پرتاپ گڑھ: مسلم سماج کا ووٹ سبھی پارٹیوں کو چاہیے، مگر کسی بھی سیاسی پارٹی کو مسلم قیادت برداشت نہیں ہے، آزادی کے بعد سے مسلمانوں کو آر ایس ایس کا خوف دلانے والی کانگریس کا کیا حشر ہے، یہ کسی سے مخفی نہیں ہے، کانگریس کو اترپردیش میں سماج وادی پارٹی سے مفاہمت پر صرف سترہ سیٹوں پر صبر کرنا پڑا ہے۔ جبکہ یادو سماج کے زیادہ تر ووٹ بی جے پی کے کھاتہ میں جانے کے سبب اب سماج وادی پارٹی کو صرف مسلم سماج سے امیدیں وابستہ ہیں۔
ایسے میں انڈیا اتحاد کے پاس اترپردیش میں ووٹوں کا سرمایا نہ ہونے کے سبب صرف ہوا میں تیر چلایا جا رہا ہے۔ پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے انڈیا اتحاد میں مسلم قیادت پیس پارٹی کو شامل نہ کیے جانے پر اپنے رد عمل میں مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ کانگریس و سماج وادی پارٹی نے اتحاد میں مسلم قیادت کو اس لئے شامل نہیں کیا کہ مستقبل میں پھر مسلم سماج ان کے گمراہ کرنے میں نہیں آئے گا اور انہیں اپنی ضمانت بچانی مشکل ہو جائے گی۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اگر اتحاد میں پیس پارٹی کو شامل کیا جاتا، تو نتائج حیرت انگیز ہوتے اور اترپردیش میں انڈیا اتحاد نمایا کردار ادا کرتی، مگر اب کانگریس و سماج وادی پارٹی اترپردیش میں ایک درجن سیٹوں تک سمٹ کر رہ جائیں گی۔
ڈاکٹر ایوب نے کہا کہ مسلم سماج کو اب سمجھ جانا چاہیے کہ وہ صرف ووٹ بینک تک محدود ہیں، انہیں کوئی بھی مبینہ سیکولر سیاسی پارٹی حصہ داری دینے کو تیار نہیں ہیں، جس کے سبب پیس پارٹی کو شامل نہیں کیا گیا۔ مسلم سماج جب تک اپنی قیادت کو ترجیح نہیں دے گا تب تک اس کو حصہ داری موصول ہونے والی نہیں ہے۔ ایسے حالات میں سماج وادی پارٹی، کانگریس و بی ایس پی کے گمراہ کرنے میں نہ آئیں اور اپنی پارٹی پیس پارٹی کی حمایت کر اپنا سیاسی مستقبل روشن بنائیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- پسماندہ مسلمانوں کی سیاسی حصہ داری کے بغیر ترقی ممکن نہیں، ڈاکٹر ایوب سرجن
- فسطائی طاقتوں پر قدغن کے بغیر آئین کا راج ممکن نہیں، ڈاکٹر ایوب سرجن
انہوں نے کہا کہ مسلم سماج سبھی پارٹیوں کے اقتدار سے بخوبی واقف ہے اور اس نے کیا پایا کیا کھویا ہے، اس پر غور فکر کی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کانگریس، سماج وادی پارٹی و بی ایس پی کے اقتدار میں مسلم سماج کو مزید پریشانیوں سے گزرنا پڑا تھا، اب بھی وقت ہے کہ اپنے پرچم کے نیچے جمع ہوکر اپنی کامیابی کی راہ ہموار بنائیں۔ (یو این آئی)