ETV Bharat / bharat

کانگریس نے انتخابی بانڈزکو چندہ دو، دھندہ لو کی پالیسی قرار دیا - electoral bonds

Congress on electoral bonds کانگریس نے مودی حکومت کے انتخابی بانڈ جاری کرنے کے فیصلے کو لوٹ کی پالیسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بی جے پی کا خزانہ بھرنے کے لئے پیسہ اکٹھا کرنے کے لیے 'چندہ دو، دھندہ لو' کی پالیسی ثابت ہوئی ہے۔ کانگریس نے سوال کیا کہ 2018 سے اب تک کل 22,217 بانڈز جاری کیے گئے ہیں، لیکن ویب سائٹ پر صرف 18,871 بانڈز اپلوڈ تھے۔ 3,346 بانڈز کی تفصیلات ویب سائٹ پر دستیاب نہیں ہیں۔ جسے ایس بی آئی نے فراہم نہیں کیا ہے۔ مارچ 2018 سے اپریل 2019 تک ان گمشدہ بانڈز کا ڈیٹا کہاں ہے؟

Chanda Do Dhanda Lo Policy, Congress on electoral bonds
کانگریس نے انتخابی بانڈزکو چندہ دو، دھندہ لو کی پالیسی قرار دیا
author img

By UNI (United News of India)

Published : Mar 15, 2024, 3:07 PM IST

Updated : Mar 15, 2024, 3:15 PM IST

نئی دہلی: کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے الیکشن کمیشن کی جانب سے سیاسی پارٹیوں کو الیکٹورل بانڈز کے ذریعے ملنے والے عطیات کی فہرست کو عام کرنے کے جواب میں کہا کہ حکومت کی الیکٹورل بانڈز پالیسی نے واضح کر دیا ہے کہ اس نے صرف ان کمپنیوں اور افراد کو کام دیا ہے جنہوں نے انتخابی بانڈز کے ذریعے بی جے پی کو چندہ دیا۔

انہوں نے کہا، "انتخابی بانڈز سے متعلق معلومات کے منظر عام پر آنے کے بعد سے یہ پہلا تجزیہ ہے، جسے ایس بی آئی نے انتخابات کے بعد تک ملتوی کرنے کی کئی ہفتوں کی کوششوں کے بعد کل رات عام کر دیا۔ اس میں 1300 سے زیادہ کمپنیاں اور افراد نے انتخابی بانڈز کی شکل میں چندہ دیا ہے، جس میں 2019 کے بعد سے بی جے پی کو 6000 کروڑ روپے سے زیادہ کا عطیہ شامل ہے۔ اب تک موصول ہونے والا انتخابی بانڈز کا ڈیٹا بی جے پی کی کم از کم چار کرپٹ پالیسیوں کو سامنے لاتا ہے۔

کانگریس ترجمان نے کہا، "پہلا ہے چندہ دو، دھندہ لو۔ ایسی کئی کمپنیوں کے معاملات ہیں جنہوں نے الیکٹورل بانڈز عطیہ کیا ہے اور اس کے فوراً بعد حکومت سے بہت زیادہ فوائد حاصل کیے ہیں۔ ان میں میگھا انجینئرنگ اینڈ انفرا نے 800 کروڑ روپے سے زیادہ انتخابی بانڈز میں دیے ہیں۔

اپریل 2023 میں، انہوں نے 140 کروڑ روپے کا عطیہ دیا اور ٹھیک ایک ماہ بعد اسے 14400 کروڑ روپے کا تھانے بوریولی ٹوئن ٹنل پروجیکٹ ملا۔ دوسرا جندال اسٹیل اینڈ پاور نے 7 اکتوبر 2022 کو الیکٹورل بانڈز میں 25 کروڑ روپے دئے اور صرف 3 دن بعد وہ 10 اکتوبر 2022 کو گارے پالما 4/6 کوئلے کی کان حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔

اس کے علاوہ کانگریس نے الیکٹورل بانڈز کو ہفتہ وصولی جیسا قدم قرار دیا اور کہا، "بی جے پی کی ہفتہ وصولی کی پالیسی بہت آسان ہے - ای ڈی، سی بی آئی، آئی ٹی کے ذریعے کسی کمپنی پر چھاپہ مارو اور پھر کمپنی کی سیکورٹی کے لیے ہفتہ "عطیہ" مانگو۔

سرفہرست 30 عطیہ دہندگان میں سے کم از کم 14 پر چھاپے مارے گئے ہیں۔ اس سال کے شروع میں کی گئی ایک تحقیقات میں پتہ چلا کہ ای ڈی، سی بی آئی، آئی ٹی کے چھاپوں کے بعد کمپنیوں کو انتخابی ٹرسٹوں کے ذریعے بی جے پی کو چندہ دینے کے لئے مجبور کیا گیا تھا۔ ہیٹرو فارما اور یشودا اسپتال جیسی کئی کمپنیوں نے انتخابی بانڈز کے ذریعے چندہ دیا ہے۔

