بریلی: آل انڈیا مسلم جماعت کے قومی صدر مولانا مفتی شہاب الدین رضوی بریلوی نے کہا ہے کہ این سی ای آر ٹی کی 12ویں جماعت کی کتابوں سے بابری مسجد اور گجرات فسادات سے متعلق ابواب کو ہٹانا تاریخ سے چھیڑ چھاڑ کے مترادف اور افسوسناک اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل کتاب کے صفحات سے مغل بادشاہوں کی تاریخ بھی ہٹا دی گئی تھی، اسلام کے عروج کا باب بھی ہٹا دیا گیا ہے۔
مولانا نے ایک بیان میں مزید کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ این سی ای آر ٹی بورڈ میں بیٹھے لوگ مسلمانوں کی تاریخ کو مسخ کرنا چاہتے ہیں، اور ایک خاص نقطہ نظر اور سوچ کو فروغ دینے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن یہ زیادہ دیر نہیں چلے گا۔
مولانا نے کہا کہ تاریخ کو جتنا دباؤ گے، اتنی ہی سامنے آئے گی، تاریخ کو کبھی مٹایا نہیں جاسکتا۔ تاریخ کو دھندلا اور کھرچنے والے لوگ کبھی کامیاب نہیں ہوئے۔ موجودہ دور کے مورخ اپنے نئے نظریے سے ملک میں ایک نئی تاریخ رقم کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔
یاد رہے کہ این سی ای آر ٹی نے کلاس 12 پولیٹیکل سائنس کی نصابی کتاب میں کئی اہم تبدیلیاں کی ہیں، جو اب مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ سب سے قابل ذکر تبدیلی "بابری مسجد" کی اصطلاح کو ہٹانا ہے جس کو اب نئے ایڈیشن میں "تین گنبد ڈھانچہ" کہا گیا ہے۔ مزید برآں، ایودھیا کے باب کو چار صفحات سے کم کر کے دو کر دیا گیا ہے۔
این سی ای آر ٹی کے ڈائریکٹر دنیش پرساد سکلانی نے کہا کہ یہ کتابوں کو بھگوا بنانے کی کوشش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ "جب ہم کتابیں شائع کرتے ہیں تو ہم کسی نظریے کی پیروی نہیں کرتے۔ ماہرین نے وہی کیا جو وہ نصاب کے لیے موزوں سمجھتے تھے۔"
واضح رہے کہ این سی ای آر ٹی کی جانب سے بابری مسجد کی شہادت کے باب کو ہٹانے پر مختلف سیاسی رہنماوں نے سخت نکتہ چینی کی ہے۔ ریاست اترپردیش کے مرادآباد کے مسلم لیگ کے رہنما مولانا کوثر حیات خان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت کو نہ کبھی بھلایا جاسکتا ہے اور نہ ہی تاریخ سے کبھی مٹایا جاسکتا ہے۔