ETV Bharat / bharat

دہلی فسادات کیس میں عمر خالد کی درخواست ضمانت پر دہلی پولیس کو نوٹس جاری - UMAR KHALID BAIL CASE

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 24, 2024, 3:50 PM IST

دہلی تشدد کیس میں عمر خالد کی درخواست ضمانت پر دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عمر خالد کو 2020 کے دہلی فسادات کے ایک کیس میں غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

دہلی فسادات کیس میں عمر خالد کی درخواست ضمانت پر دہلی پولیس کو نوٹس جاری
دہلی فسادات کیس میں عمر خالد کی درخواست ضمانت پر دہلی پولیس کو نوٹس جاری (Etv Bharat)

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ میں دہلی فسادات کیس میں قید کی زندگی گزار رہے عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ جسٹس سریش کیت کی سربراہی والی بنچ نے کیس کی اگلی سماعت 29 اگست کو کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے قبل 22 جولائی کو جسٹس امت شرما نے عمر خالد کی درخواست ضمانت کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا تھا۔

گزشتہ سماعت میں ضمانت کے لیے عمر خالد کے وکیل نے مضبوط دلائل پیش کیے تھے:

آپ کو بتاتے چلیں کہ "کرکڑڈوما کورٹ نے 28 مئی کو عمر خالد کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔ ککڑڈوما کورٹ میں سماعت کے دوران عمر خالد کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل تردیپ پیس نے کہا تھا کہ " دہلی پولیس چارج شیٹ میں عمر خالد کے نام کا استعمال ایسے کر رہی ہے جیسے یہ کوئی منتر ہو۔ پیس نے کہا تھا کہ چارج شیٹ میں بار بار نام لینے اور جھوٹ بولنے سے کوئی بھی حقیقت سچ ثابت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا تھا کہ عمر خالد کے خلاف میڈیا ٹرائل بھی کیا گیا۔ پیس نے کہا تھا کہ ضمانت پر فیصلہ لیتے وقت عدالت کو ہر گواہ اور دستاویز کی جانچ کرنی ہوگی۔ بھیما کوریگاؤں کیس میں ورنن گونسالویس اور شوما سین کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے عمر خالد کی ضمانت کا مطالبہ کیا تھا۔

سماعت کے دوران دہلی پولیس کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے کہا تھا کہ، ''عمر خالد کی جانب سے ضمانت کی عرضی پر سماعت کے دوران یہ نہیں کہا جا سکتا کہ تحقیقات میں بہت سی بے ضابطگیاں ہیں۔ اس معاملے میں عمر خالد کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس معاملے میں دیگر ملزمان کے خلاف سنگین الزامات ہیں اور وہ ضمانت پر ہیں اور دہلی پولیس نے انہیں ملزم تک نہیں بنایا تھا۔

عمر خالد کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ تردیپ پیس نے کہا تھا، "جن حقائق کی بنیاد پر تینوں ملزمان کو ضمانت دی گئی، وہی عمر خالد کے ساتھ بھی ہوا ہے۔ برابری کے اصول پر بات کرتے ہوئے، انہوں نے ضمانت دینے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا تھا کہ عمر خالد کے خلاف دہشت گردی کے قانون کی کوئی دفعہ نہیں لگائی گئی ہے۔

واضح رہے کہ عمر خالد نے سپریم کورٹ سے اپنی ضمانت کی درخواست واپس لے لی تھی اور کہا تھا کہ اب وہ ٹرائل کورٹ میں درخواست دائر کریں گے۔ عمر خالد کو 2020 کے دہلی فسادات کی آڑ میں مبینہ بڑی سازش رچنے کے الزام میں غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت وہ جیل میں ہے۔ اس سے قبل 18 اکتوبر 2022 کو دہلی ہائی کورٹ نے عمر خالد کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ میں دہلی فسادات کیس میں قید کی زندگی گزار رہے عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ جسٹس سریش کیت کی سربراہی والی بنچ نے کیس کی اگلی سماعت 29 اگست کو کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے قبل 22 جولائی کو جسٹس امت شرما نے عمر خالد کی درخواست ضمانت کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا تھا۔

گزشتہ سماعت میں ضمانت کے لیے عمر خالد کے وکیل نے مضبوط دلائل پیش کیے تھے:

آپ کو بتاتے چلیں کہ "کرکڑڈوما کورٹ نے 28 مئی کو عمر خالد کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔ ککڑڈوما کورٹ میں سماعت کے دوران عمر خالد کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل تردیپ پیس نے کہا تھا کہ " دہلی پولیس چارج شیٹ میں عمر خالد کے نام کا استعمال ایسے کر رہی ہے جیسے یہ کوئی منتر ہو۔ پیس نے کہا تھا کہ چارج شیٹ میں بار بار نام لینے اور جھوٹ بولنے سے کوئی بھی حقیقت سچ ثابت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا تھا کہ عمر خالد کے خلاف میڈیا ٹرائل بھی کیا گیا۔ پیس نے کہا تھا کہ ضمانت پر فیصلہ لیتے وقت عدالت کو ہر گواہ اور دستاویز کی جانچ کرنی ہوگی۔ بھیما کوریگاؤں کیس میں ورنن گونسالویس اور شوما سین کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے عمر خالد کی ضمانت کا مطالبہ کیا تھا۔

سماعت کے دوران دہلی پولیس کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے کہا تھا کہ، ''عمر خالد کی جانب سے ضمانت کی عرضی پر سماعت کے دوران یہ نہیں کہا جا سکتا کہ تحقیقات میں بہت سی بے ضابطگیاں ہیں۔ اس معاملے میں عمر خالد کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس معاملے میں دیگر ملزمان کے خلاف سنگین الزامات ہیں اور وہ ضمانت پر ہیں اور دہلی پولیس نے انہیں ملزم تک نہیں بنایا تھا۔

عمر خالد کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ تردیپ پیس نے کہا تھا، "جن حقائق کی بنیاد پر تینوں ملزمان کو ضمانت دی گئی، وہی عمر خالد کے ساتھ بھی ہوا ہے۔ برابری کے اصول پر بات کرتے ہوئے، انہوں نے ضمانت دینے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا تھا کہ عمر خالد کے خلاف دہشت گردی کے قانون کی کوئی دفعہ نہیں لگائی گئی ہے۔

واضح رہے کہ عمر خالد نے سپریم کورٹ سے اپنی ضمانت کی درخواست واپس لے لی تھی اور کہا تھا کہ اب وہ ٹرائل کورٹ میں درخواست دائر کریں گے۔ عمر خالد کو 2020 کے دہلی فسادات کی آڑ میں مبینہ بڑی سازش رچنے کے الزام میں غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت وہ جیل میں ہے۔ اس سے قبل 18 اکتوبر 2022 کو دہلی ہائی کورٹ نے عمر خالد کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.