حیدرآباد (نیوز ڈیسک): دنیا میں پرندوں کی کئی اقسام پائی جاتی ہیں جن کے بارے میں لوگ زیادہ نہیں جانتے، انہیں میں سے ایک ابابیل بھی ہے۔ اس پرندے کا ذکر قرآن کریم میں بھی آیا ہے۔ اس معصوم مگر صلاحیت سے بھرپور پرندے کے نام سے قرآن میں ایک سورت (سورہ ابابیل) نازل ہوئی جس میں اس بات کا تذکرہ ہوا ہے کہ اللہ نے کس طرح اس چھوٹے پرندے سے اپنے گھر کی حفاظت فرمائی اور ظالم بادشاہ اور اس کی فوج کو تباہ برباد کر کے آنے والی نسلوں کے لیے نشانۂ عبرت بنا دیا۔
ابابیل میں 10 ماہ تک مسلسل اڑنے کی صلاحیت
یہ پرندہ معمول کی پرواز میں بھی 40 گھنٹے تک اڑ سکتا ہے۔ جب کہ یورپ سے افریقہ تک موسمی نقل مکانی کے دوران یہ پرندہ مسلسل 10 ماہ تک بغیر رکے اور بغیر زمین پر اترے اڑتا رہتا ہے۔ اس کی پرواز کی رفتار بھی 55 سے 65 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ اس خوبصورت پرندے کو ابابیل کہا جاتا ہے۔
دورانِ پرواز کھانے اور سونے کی صلاحیت
یہ بغیر رکے ہندوستان سے امریکہ آسانی سے جا سکتا ہے۔ یہ اپنی رفتار کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اس کے علاوہ یہ پرندہ دس ماہ تک آرام سے ہوا میں اڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ پرواز کے دوران ہوا میں اڑنے والے چھوٹے کیڑوں کو کھا کر اپنا پیٹ بھی بھر لیتا ہے۔ مزید یہ کہ یہ آسمان پر اڑتے ہوئے بھی سو کر اپنی نیند بھی پوری کر سکتا ہے۔
ایک ہی پرواز میں 14 ہزار کلومیٹر تک اڑنے کے قابل
جہاں تک اس کی رفتار کا تعلق ہے تو یہ 55 سے 65 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر سکتا ہے اور یہ ایک ہی بار میں 14 ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتا ہے۔
گھونسلے کے بجائے مٹی کے گھر میں قیام
اس پرندے کی خاص بات یہ ہے کہ یہ دوسرے پرندوں کی طرح گھونسلے نہیں بناتا بلکہ اپنا گھر بنانے کے لیے مٹی کا استعمال کرتا ہے۔ اس وجہ سے یہ ان علاقوں میں اپنا گھر بنا لیتا ہے جہاں قریب ہی تالاب، ندیاں اور نہریں ہوں تاکہ اسے آسانی سے اپنے گھر کے لیے گیلی مٹی مل سکے۔
حالتِ پرواز میں پانی پینے کی صلاحیت
یہ پرندہ اڑان بھرنے کے علاوہ باقی وقت سونے یا مکان بنانے میں گزارتا ہے۔ یہ عام طور پر جھنڈ میں رہتا ہے۔ انہیں اکثر جھنڈ کی شکل میں آسمان پر اڑتے دیکھا جا سکتا ہے۔ مادہ ابابیل ایک وقت میں تین سے پانچ انڈے دیتی ہے۔ ان پرندوں کے شکاری اُلو، چوہے اور بلیاں ہیں۔ یہ پرندہ دوسرے پرندوں کی طرح زمین پر اتر کر پانی نہیں پیتا بلکہ اڑتے وقت اپنی چونچ سے پانی پی لیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کلیج مرغ زریں جموں و کشمیر کا علامتی پرندہ نامزد
سری نگر میں نایاب ایویئن دریافت، وادی میں کالی گردن والے گریب کو پہلی بار دیکھا گیا