میرٹھ: پارلیمانی انتخابات 2024 نتائج آنے کے بعد ایک طرف جہاں این ڈی اے محاذ کو اقتدار حاصل ہو گیا ہے۔ وہیں انڈیا نامی محاذ کا بھی عوام نے کثرت سے ساتھ دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بی جے پی کو سرکار بنانے کے لیے اپنے چھوٹے دلوں کی ضرورت محسوس ہورہی ہے اور فکر ہو رہی ہے کہ کہیں وہ ان کا ساتھ نہ چھوڑ دیں۔ ریاست اتر پردیش کی اگر بات کریں تو یوپی میں بھی انڈیا محاذ کو یہاں کی عوام نے اقتدار میں پہنچا دیا ہے۔ کانگریس پارٹی کو جہاں چھ سیٹیں ملی ہیں۔ وہیں سماج وادی پارٹی صوبہ میں سب سے بڑی پارٹی کی شکل میں سامنے آئی ہے۔ سماجوادی پارٹی کو صوبہ میں سب سے زیادہ 37 سیٹیں ملی ہیں۔ جب کہ بی جے پی کو محض 33 سیٹوں پر ہی صبر کرنا پڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
UP Assembly Session یوپی میں اسمبلی کے دو سیشن گزرگئے اقلیتی طبقہ کا ذکر تک نہیں
یوپی میں تیزی سے بدلے سیاسی حالات پر اب سماجوادی پارٹی اور اس کے رہنما موجودہ رکن اسمبلی و سابق وزیر یوپی شاہد منظور کیا سوچتے ہیں اس پر بات کی میرٹھ میں ہمارے نمائندے وسیم احمد نے۔ شاہد منظور کہتے ہیں کہ جس طرح سے ملک میں راہل گاندھی کی قیادت میں انڈیا محاذ کے تمام دلوں نے متحد ہوکر الیکشن لڑا اس سے ایک بات تو صاف ہے اب ملک میں محبت کی دکانیں کھل گئی ہیں۔ اور نفرت کا ماحول پیدا کرنے والوں کی دکانوں کو عوام نے بند کر دیا ہے۔ کیونکہ یہ ملک کسی ایک مذہب اور سماج کا نہیں ہے۔ یہ سبھی کا ہے۔ اس ملک میں جمہوریت ایک مرتبہ پھر جیت گئی ہے۔ اور ہمارا ملک جمہوریت سے آگے بڑھے گا۔
شاہد منظور نے کہا کہ اگر این ڈی اے سرکار بنا بھی لیتا ہے تو لمبے وقت تک اس کا چل پانا مشکل ہے۔ کیونکہ نتیش کمار اور چندر بابو نائیڈو اب مودی اور امت شاہ کی ڈکٹیٹر شپ کو زیادہ دنوں تک برداشت نہیں کر سکیں گے۔ شاہد منظور کہتے ہیں کہ رام کے نام پر سیاست کر رہی بی جے پی کو رام نے اپنے گھر سے باہر نکال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رام کسی ایک کے نہیں وہ سب کے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ اگر یہی حالات رہے تو 2027 میں سماجوادی پارٹی اور انڈیا محاذ کو یوپی میں حکومت بنانے سے کوئی نہیں روک پائے گا۔