ETV Bharat / bharat

کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف دہلی میں عاپ کا احتجاج،آتشی اور سوربھ بھردواج حراست میں - Kejriwal Arrest

author img

By PTI

Published : Mar 22, 2024, 12:46 PM IST

AAP Protest ملک بھر میں اروند کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف عاپ کارکن احتجاج کررہے ہیں۔ دہلی میں احتجاج کے دوران عاپ لیڈران آتشی اور سوربھ بھردواج کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat

نئی دہلی: دہلی کے کابینی وزراء آتشی اور سوربھ بھردواج کو جمعہ کو دہلی میں حراست میں لیا گیا۔ عاپ لیڈر ایکسائز پالیسی کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعہ وزیر اعلی اروند کیجریوال کی گرفتاری پر بی جے پی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

دہلی بی جے پی کے دفتر آئی ٹی او چوراہے کے علاقہ میں دفعہ 144 کو نافذ کیا گیا ہے۔ عاپ لیڈران و پارٹی کے سینکڑوں کارکن بی جے پی دفتر کے روبرو احتجاج کر رہے ہیں۔

حراست میں لیے جانے کے بعد آتشی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں انھوں نے کہا کہ،"مجھے دہلی پولیس نے آئی ٹی او میں پرامن احتجاج کرتے ہوئے حراست میں لیا ہے۔ پہلے یہ لوگ دہلی کے وزیر اعلیٰ کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کرتے ہیں، اور اب پرامن احتجاج میں حصہ لینے والوں کو بھی گرفتار کیا جا رہا ہے۔ اگر یہ جمہوریت کا قتل نہیں ہے تو، پھر کیا ہے؟"

آئی ٹی او میں اپنے احتجاج میں، عام آدمی پارٹی کے حامیوں نے مرکزی حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور اپنے قائدین کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ پولیس نے پنڈت دین دیال اپادھیائے مارگ پر رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔ یہاں دونوں پارٹیوں کا ہیڈکوارٹر واقع ہے اور اسے ٹریفک کے لئے بند کر دیا ہے۔

پولیس نے عاپ ہیڈکوارٹر سے بی جے پی کے دفتر کی طرف جانے والی سڑک کو بند کر دیا ہے ۔ علاقے میں داخل ہونے والوں کے شناختی کارڈ بھی چیک کئے جا رہے ہیں۔

عاپ کے احتجاج اور اس پر پولیس کے ردعمل کی وجہ سے صبح کے رش کے اوقات میں آئی ٹی او چوک، راج گھاٹ اور وکاس مارگ کے قریب بڑے پیمانے پر ٹریفک جام ہوگیا۔ ای ڈی آفس کی طرف جانے والے راستے بھی بند کر دیے گئے ہیں۔

دہلی ٹریفک پولیس نے ایکس پر ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ، "ڈی ڈی یو مارگ دہلی پر سیاسی پارٹی کے مجوزہ احتجاج کے پیش نظر، آئی پی مارگ، وکاس مارگ، منٹو روڈ اور بہادر شاہ ظفر مارگ پر ٹریفک جام رہے گا۔ ڈی ڈی یو مارگ بند رہے گا۔ برائے مہربانی ان سڑکوں سے گریز کریں اور اسی کے مطابق اپنے سفر کا منصوبہ بنائیں۔"

جمعرات کی شام کیجریوال کی گرفتاری کے بعد، عاپ نے بی جے پی کے خلاف ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: دہلی کے کابینی وزراء آتشی اور سوربھ بھردواج کو جمعہ کو دہلی میں حراست میں لیا گیا۔ عاپ لیڈر ایکسائز پالیسی کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعہ وزیر اعلی اروند کیجریوال کی گرفتاری پر بی جے پی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

دہلی بی جے پی کے دفتر آئی ٹی او چوراہے کے علاقہ میں دفعہ 144 کو نافذ کیا گیا ہے۔ عاپ لیڈران و پارٹی کے سینکڑوں کارکن بی جے پی دفتر کے روبرو احتجاج کر رہے ہیں۔

حراست میں لیے جانے کے بعد آتشی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں انھوں نے کہا کہ،"مجھے دہلی پولیس نے آئی ٹی او میں پرامن احتجاج کرتے ہوئے حراست میں لیا ہے۔ پہلے یہ لوگ دہلی کے وزیر اعلیٰ کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کرتے ہیں، اور اب پرامن احتجاج میں حصہ لینے والوں کو بھی گرفتار کیا جا رہا ہے۔ اگر یہ جمہوریت کا قتل نہیں ہے تو، پھر کیا ہے؟"

آئی ٹی او میں اپنے احتجاج میں، عام آدمی پارٹی کے حامیوں نے مرکزی حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور اپنے قائدین کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ پولیس نے پنڈت دین دیال اپادھیائے مارگ پر رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔ یہاں دونوں پارٹیوں کا ہیڈکوارٹر واقع ہے اور اسے ٹریفک کے لئے بند کر دیا ہے۔

پولیس نے عاپ ہیڈکوارٹر سے بی جے پی کے دفتر کی طرف جانے والی سڑک کو بند کر دیا ہے ۔ علاقے میں داخل ہونے والوں کے شناختی کارڈ بھی چیک کئے جا رہے ہیں۔

عاپ کے احتجاج اور اس پر پولیس کے ردعمل کی وجہ سے صبح کے رش کے اوقات میں آئی ٹی او چوک، راج گھاٹ اور وکاس مارگ کے قریب بڑے پیمانے پر ٹریفک جام ہوگیا۔ ای ڈی آفس کی طرف جانے والے راستے بھی بند کر دیے گئے ہیں۔

دہلی ٹریفک پولیس نے ایکس پر ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ، "ڈی ڈی یو مارگ دہلی پر سیاسی پارٹی کے مجوزہ احتجاج کے پیش نظر، آئی پی مارگ، وکاس مارگ، منٹو روڈ اور بہادر شاہ ظفر مارگ پر ٹریفک جام رہے گا۔ ڈی ڈی یو مارگ بند رہے گا۔ برائے مہربانی ان سڑکوں سے گریز کریں اور اسی کے مطابق اپنے سفر کا منصوبہ بنائیں۔"

جمعرات کی شام کیجریوال کی گرفتاری کے بعد، عاپ نے بی جے پی کے خلاف ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.