کو کر رہا ہے اگر تم اہل ایمان ہو۔

قُلۡ إِن كَانَتۡ لَكُمُ ٱلدَّارُ ٱلۡأٓخِرَةُ عِندَ ٱللَّهِ خَالِصَةٗ مِّن دُونِ ٱلنَّاسِ فَتَمَنَّوُاْ ٱلۡمَوۡتَ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ (94)

ترجمہ: آپ کہہ دیجیے کہ اگر (بقول تمھارے) عالم آخرت اللہ کے نزدیک محض تمہارے ہی لیے نافع ہے بلا شرکت غیرے تو تم (اس کی تصدیق کے لیے ذرا) موت کی تمنا کر (کے دکھلا) دو اگر تم سچے ہو۔

وَلَن يَتَمَنَّوۡهُ أَبَدَۢا بِمَا قَدَّمَتۡ أَيۡدِيهِمۡۚ وَٱللَّهُ عَلِيمُۢ بِٱلظَّٰلِمِينَ (95)

ترجمہ: اور وہ ہرگز کبھی اس (موت) کی تمنا نہ کریں گے بوجہ (خوف سزا) ان اعمال (کفریہ) جو اپنے ہاتھوں سمیٹے ہیں اور حق تعالی کو خوب اطلاع ہے ظالموں (کے حال) کی۔

  • تفہیم القرآن (مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی)

وَإِذَا قِيلَ لَهُمۡ ءَامِنُواْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ قَالُواْ نُؤۡمِنُ بِمَآ أُنزِلَ عَلَيۡنَا وَيَكۡفُرُونَ بِمَا وَرَآءَهُۥ وَهُوَ ٱلۡحَقُّ مُصَدِّقٗا لِّمَا مَعَهُمۡۗ قُلۡ فَلِمَ تَقۡتُلُونَ أَنۢبِيَآءَ ٱللَّهِ مِن قَبۡلُ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ (91)

ترجمہ: جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے اس پر ایمان لاؤ، تو وہ کہتے ہیں "ہم تو صرف اُس چیز پر ایمان لاتے ہیں، جو ہمارے ہاں (یعنی نسل اسرائیل) میں اتری ہے" اس دائرے کے باہر جو کچھ آیا ہے، اسے ماننے سے وہ انکار کرتے ہیں، حالانکہ وہ حق ہے اور اس تعلیم کی تصدیق و تائید کر رہا ہے تھی اچھا، ان سے جو ان کے ہاں پہلے . سے موجود کہو: اگر تم اس تعلیم ہی پر ایمان رکھنے والے ہو جو تمہارے ہاں آئی تھی، تو اس سے پہلے اللہ کے اُن پیغمبروں کو (جو خود بنی اسرائیل میں پیدا ہوئے تھے) کیوں قتل کرتے رہے؟

وَلَقَدۡ جَآءَكُم مُّوسَىٰ بِٱلۡبَيِّنَٰتِ ثُمَّ ٱتَّخَذۡتُمُ ٱلۡعِجۡلَ مِنۢ بَعۡدِهِۦ وَأَنتُمۡ ظَٰلِمُونَ (92)

ترجمہ: تمہارے پاس موسی کیسی کیسی روشن نشانیوں کے ساتھ آیا پھر بھی تم ایسے ظالم تھے کہ اس کے پیٹھ موڑتے ہی بچھڑے کو معبود بنا بیٹھے۔

وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَكُمۡ وَرَفَعۡنَا فَوۡقَكُمُ ٱلطُّورَ خُذُواْ مَآ ءَاتَيۡنَٰكُم بِقُوَّةٖ وَٱسۡمَعُواْۖ قَالُواْ سَمِعۡنَا وَعَصَيۡنَا وَأُشۡرِبُواْ فِي قُلُوبِهِمُ ٱلۡعِجۡلَ بِكُفۡرِهِمۡۚ قُلۡ بِئۡسَمَا يَأۡمُرُكُم بِهِۦٓ إِيمَٰنُكُمۡ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ (93)

ترجمہ: پھر ذرا اس میثاق کو یاد کرو، جو طور کو تمہارے اوپر اٹھا کر ہم نے تم سے لیا تھا ہم نے تاکید کی تھی کہ جو ہدایات ہم دے رہے ہیں، ان کی سختی کے ساتھ پابندی کرو اور کان لگا کر سنو تمہارے اسلاف نے کہا کہ ہم نے سن لیا، مگر مانیں گے نہیں اور ان کی باطل پرستی کا یہ حال تھا کہ دلوں میں ان کے بچھڑا ہی بسا ہوا تھا کہو: اگر تم مومن ہو، تو عجیب ایمان ہے، جو ایسی بری حرکات کا تمہیں حکم دیتا ہے

قُلۡ إِن كَانَتۡ لَكُمُ ٱلدَّارُ ٱلۡأٓخِرَةُ عِندَ ٱللَّهِ خَالِصَةٗ مِّن دُونِ ٱلنَّاسِ فَتَمَنَّوُاْ ٱلۡمَوۡتَ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ (94)

ترجمہ: ان سے کہو اگر واقعی اللہ کے نزدیک آخرت کا گھر تمام انسانوں کو چھوڑ کر صرف تمہارے ہی لیے مخصوص ہے ، تب تو تمہیں چاہیے کہ موت کی تمنا کرو 98 ، اگر تم اس خیال میں سچے ہو۔ سورة البقرة 98

یہ ایک تعریض اور نہایت لطیف تعریض ہے ان کی دنیا پرستی پر۔ جن لوگوں کو واقعی دار آخرت سے کوئی لگاؤ ہوتا ہے، وہ دنیا پر مرے نہیں جاتے اور نہ موت سے ڈرتے ہیں۔ مگر یہودیوں کا حال اس کے برعکس تھا اور ہے۔

وَلَن يَتَمَنَّوۡهُ أَبَدَۢا بِمَا قَدَّمَتۡ أَيۡدِيهِمۡۚ وَٱللَّهُ عَلِيمُۢ بِٱلظَّٰلِمِينَ (95)

ترجمہ: یقین جانو کہ یہ کبھی اس کی تمنا نہ کریں گے، اس لیے کہ اپنے ہاتھوں جو کچھ کما کر انہوں نے وہاں بھیجا ہے، اس کا اقتضا یہی ہے (کہ یہ وہاں جانے کی تمنا نہ کریں) اللہ ان ظالموں کے حال سے خوب واقف ہے۔

کنز الایمان: (اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی)

وَإِذَا قِيلَ لَهُمۡ ءَامِنُواْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ قَالُواْ نُؤۡمِنُ بِمَآ أُنزِلَ عَلَيۡنَا وَيَكۡفُرُونَ بِمَا وَرَآءَهُۥ وَهُوَ ٱلۡحَقُّ مُصَدِّقٗا لِّمَا مَعَهُمۡۗ قُلۡ فَلِمَ تَقۡتُلُونَ أَنۢبِيَآءَ ٱللَّهِ مِن قَبۡلُ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ (91)

ترجمہ: اور جب ان سے کہا جائے کہ اللہ کے اتارے پر ایمان لاؤ تو کہتے ہیں وہ جو ہم پر اترا اس پر ایمان لاتے ہیں اور باقی سے منکر ہوتے ہیں حالانکہ وہ حق ہے ان کے پاس والے کی تصدیق فرماتا ہوا تم فرماؤ کہ پھر اگلے انبیاء کو کیوں شہید کیا اگر تمہیں اپنی کتاب پر ایمان تھا۔

وَلَقَدۡ جَآءَكُم مُّوسَىٰ بِٱلۡبَيِّنَٰتِ ثُمَّ ٱتَّخَذۡتُمُ ٱلۡعِجۡلَ مِنۢ بَعۡدِهِۦ وَأَنتُمۡ ظَٰلِمُونَ (92)

ترجمہ: اور بیشک تمہارے پاس موسیٰ کھلی نشانیاں لے کر تشریف لایا پھر تم نے اس کے بعد بچھڑے کو معبود بنا لیا اور تم ظالم تھے۔

ترجمہ: اور (یاد کرو) جب ہم نے تم سے پیمان لیا اور کوہ ِ طور کو تمہارے سروں پر بلند کیا ، لو جو ہم تمہیں دیتے ہیں زور سے اور سنو بولے ہم نے سنا اور نہ مانا اور ان کے دلوں میں بچھڑا رچ رہا تھا ان کے کفر کے سبب تم فرما دو کیا برا حکم دیتا ہے تم کو تمہارا ایمان اگر ایمان رکھتے ہو۔

وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَكُمۡ وَرَفَعۡنَا فَوۡقَكُمُ ٱلطُّورَ خُذُواْ مَآ ءَاتَيۡنَٰكُم بِقُوَّةٖ وَٱسۡمَعُواْۖ قَالُواْ سَمِعۡنَا وَعَصَيۡنَا وَأُشۡرِبُواْ فِي قُلُوبِهِمُ ٱلۡعِجۡلَ بِكُفۡرِهِمۡۚ قُلۡ بِئۡسَمَا يَأۡمُرُكُم بِهِۦٓ إِيمَٰنُكُمۡ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ (93)

ترجمہ: تم فرماؤ اگر پچھلا گھر اللہ کے نزدیک خالص تمہارے لیے ہو، نہ اوروں کے لیے تو بھلا موت کی آرزو تو کرو اگر سچے ہو۔

قُلۡ إِن كَانَتۡ لَكُمُ ٱلدَّارُ ٱلۡأٓخِرَةُ عِندَ ٱللَّهِ خَالِصَةٗ مِّن دُونِ ٱلنَّاسِ فَتَمَنَّوُاْ ٱلۡمَوۡتَ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ (94) وَلَن يَتَمَنَّوۡهُ أَبَدَۢا بِمَا قَدَّمَتۡ أَيۡدِيهِمۡۚ وَٱللَّهُ عَلِيمُۢ بِٱلظَّٰلِمِينَ (95)

ترجمہ: اور ہرگز کبھی اس کی آرزو نہ کریں گے ان بد اعمالیوں کے سبب جو آگے کر چکے اور اللہ خوب جانتا ہے ظالموں کو۔

  • بیان القرآن (مولانا محمد اشرف علی تھانوی)

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

وَإِذَا قِيلَ لَهُمۡ ءَامِنُواْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ قَالُواْ نُؤۡمِنُ بِمَآ أُنزِلَ عَلَيۡنَا وَيَكۡفُرُونَ بِمَا وَرَآءَهُۥ وَهُوَ ٱلۡحَقُّ مُصَدِّقٗا لِّمَا مَعَهُمۡۗ قُلۡ فَلِمَ تَقۡتُلُونَ أَنۢبِيَآءَ ٱللَّهِ مِن قَبۡلُ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ (91)

ترجمہ: اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم ایمان لاؤ ان (تمام) کتابوں پر جو اللہ تعالیٰ نے (متعدد پیغمبروں پر) نازل فرمائی ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تو صرف) اس (ہی) کتاب پر ایمان لاویں گے جو ہم پر نازل کی گئی ہے (یعنی توریت) اور جتنی اس کے علاوہ ہیں ان (سب) کا انکار کرتے ہیں حالانکہ وہ بھی حق ہیں اور تصدیق کرنیوالی بھی ہیں اس کی جو ان کے پاس ہے (تورات کی) آپ پ کہیے کہ (اچھا تو) پھر کیوں قتل کیا کرتے تھے اللہ کے پیغمبروں کو اس کے قبل کے زمانہ میں اگر تم (توراۃ پر) ایمان رکھنے والے تھے۔

وَلَقَدۡ جَآءَكُم مُّوسَىٰ بِٱلۡبَيِّنَٰتِ ثُمَّ ٱتَّخَذۡتُمُ ٱلۡعِجۡلَ مِنۢ بَعۡدِهِۦ وَأَنتُمۡ ظَٰلِمُونَ (92)

اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) تم لوگوں کے پاس صاف صاف دلیلیں لائے (مگر) اس پر بھی تم لوگوں نے گوسالہ کو (معبود) تجویز کر لیا موسیٰ (علیہ السلام) کے (طور پر جانے کے) بعد اور تم ستم ڈھا رہے تھے۔

1- بینات سے مراد وہ دلائل ہیں جو اس قصہ سے پہلے کہ اس وقت تک تورات نہ ملی تھی صدق موسیٰ پر قائم ہو چکی تھیں مثلا عصا اور ید بیضاء اور فلق بحر و غیر ذالک۔

وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَكُمۡ وَرَفَعۡنَا فَوۡقَكُمُ ٱلطُّورَ خُذُواْ مَآ ءَاتَيۡنَٰكُم بِقُوَّةٖ وَٱسۡمَعُواْۖ قَالُواْ سَمِعۡنَا وَعَصَيۡنَا وَأُشۡرِبُواْ فِي قُلُوبِهِمُ ٱلۡعِجۡلَ بِكُفۡرِهِمۡۚ قُلۡ بِئۡسَمَا يَأۡمُرُكُم بِهِۦٓ إِيمَٰنُكُمۡ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ (93)

ترجمہ: اور جب ہم نے تمہارا قول و قرار لیا تھا اور طور کو تمہارے (سروں کے) اوپر لاکھڑا کیا تھا لو جو کچھ (احکام) ہم تم کو دیتے ہیں ہمت ( اور پختگی) کے ساتھ اور سنو اس وقت انہوں نے زبان سے کہہ دیا کہ ہم نے سن لیا اور اور ہم سے عمل نہ ہوگا اور (وجہ اس کی یہ ہے کہ) ان کے قلوب میں وہی گوسالہ پیوست ہو گیا تھا ان کے کفر (سابق) کی وجہ سے فرما دیجیے کہ یہ افعال بہت برے ہیں جن کی تعلیم تمہارا ایمان تم کو کر رہا ہے اگر تم اہل ایمان ہو۔

قُلۡ إِن كَانَتۡ لَكُمُ ٱلدَّارُ ٱلۡأٓخِرَةُ عِندَ ٱللَّهِ خَالِصَةٗ مِّن دُونِ ٱلنَّاسِ فَتَمَنَّوُاْ ٱلۡمَوۡتَ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ (94)

ترجمہ: آپ کہہ دیجیے کہ اگر (بقول تمھارے) عالم آخرت اللہ کے نزدیک محض تمہارے ہی لیے نافع ہے بلا شرکت غیرے تو تم (اس کی تصدیق کے لیے ذرا) موت کی تمنا کر (کے دکھلا) دو اگر تم سچے ہو۔

وَلَن يَتَمَنَّوۡهُ أَبَدَۢا بِمَا قَدَّمَتۡ أَيۡدِيهِمۡۚ وَٱللَّهُ عَلِيمُۢ بِٱلظَّٰلِمِينَ (95)

ترجمہ: اور وہ ہرگز کبھی اس (موت) کی تمنا نہ کریں گے بوجہ (خوف سزا) ان اعمال (کفریہ) جو اپنے ہاتھوں سمیٹے ہیں اور حق تعالی کو خوب اطلاع ہے ظالموں (کے حال) کی۔

  • تفہیم القرآن (مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی)

وَإِذَا قِيلَ لَهُمۡ ءَامِنُواْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ قَالُواْ نُؤۡمِنُ بِمَآ أُنزِلَ عَلَيۡنَا وَيَكۡفُرُونَ بِمَا وَرَآءَهُۥ وَهُوَ ٱلۡحَقُّ مُصَدِّقٗا لِّمَا مَعَهُمۡۗ قُلۡ فَلِمَ تَقۡتُلُونَ أَنۢبِيَآءَ ٱللَّهِ مِن قَبۡلُ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ (91)

