حیدرآباد : اتراکھنڈ اسمبلی میں یکساں سول کوڈ بل کو پیش کرنے پر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے آج ’ایکس‘ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’مجوزہ قانون کچھ نہیں بلکہ تمام برادریوں پر لاگو ایک "ہندو کوڈ" ہے‘۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بل میں ہندوؤں اور قبائلیوں کو چھوٹ دی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس سے مسلمانوں کو ایک خاص مذہب اور ثقافت کی پیروی کرنے پر مجبور کیا جائے گا جو کہ آئین میں درج بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ ’ہندو غیر منقسم خاندان (ان ڈیوائیڈیڈ فیملی) کے فوائد کو کیوں نہیں چھوا گیا؟ اگر آپ جانشینی اور وراثت کے لیے یکساں قانون چاہتے ہیں تو ہندوؤں کو اس سے باہر کیوں رکھا گیا ہے؟‘ انہوں نے کہا کہ یو سی سی میں شادی، حلالہ، لیو ان ریلیشن شپ رولز کے بارے میں مباحث ہورہے ہیں لیکن ہندو غیر منقسم خاندان معاملہ میں خاموشی کیوں ہیں۔ اویسی نے کہا کہ اگر قبائلیوں کو اس سے مستثنیٰ رکھا جائے تو پھر یکساں سیول کوڈ کے کیا معنیٰ ہے۔
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یو سی سی سے مسلمانوں کو دوسرے مذاہب کی ثقافت کی پیروی کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔ اس سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اپنے مذہب اور ثقافت پر عمل کرنے کا حق حاصل ہے، ی بل مختلف مذہب اور ثقافت کی پیروی کرنے پر انہیں مجبور کرتا ہے۔ اسلام مذہب میں وراثت اور شادی مذہبی عمل کا حصہ ہے۔ ہمیں دوسرے نظام کی پیروی کرنے پر مجبور کیا جائے تو اس سے آرٹیکل 25 اور 29 کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
اویسی نے مزید کہا کہ اس بل کو صرف پارلیمنٹ ہی نافذ کر سکتی ہے کیونکہ یہ شریعت ایکٹ، ہندو میرج ایکٹ، ایس ایم اے، آئی ایس اے سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں رضاکارانہ UCC پہلے سے ہی SMA، ISA، JJA، DVA، وغیرہ کی شکل میں موجود ہے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ امبیڈکر نے اسے لازمی قرار کیوں نہیں دیا۔ انہوں نے بل پیش کرنے پر وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ریاست مالی تباہی کی شکار ہے۔