رمیش نے کہا، ’’انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے گزشتہ دسمبر میں شرڈی سائی الیکٹریکلز پر چھاپہ مارا اور جنوری میں انہوں نے انتخابی بانڈز کے ذریعے 40 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔ فیوچر گیمنگ اینڈ ہوٹلز نے 1200 کروڑ روپے سے زیادہ کا عطیہ دیا ہے، جو اب تک کے اعدادوشمار میں سب سے بڑا عطیہ ہے۔ اس کی کرونولوجی ہے کہ دو اپریل 2022 کو ای ڈی نے فیوچر پر چھاپا مارا اور 5 روز بعد 7 اپریل کو الیکٹورل بانڈ میں اس نے 100 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔ اکتوبر 2023 میں، آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ نے فیوچر پر چھاپہ مارا اور اسی ماہ انہوں نے الیکٹورل بانڈز میں 65 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔

کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج نے انتخابی بونس کو رشوت کا ایک نیا طریقہ قرار دیتے ہوئے کہا، ’’اعدادوشمار سے ایک پیٹرن ابھرتا ہے جس میں مرکزی حکومت سے کچھ مدد ملنے کے فوراً بعد کمپنیوں نے الیکٹورل بانڈز کے ذریعے احسان ادا کیا ہے۔‘‘

ویدانتا کو 3 مارچ 2021 کو رادھیکاپور ویسٹ پرائیویٹ کول مائن ملا اورپھر اسی سال اپریل میں انہوں نے الیکٹورل بانڈز میں 25 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔ میگھا انجینئرنگ اینڈ انفرا کو اگست 2020 میں 4500 کروڑ روپے کا زوجیلا ٹنل پروجیکٹ ملا، پھر اکتوبر 2020 میں انہوں نے انتخابی بانڈز میں 20 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔

میگھا کو دسمبر 2022 میںبی کے سی بلٹ ٹرین اسٹیشن کا ٹھیکہ ملا اور انہوں نے اسی مہینے میں 56 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ "شیل کمپنیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ ہے۔ انتخابی بانڈ اسکیم کے معاملے میں ایک بڑا مدا یہ ہے کہ اس نے اس پابندی کو ہٹا دیا ہے کہ کسی کمپنی کے منافع کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہی عطیہ کیا جا سکتا ہے، جس سے شیل کمپنیوں کے لیے بلیک منی ڈونیٹ کرنے کا راستہ ہموار ہوگیا۔

ایسے بہت سے مشتبہ معاملات ہیں جیسے 410 کروڑ روپے کا عطیہ، کوئیک سپلائی چین لمیٹڈ کی طرف سے دیاگیا ہے، یہ ایک ایسی کمپنی ہے جس کی پوری شیئر پونجی فائلنگ کے مطابق صرف 130 کروڑ روپے ہے۔ ایک اور بڑا مدا ڈیٹا کا نہ ہونا ہے۔

کانگریس مزید کہا کہ کل جب انتخابی بانڈز کی فہرست آئی تو اس میں 2018 سے اب تک کل 22,217 بانڈز جاری کیے گئے، لیکن ویب سائٹ پر صرف 18,871 بانڈز اپلوڈ تھے۔ 3,346 بانڈز کی تفصیلات ویب سائٹ پر دستیاب نہیں ہیں۔ ایس بی آئی نے انہیں فراہم نہیں کیا ہے۔

ایس بی آئی کی طرف سے فراہم کردہ ڈیٹا اپریل 2019 سے شروع ہوتا ہے لیکن ایس بی آئی نے مارچ 2018 میں بانڈز کی پہلی قسط فروخت کی۔ اس سے 2500 کروڑ روپے کے بانڈز کا ڈیٹا غائب ہے۔ مارچ 2018 سے اپریل 2019 تک ان گمشدہ بانڈز کا ڈیٹا کہاں ہے؟ مثال کے طور پر، بانڈز کی پہلی قسط میں، بی جے پی کو 95 فیصد فنڈز ملے، بی جے پی کس کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے؟

انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک ابتدائی تجزیہ ہے۔ انتخابی بانڈز سے متعلق فہرست کل رات ہی منظر عام پر لائی گئی ہے اور اس کے ابتدائی تجزیے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے بی جے پی کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کے لیے انتخابی بانڈ اسکیم کو ’چندہ دو، دھندہ لو‘ کی طرح استعمال کیا ہے۔