ترجمہ: جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے اس پر ایمان لاؤ، تو وہ کہتے ہیں "ہم تو صرف اُس چیز پر ایمان لاتے ہیں، جو ہمارے ہاں (یعنی نسل اسرائیل) میں اتری ہے" اس دائرے کے باہر جو کچھ آیا ہے، اسے ماننے سے وہ انکار کرتے ہیں، حالانکہ وہ حق ہے اور اس تعلیم کی تصدیق و تائید کر رہا ہے تھی اچھا، ان سے جو ان کے ہاں پہلے . سے موجود کہو: اگر تم اس تعلیم ہی پر ایمان رکھنے والے ہو جو تمہارے ہاں آئی تھی، تو اس سے پہلے اللہ کے اُن پیغمبروں کو (جو خود بنی اسرائیل میں پیدا ہوئے تھے) کیوں قتل کرتے رہے؟

وَلَقَدۡ جَآءَكُم مُّوسَىٰ بِٱلۡبَيِّنَٰتِ ثُمَّ ٱتَّخَذۡتُمُ ٱلۡعِجۡلَ مِنۢ بَعۡدِهِۦ وَأَنتُمۡ ظَٰلِمُونَ (92)

ترجمہ: تمہارے پاس موسی کیسی کیسی روشن نشانیوں کے ساتھ آیا پھر بھی تم ایسے ظالم تھے کہ اس کے پیٹھ موڑتے ہی بچھڑے کو معبود بنا بیٹھے۔

وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَكُمۡ وَرَفَعۡنَا فَوۡقَكُمُ ٱلطُّورَ خُذُواْ مَآ ءَاتَيۡنَٰكُم بِقُوَّةٖ وَٱسۡمَعُواْۖ قَالُواْ سَمِعۡنَا وَعَصَيۡنَا وَأُشۡرِبُواْ فِي قُلُوبِهِمُ ٱلۡعِجۡلَ بِكُفۡرِهِمۡۚ قُلۡ بِئۡسَمَا يَأۡمُرُكُم بِهِۦٓ إِيمَٰنُكُمۡ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ (93)

ترجمہ: پھر ذرا اس میثاق کو یاد کرو، جو طور کو تمہارے اوپر اٹھا کر ہم نے تم سے لیا تھا ہم نے تاکید کی تھی کہ جو ہدایات ہم دے رہے ہیں، ان کی سختی کے ساتھ پابندی کرو اور کان لگا کر سنو تمہارے اسلاف نے کہا کہ ہم نے سن لیا، مگر مانیں گے نہیں اور ان کی باطل پرستی کا یہ حال تھا کہ دلوں میں ان کے بچھڑا ہی بسا ہوا تھا کہو: اگر تم مومن ہو، تو عجیب ایمان ہے، جو ایسی بری حرکات کا تمہیں حکم دیتا ہے

قُلۡ إِن كَانَتۡ لَكُمُ ٱلدَّارُ ٱلۡأٓخِرَةُ عِندَ ٱللَّهِ خَالِصَةٗ مِّن دُونِ ٱلنَّاسِ فَتَمَنَّوُاْ ٱلۡمَوۡتَ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ (94)

ترجمہ: ان سے کہو اگر واقعی اللہ کے نزدیک آخرت کا گھر تمام انسانوں کو چھوڑ کر صرف تمہارے ہی لیے مخصوص ہے ، تب تو تمہیں چاہیے کہ موت کی تمنا کرو 98 ، اگر تم اس خیال میں سچے ہو۔ سورة البقرة 98

یہ ایک تعریض اور نہایت لطیف تعریض ہے ان کی دنیا پرستی پر۔ جن لوگوں کو واقعی دار آخرت سے کوئی لگاؤ ہوتا ہے، وہ دنیا پر مرے نہیں جاتے اور نہ موت سے ڈرتے ہیں۔ مگر یہودیوں کا حال اس کے برعکس تھا اور ہے۔

وَلَن يَتَمَنَّوۡهُ أَبَدَۢا بِمَا قَدَّمَتۡ أَيۡدِيهِمۡۚ وَٱللَّهُ عَلِيمُۢ بِٱلظَّٰلِمِينَ (95)

ترجمہ: یقین جانو کہ یہ کبھی اس کی تمنا نہ کریں گے، اس لیے کہ اپنے ہاتھوں جو کچھ کما کر انہوں نے وہاں بھیجا ہے، اس کا اقتضا یہی ہے (کہ یہ وہاں جانے کی تمنا نہ کریں) اللہ ان ظالموں کے حال سے خوب واقف ہے۔

کنز الایمان: (اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی)

وَإِذَا قِيلَ لَهُمۡ ءَامِنُواْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ قَالُواْ نُؤۡمِنُ بِمَآ أُنزِلَ عَلَيۡنَا وَيَكۡفُرُونَ بِمَا وَرَآءَهُۥ وَهُوَ ٱلۡحَقُّ مُصَدِّقٗا لِّمَا مَعَهُمۡۗ قُلۡ فَلِمَ تَقۡتُلُونَ أَنۢبِيَآءَ ٱللَّهِ مِن قَبۡلُ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ (91)

ترجمہ: اور جب ان سے کہا جائے کہ اللہ کے اتارے پر ایمان لاؤ تو کہتے ہیں وہ جو ہم پر اترا اس پر ایمان لاتے ہیں اور باقی سے منکر ہوتے ہیں حالانکہ وہ حق ہے ان کے پاس والے کی تصدیق فرماتا ہوا تم فرماؤ کہ پھر اگلے انبیاء کو کیوں شہید کیا اگر تمہیں اپنی کتاب پر ایمان تھا۔

وَلَقَدۡ جَآءَكُم مُّوسَىٰ بِٱلۡبَيِّنَٰتِ ثُمَّ ٱتَّخَذۡتُمُ ٱلۡعِجۡلَ مِنۢ بَعۡدِهِۦ وَأَنتُمۡ ظَٰلِمُونَ (92)

ترجمہ: اور بیشک تمہارے پاس موسیٰ کھلی نشانیاں لے کر تشریف لایا پھر تم نے اس کے بعد بچھڑے کو معبود بنا لیا اور تم ظالم تھے۔

ترجمہ: اور (یاد کرو) جب ہم نے تم سے پیمان لیا اور کوہ ِ طور کو تمہارے سروں پر بلند کیا ، لو جو ہم تمہیں دیتے ہیں زور سے اور سنو بولے ہم نے سنا اور نہ مانا اور ان کے دلوں میں بچھڑا رچ رہا تھا ان کے کفر کے سبب تم فرما دو کیا برا حکم دیتا ہے تم کو تمہارا ایمان اگر ایمان رکھتے ہو۔

وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَكُمۡ وَرَفَعۡنَا فَوۡقَكُمُ ٱلطُّورَ خُذُواْ مَآ ءَاتَيۡنَٰكُم بِقُوَّةٖ وَٱسۡمَعُواْۖ قَالُواْ سَمِعۡنَا وَعَصَيۡنَا وَأُشۡرِبُواْ فِي قُلُوبِهِمُ ٱلۡعِجۡلَ بِكُفۡرِهِمۡۚ قُلۡ بِئۡسَمَا يَأۡمُرُكُم بِهِۦٓ إِيمَٰنُكُمۡ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ (93)

ترجمہ: تم فرماؤ اگر پچھلا گھر اللہ کے نزدیک خالص تمہارے لیے ہو، نہ اوروں کے لیے تو بھلا موت کی آرزو تو کرو اگر سچے ہو۔

قُلۡ إِن كَانَتۡ لَكُمُ ٱلدَّارُ ٱلۡأٓخِرَةُ عِندَ ٱللَّهِ خَالِصَةٗ مِّن دُونِ ٱلنَّاسِ فَتَمَنَّوُاْ ٱلۡمَوۡتَ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ (94) وَلَن يَتَمَنَّوۡهُ أَبَدَۢا بِمَا قَدَّمَتۡ أَيۡدِيهِمۡۚ وَٱللَّهُ عَلِيمُۢ بِٱلظَّٰلِمِينَ (95)

ترجمہ: اور ہرگز کبھی اس کی آرزو نہ کریں گے ان بد اعمالیوں کے سبب جو آگے کر چکے اور اللہ خوب جانتا ہے ظالموں کو۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.