حیدرآباد: آسام نے اپنی تاریخ میں کئی تباہ کن سیلابوں کا سامنا کیا ہے۔ 1950 کی دہائی (زلزلے) کے بعد تباہ کن سیلاب ایک متواتر واقعہ بن گئے ہیں، جیسا کہ 1954، 1962، 1972، 1977، 1984، 1988، 1998، 2002، 2004، 2012، 2012، 2020 اور 2020 میں تباہ کن سیلاب آئے۔ ایسا لگتا ہے کہ آسام کے لوگوں کو اس طرح کے تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنے کی عادت سی ہو گئی ہے۔ ان سیلاب سے یہاں کی بڑی آبادی متاثر ہوتی ہے مگر سرکار کوئی مؤاثر قدم نہیں اٹھارہی ہے۔ آسام کے 35 میں سے 32 اضلاع میں سیلاب سے تقریباً 55 لاکھ لوگوں کا متاثر ہونا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔
آسام کے سیلاب زدہ علاقے:
نیشنل فلڈ کمیشن کے مطابق، ریاست کا تقریباً 40 فیصد رقبہ - 31.05 لاکھ ہیکٹر - سیلاب کا شکار ہے۔ نیشنل فَلَڈ کمیشن کے مطابق ریاست کا تقریباً 39.58 فیصد رقبہ سیلاب سے متاثر ہے۔ جو ملک کے سیلاب زدہ علاقوں کا تقریباً 9.40 فیصد ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آسام کا سیلاب زدہ علاقہ ملک کے سیلاب زدہ علاقوں کے قومی معیار سے چار گنا زیادہ ہے۔
#SpearCorps, #IndianArmy, @sdma_assam, and @ComdtSdrf, jointly carried out relentless rescue & relief operations in the flood affected areas in Dhemaji District of #Assam and East Siang district of #ArunachalPradesh.
— SpearCorps.IndianArmy (@Spearcorps) July 1, 2024
Over 35 citizens were evacuated, provided critical aid &… pic.twitter.com/xLxSYQ8kzw
انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کی رپورٹ:
اسرو کی رپورٹ کے مطابق، 1998 سے 2015 تک، آسام کا تقریباً 30 فیصد زمینی رقبہ یعنی 22.54 لاکھ ہیکٹر - سیلاب سے متاثر ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران کم از کم ایک سیلاب سے تقریباً 2.2 ملین ہیکٹر اراضی کو نقصان پہنچا ہے۔
#WATCH | Assam: Flood-like situation remains grim in Nagaon, affecting nearly 30,000 people pic.twitter.com/uUn6wjgVVw
— ANI (@ANI) July 3, 2024