ترجمان نے کہا، "جیسے جیسے انتخابی بانڈ کے اعداد و شمار کا تجزیہ آگے بڑھے گا، بی جے پی کے بدعنوانی کے ایسے کئی معاملے واضح ہوتے جائیں گے۔ ہم یونیکے-مخصوص بانڈ آئی ڈی نمبروں کی بھی مانگ کرتے رہیں گے، تاکہ ہم عطیہ دہندگان کا وصول کنندگان کے ساتھ درست میچ کرسکیں۔ (یو این آئی)

یہ بھی پڑھیں:

الیکشن کمیشن نے انتخابی بانڈز کا ڈیٹا اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دیا

سب سے زیادہ انتخابی بانڈ ڈونر سینٹیاگو مارٹن کون ہے؟

نئی دہلی: کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے الیکشن کمیشن کی جانب سے سیاسی پارٹیوں کو الیکٹورل بانڈز کے ذریعے ملنے والے عطیات کی فہرست کو عام کرنے کے جواب میں کہا کہ حکومت کی الیکٹورل بانڈز پالیسی نے واضح کر دیا ہے کہ اس نے صرف ان کمپنیوں اور افراد کو کام دیا ہے جنہوں نے انتخابی بانڈز کے ذریعے بی جے پی کو چندہ دیا۔

انہوں نے کہا، "انتخابی بانڈز سے متعلق معلومات کے منظر عام پر آنے کے بعد سے یہ پہلا تجزیہ ہے، جسے ایس بی آئی نے انتخابات کے بعد تک ملتوی کرنے کی کئی ہفتوں کی کوششوں کے بعد کل رات عام کر دیا۔ اس میں 1300 سے زیادہ کمپنیاں اور افراد نے انتخابی بانڈز کی شکل میں چندہ دیا ہے، جس میں 2019 کے بعد سے بی جے پی کو 6000 کروڑ روپے سے زیادہ کا عطیہ شامل ہے۔ اب تک موصول ہونے والا انتخابی بانڈز کا ڈیٹا بی جے پی کی کم از کم چار کرپٹ پالیسیوں کو سامنے لاتا ہے۔

کانگریس ترجمان نے کہا، "پہلا ہے چندہ دو، دھندہ لو۔ ایسی کئی کمپنیوں کے معاملات ہیں جنہوں نے الیکٹورل بانڈز عطیہ کیا ہے اور اس کے فوراً بعد حکومت سے بہت زیادہ فوائد حاصل کیے ہیں۔ ان میں میگھا انجینئرنگ اینڈ انفرا نے 800 کروڑ روپے سے زیادہ انتخابی بانڈز میں دیے ہیں۔

اپریل 2023 میں، انہوں نے 140 کروڑ روپے کا عطیہ دیا اور ٹھیک ایک ماہ بعد اسے 14400 کروڑ روپے کا تھانے بوریولی ٹوئن ٹنل پروجیکٹ ملا۔ دوسرا جندال اسٹیل اینڈ پاور نے 7 اکتوبر 2022 کو الیکٹورل بانڈز میں 25 کروڑ روپے دئے اور صرف 3 دن بعد وہ 10 اکتوبر 2022 کو گارے پالما 4/6 کوئلے کی کان حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔

اس کے علاوہ کانگریس نے الیکٹورل بانڈز کو ہفتہ وصولی جیسا قدم قرار دیا اور کہا، "بی جے پی کی ہفتہ وصولی کی پالیسی بہت آسان ہے - ای ڈی، سی بی آئی، آئی ٹی کے ذریعے کسی کمپنی پر چھاپہ مارو اور پھر کمپنی کی سیکورٹی کے لیے ہفتہ "عطیہ" مانگو۔

سرفہرست 30 عطیہ دہندگان میں سے کم از کم 14 پر چھاپے مارے گئے ہیں۔ اس سال کے شروع میں کی گئی ایک تحقیقات میں پتہ چلا کہ ای ڈی، سی بی آئی، آئی ٹی کے چھاپوں کے بعد کمپنیوں کو انتخابی ٹرسٹوں کے ذریعے بی جے پی کو چندہ دینے کے لئے مجبور کیا گیا تھا۔ ہیٹرو فارما اور یشودا اسپتال جیسی کئی کمپنیوں نے انتخابی بانڈز کے ذریعے چندہ دیا ہے۔

رمیش نے کہا، ’’انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے گزشتہ دسمبر میں شرڈی سائی الیکٹریکلز پر چھاپہ مارا اور جنوری میں انہوں نے انتخابی بانڈز کے ذریعے 40 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔ فیوچر گیمنگ اینڈ ہوٹلز نے 1200 کروڑ روپے سے زیادہ کا عطیہ دیا ہے، جو اب تک کے اعدادوشمار میں سب سے بڑا عطیہ ہے۔ اس کی کرونولوجی ہے کہ دو اپریل 2022 کو ای ڈی نے فیوچر پر چھاپا مارا اور 5 روز بعد 7 اپریل کو الیکٹورل بانڈ میں اس نے 100 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔ اکتوبر 2023 میں، آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ نے فیوچر پر چھاپہ مارا اور اسی ماہ انہوں نے الیکٹورل بانڈز میں 65 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔

کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج نے انتخابی بونس کو رشوت کا ایک نیا طریقہ قرار دیتے ہوئے کہا، ’’اعدادوشمار سے ایک پیٹرن ابھرتا ہے جس میں مرکزی حکومت سے کچھ مدد ملنے کے فوراً بعد کمپنیوں نے الیکٹورل بانڈز کے ذریعے احسان ادا کیا ہے۔‘‘

ویدانتا کو 3 مارچ 2021 کو رادھیکاپور ویسٹ پرائیویٹ کول مائن ملا اورپھر اسی سال اپریل میں انہوں نے الیکٹورل بانڈز میں 25 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔ میگھا انجینئرنگ اینڈ انفرا کو اگست 2020 میں 4500 کروڑ روپے کا زوجیلا ٹنل پروجیکٹ ملا، پھر اکتوبر 2020 میں انہوں نے انتخابی بانڈز میں 20 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔

میگھا کو دسمبر 2022 میںبی کے سی بلٹ ٹرین اسٹیشن کا ٹھیکہ ملا اور انہوں نے اسی مہینے میں 56 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ "شیل کمپنیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ ہے۔ انتخابی بانڈ اسکیم کے معاملے میں ایک بڑا مدا یہ ہے کہ اس نے اس پابندی کو ہٹا دیا ہے کہ کسی کمپنی کے منافع کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہی عطیہ کیا جا سکتا ہے، جس سے شیل کمپنیوں کے لیے بلیک منی ڈونیٹ کرنے کا راستہ ہموار ہوگیا۔

ایسے بہت سے مشتبہ معاملات ہیں جیسے 410 کروڑ روپے کا عطیہ، کوئیک سپلائی چین لمیٹڈ کی طرف سے دیاگیا ہے، یہ ایک ایسی کمپنی ہے جس کی پوری شیئر پونجی فائلنگ کے مطابق صرف 130 کروڑ روپے ہے۔ ایک اور بڑا مدا ڈیٹا کا نہ ہونا ہے۔

کانگریس مزید کہا کہ کل جب انتخابی بانڈز کی فہرست آئی تو اس میں 2018 سے اب تک کل 22,217 بانڈز جاری کیے گئے، لیکن ویب سائٹ پر صرف 18,871 بانڈز اپلوڈ تھے۔ 3,346 بانڈز کی تفصیلات ویب سائٹ پر دستیاب نہیں ہیں۔ ایس بی آئی نے انہیں فراہم نہیں کیا ہے۔

ایس بی آئی کی طرف سے فراہم کردہ ڈیٹا اپریل 2019 سے شروع ہوتا ہے لیکن ایس بی آئی نے مارچ 2018 میں بانڈز کی پہلی قسط فروخت کی۔ اس سے 2500 کروڑ روپے کے بانڈز کا ڈیٹا غائب ہے۔ مارچ 2018 سے اپریل 2019 تک ان گمشدہ بانڈز کا ڈیٹا کہاں ہے؟ مثال کے طور پر، بانڈز کی پہلی قسط میں، بی جے پی کو 95 فیصد فنڈز ملے، بی جے پی کس کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے؟

انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک ابتدائی تجزیہ ہے۔ انتخابی بانڈز سے متعلق فہرست کل رات ہی منظر عام پر لائی گئی ہے اور اس کے ابتدائی تجزیے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے بی جے پی کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کے لیے انتخابی بانڈ اسکیم کو ’چندہ دو، دھندہ لو‘ کی طرح استعمال کیا ہے۔

ترجمان نے کہا، "جیسے جیسے انتخابی بانڈ کے اعداد و شمار کا تجزیہ آگے بڑھے گا، بی جے پی کے بدعنوانی کے ایسے کئی معاملے واضح ہوتے جائیں گے۔ ہم یونیکے-مخصوص بانڈ آئی ڈی نمبروں کی بھی مانگ کرتے رہیں گے، تاکہ ہم عطیہ دہندگان کا وصول کنندگان کے ساتھ درست میچ کرسکیں۔ (یو این آئی)

یہ بھی پڑھیں:

الیکشن کمیشن نے انتخابی بانڈز کا ڈیٹا اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دیا

سب سے زیادہ انتخابی بانڈ ڈونر سینٹیاگو مارٹن کون ہے؟

Last Updated : Mar 15, 2024, 3:15 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.