نئی دہلی: مرکزی حکومت نے پڑوسی ممالک میں منکی پاکس کے کیسز پائے جانے کے بعد ملک میں الرٹ جاری کیا ہے۔ تمام سرحدوں اور ہوائی اڈوں پر نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔
تمام ریاستی حکومتوں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ منکی پاکس کے معاملات پر نظر رکھیں۔ تاہم اب تک ملک میں منکی پاکس کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔ مرکزی حکومت نے دہلی کے تین اسپتالوں میں آئسولیشن وارڈ تیار کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان اسپتالوں میں آر ایم ایل، صفدرجنگ اور لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج شامل ہیں۔
مرکزی وزارت صحت کے ذرائع کے مطابق، عہدیداروں نے ماہرین کے ساتھ میٹنگ کی تاکہ موجودہ منکی پاکس وائرس کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ وائرس پچھلے وائرس سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا ہے۔
منکی پاکس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وائرس سے متاثر ہونے کی صورت میں موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ لیکن بھارت میں اس وائرس کا اثر پڑنے کا امکان بہت کم ہے۔ ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ منکی پاکس کا کورونا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کی جانچ کی سہولت انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کی 32 لیبوریٹریز میں دستیاب ہے۔
کسی بھی طرح کے کیس سے نمٹنے کے لئے تمام اسپتالوں کے نوڈل افسران کو تعینات کرکے ہدایات دیدی گئی ہیں۔ منکی پاکس کی علامات چکن پاکس سے ملتی جلتی ہیں۔ اس میں جسم پر دانے نکل آتے ہیں اور اس میں کھجلی ہوتی ہے۔
اسی وقت، افریقی ممالک میں منکی پاکس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اسے صحت عامہ کی ایمرجنسی قرار دیا ہے۔ تاہم اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے سفر کرنے والوں کے لئے ابھی تک کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی گئی ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ پاکستان میں اب تک منکی پاکس کے چار کیسز سامنے آچکے ہیں، جن میں سے ایک مریض کا تعلق پی او کے سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: