ETV Bharat / bharat

آسام میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کی وجوہات - Flood In Assam

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 3, 2024, 6:14 PM IST

آسام میں سیلاب کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہے، یہاں کے لوگوں کو ہر سال سیلاب کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ قومی سیلاب کمیشن (نیشنل فَلَڈ کمیشن) کے مطابق پوری ریاست کا 40 فیصد سیلاب زدہ علاقہ ہے۔

آسام میں سیلاب سے مچی تباہی
آسام میں سیلاب سے مچی تباہی (Etv Bharat)

حیدرآباد: آسام نے اپنی تاریخ میں کئی تباہ کن سیلابوں کا سامنا کیا ہے۔ 1950 کی دہائی (زلزلے) کے بعد تباہ کن سیلاب ایک متواتر واقعہ بن گئے ہیں، جیسا کہ 1954، 1962، 1972، 1977، 1984، 1988، 1998، 2002، 2004، 2012، 2012، 2020 اور 2020 میں تباہ کن سیلاب آئے۔ ایسا لگتا ہے کہ آسام کے لوگوں کو اس طرح کے تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنے کی عادت سی ہو گئی ہے۔ ان سیلاب سے یہاں کی بڑی آبادی متاثر ہوتی ہے مگر سرکار کوئی مؤاثر قدم نہیں اٹھارہی ہے۔ آسام کے 35 میں سے 32 اضلاع میں سیلاب سے تقریباً 55 لاکھ لوگوں کا متاثر ہونا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔

آسام میں سیلاب سے مچی تباہی
آسام میں سیلاب سے تباہی (ETV Bharat)

آسام کے سیلاب زدہ علاقے:

نیشنل فلڈ کمیشن کے مطابق، ریاست کا تقریباً 40 فیصد رقبہ - 31.05 لاکھ ہیکٹر - سیلاب کا شکار ہے۔ نیشنل فَلَڈ کمیشن کے مطابق ریاست کا تقریباً 39.58 فیصد رقبہ سیلاب سے متاثر ہے۔ جو ملک کے سیلاب زدہ علاقوں کا تقریباً 9.40 فیصد ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آسام کا سیلاب زدہ علاقہ ملک کے سیلاب زدہ علاقوں کے قومی معیار سے چار گنا زیادہ ہے۔

انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کی رپورٹ:

اسرو کی رپورٹ کے مطابق، 1998 سے 2015 تک، آسام کا تقریباً 30 فیصد زمینی رقبہ یعنی 22.54 لاکھ ہیکٹر - سیلاب سے متاثر ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران کم از کم ایک سیلاب سے تقریباً 2.2 ملین ہیکٹر اراضی کو نقصان پہنچا ہے۔

آسام کے 34 میں سے 17 اضلاع شدید سیلاب سے متاثر ہیں:

ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ سیلاب سے متاثر ہونے والا اوسط سالانہ رقبہ 9.31 لاکھ ہیکٹر ہے۔ ریاست آسام میں ہر سال سیلاب آتا ہے اور ہر سال تقریباً 3 سے 4 بار آتا ہے۔ 1954 سے اب تک اس نے 13 سے زیادہ بڑے اور تباہ کن سیلابوں کا تجربہ کیا ہے۔

آسام میں سیلاب نے تباہی کیوں مچائی؟

آسام میں قدرتی دریاؤں کا ایک وسیع جال بچھا ہوا ہے، جو سیلاب اور کٹاؤ جیسی قدرتی آفات کا شکار ہے، چونکہ بارش بھی یہاں پر کثرت سے ہوتی ہے اس وجہ سے صحیح انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے یہ بارش کا پانی سیلاب کی شکل اختیار کرجاتا ہے جس سے جانی اور مالی دونوں نقصان ہوتا ہے اور اس کا اثر بلاشبہ ریاست کی مجموعی ترقی پربھی پڑتا ہے۔

اس کی مندرجہ ذیل وجوہات ہیں:

  • جیسا کہ ذکر اوپر ذکر کیا جا چکا ہے کہ آسام میں دریاؤوں کا ایک جال بچھا ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے بارش کے دوران دریاؤوں میں پانی، خطرے کے نشان سے اوپر بہنے لگتا ہے اور نتیجاً سیلاب آجاتا ہے۔ دریا کے پانی میں بڑی مقدار میں گاد اور دیگر ملبہ جمع ہو جاتا ہے اور دریا کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ اس لئے بارش کے پانی کی وجہ سے مقدار بھی کافی بڑھ جاتی ہے جس کا مقابلہ کرنا ناممکن ہو جاتا ہے۔
  • آسام میں سیلاب میں ٹپوگرافی کا بڑا کردار ہے۔ ریاست میں زیادہ تر ندیاں انتہائی طاقت کے ساتھ نیچے کی طرف بہتی ہیں اور اپنے ساتھ میں گاد اور ملبہ لاتی ہیں، چونکہ بارش کے پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اس لئے اکثر باندھ ٹوٹ جاتے ہیں۔
  • اس عمل میں انسانی مداخلت پانی کے قدرتی بہاؤ میں خلل ڈالتی ہے جس کا اختتام سیلاب پر ہوتا ہے۔ خاص طور پر مانسون کے دوران، برہم پتر اور براک دونوں خطرے کی سطح سے اوپر بہتی ہیں۔
  • دریائے بَرَہم پتر اور باراک، جن کی 50 سے زائد معاون ندیاں ہیں، ہر سال مان سون کے موسم میں تباہ کن سیلاب کا باعث بنتی ہیں۔
  • برہم پتر ایک انتہائی غیر مستحکم دریا ہے یہ پورا علاقہ زلزلے کا شکار علاقہ ہے اور اس میں شدید بارش ہوتی ہے جو آگے چل کر تباہی کا باعث بنتی ہے۔

حیدرآباد: آسام نے اپنی تاریخ میں کئی تباہ کن سیلابوں کا سامنا کیا ہے۔ 1950 کی دہائی (زلزلے) کے بعد تباہ کن سیلاب ایک متواتر واقعہ بن گئے ہیں، جیسا کہ 1954، 1962، 1972، 1977، 1984، 1988، 1998، 2002، 2004، 2012، 2012، 2020 اور 2020 میں تباہ کن سیلاب آئے۔ ایسا لگتا ہے کہ آسام کے لوگوں کو اس طرح کے تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنے کی عادت سی ہو گئی ہے۔ ان سیلاب سے یہاں کی بڑی آبادی متاثر ہوتی ہے مگر سرکار کوئی مؤاثر قدم نہیں اٹھارہی ہے۔ آسام کے 35 میں سے 32 اضلاع میں سیلاب سے تقریباً 55 لاکھ لوگوں کا متاثر ہونا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔

آسام میں سیلاب سے مچی تباہی
آسام میں سیلاب سے تباہی (ETV Bharat)

آسام کے سیلاب زدہ علاقے:

نیشنل فلڈ کمیشن کے مطابق، ریاست کا تقریباً 40 فیصد رقبہ - 31.05 لاکھ ہیکٹر - سیلاب کا شکار ہے۔ نیشنل فَلَڈ کمیشن کے مطابق ریاست کا تقریباً 39.58 فیصد رقبہ سیلاب سے متاثر ہے۔ جو ملک کے سیلاب زدہ علاقوں کا تقریباً 9.40 فیصد ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آسام کا سیلاب زدہ علاقہ ملک کے سیلاب زدہ علاقوں کے قومی معیار سے چار گنا زیادہ ہے۔

انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کی رپورٹ:

اسرو کی رپورٹ کے مطابق، 1998 سے 2015 تک، آسام کا تقریباً 30 فیصد زمینی رقبہ یعنی 22.54 لاکھ ہیکٹر - سیلاب سے متاثر ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران کم از کم ایک سیلاب سے تقریباً 2.2 ملین ہیکٹر اراضی کو نقصان پہنچا ہے۔

آسام کے 34 میں سے 17 اضلاع شدید سیلاب سے متاثر ہیں:

ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ سیلاب سے متاثر ہونے والا اوسط سالانہ رقبہ 9.31 لاکھ ہیکٹر ہے۔ ریاست آسام میں ہر سال سیلاب آتا ہے اور ہر سال تقریباً 3 سے 4 بار آتا ہے۔ 1954 سے اب تک اس نے 13 سے زیادہ بڑے اور تباہ کن سیلابوں کا تجربہ کیا ہے۔

آسام میں سیلاب نے تباہی کیوں مچائی؟

آسام میں قدرتی دریاؤں کا ایک وسیع جال بچھا ہوا ہے، جو سیلاب اور کٹاؤ جیسی قدرتی آفات کا شکار ہے، چونکہ بارش بھی یہاں پر کثرت سے ہوتی ہے اس وجہ سے صحیح انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے یہ بارش کا پانی سیلاب کی شکل اختیار کرجاتا ہے جس سے جانی اور مالی دونوں نقصان ہوتا ہے اور اس کا اثر بلاشبہ ریاست کی مجموعی ترقی پربھی پڑتا ہے۔

اس کی مندرجہ ذیل وجوہات ہیں:

  • جیسا کہ ذکر اوپر ذکر کیا جا چکا ہے کہ آسام میں دریاؤوں کا ایک جال بچھا ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے بارش کے دوران دریاؤوں میں پانی، خطرے کے نشان سے اوپر بہنے لگتا ہے اور نتیجاً سیلاب آجاتا ہے۔ دریا کے پانی میں بڑی مقدار میں گاد اور دیگر ملبہ جمع ہو جاتا ہے اور دریا کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ اس لئے بارش کے پانی کی وجہ سے مقدار بھی کافی بڑھ جاتی ہے جس کا مقابلہ کرنا ناممکن ہو جاتا ہے۔
  • آسام میں سیلاب میں ٹپوگرافی کا بڑا کردار ہے۔ ریاست میں زیادہ تر ندیاں انتہائی طاقت کے ساتھ نیچے کی طرف بہتی ہیں اور اپنے ساتھ میں گاد اور ملبہ لاتی ہیں، چونکہ بارش کے پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اس لئے اکثر باندھ ٹوٹ جاتے ہیں۔
  • اس عمل میں انسانی مداخلت پانی کے قدرتی بہاؤ میں خلل ڈالتی ہے جس کا اختتام سیلاب پر ہوتا ہے۔ خاص طور پر مانسون کے دوران، برہم پتر اور براک دونوں خطرے کی سطح سے اوپر بہتی ہیں۔
  • دریائے بَرَہم پتر اور باراک، جن کی 50 سے زائد معاون ندیاں ہیں، ہر سال مان سون کے موسم میں تباہ کن سیلاب کا باعث بنتی ہیں۔
  • برہم پتر ایک انتہائی غیر مستحکم دریا ہے یہ پورا علاقہ زلزلے کا شکار علاقہ ہے اور اس میں شدید بارش ہوتی ہے جو آگے چل کر تباہی کا باعث بنتی ہے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.