وقف ایکٹ میں ایسی ترمیم جو وقف کی حیثیت کو بدل دے وہ قابل قبول نہیں: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ - Waqf Board Act - WAQF BOARD ACT
وقف ایکٹ میں ترمیم کے تعلق سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ''وقف ایکٹ میں ایسی ترمیم جو وقف کی حیثیت کو بدل دے وہ قابل قبول نہیں ہے''۔
وقف ایکٹ میں ایسی ترمیم جو وقف کی حیثیت کو بدل دے وہ قابل قبول نہیں (ETV Bharat Urdu)
لکھنؤ: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا ہے کہ وہ یہ واضح کردینا ضروری سمجھتا ہے کہ وقف ایکٹ 2013، میں کوئی ایسی تبدیلی جس سے وقف جائیدادوں کی حیثیت و نوعیت بدل جائے یا اس کو ہڑپ کرلینا حکومت یا کسی فرد کے لیے آسان ہوجائے ایسی کوشش ہرگز بھی قابل قبول نہیں ہوگی۔ اسی طرح وقف بورڈوں کے اختیارات کو کم یا محدود کرنے کو بھی قطعاً برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وقف ایکٹ میں ایسی ترمیم جو وقف کی حیثیت کو بدل دے وہ قابل قبول نہیں (ETV Bharat Urdu)
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ مصدقہ اطلاعات کے مطابق حکومت ہند وقف ایکٹ 2013 میں تقریباً 40 ترمیمات کے ذریعہ وقف جائیدادوں کی حیثیت اور نوعیت کو بدل دینا چاہتی ہے تاکہ اس پر قبضہ کرنا اور انہیں ہڑپ لینا آسان ہوجائے۔ اطلاعات کے مطابق اس نوعیت کا بل اگلے ہفتہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جاسکتا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ یہ واضح کردینا ضروری سمجھتا ہے کہ وقف جائیدادیں مسلمانوں کے بزرگوں کے دیے ہوئے وہ عطیات ہیں جنہیں مذہبی اور خیراتی کاموں کے لیے وقف کیا گیا ہے۔ حکومت نے بس انہیں ریگولیٹ کرنے کے لیے وقف ایکٹ بنایا ہے۔
وقف ایکٹ میں ایسی ترمیم جو وقف کی حیثیت کو بدل دے وہ قابل قبول نہیں (ETV Bharat Urdu)
انہوں نے آگے کہا کہ وقف ایکٹ اور اوقافی جائیدادوں کو دستورِ ہند اور شریعت اپلیکیشن ایکٹ 1937 بھی تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اس لیے حکومت ہند اس قانون میں کوئی ایسی ترمیم نہیں کرسکتی جس سے ان جائیدادوں کی نوعیت اور حیثیت ہی بدل جائے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک حکومت نے مسلمانوں سے متعلق جتنے بھی فیصلے اور اقدامات کیے ہیں اس میں ان سے کچھ چھینا ہی ہے، دیا کچھ نہیں، چاہے مولانا آزاد فاؤنڈیشن کا بند کیا جانا ہو یا اقلیتی اسکالرشپ کی منسوخی یا پھر تین طلاق سے متعلق قانون ہو۔
وقف ایکٹ میں ایسی ترمیم جو وقف کی حیثیت کو بدل دے وہ قابل قبول نہیں (ETV Bharat Urdu)
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ مسلمانوں تک محدود نہیں رہے گا۔ وقف جائیدادوں پر تیشہ چلانے کے بعد اندیشہ ہے کہ اگلا نمبر سکھوں اور عیسائیوں کی اوقافی جائیدادوں اور پھر ہندوؤں کے مٹھوں اور دیگر مذہبی جائیدادوں پر بھی آسکتا ہے۔ ڈاکٹر الیاس نے واضح کیا کہ مسلمان وقف ایکٹ میں کوئی ایسی ترمیم ہرگز ہرگز بھی قبول نہیں کرے گا جو اس کی حیثیت کو بدل کر رکھ دے۔ اسی طرح وقف بورڈوں کی قانونی اور عدالتی حیثیت اور اختیارات میں مداخلت کو بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وقف ایکٹ میں ایسی ترمیم جو وقف کی حیثیت کو بدل دے وہ قابل قبول نہیں (ETV Bharat Urdu)
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان نے این ڈی اے کی حلیف پارٹیوں اور دیگر اپوزیشن سیاسی پارٹیوں سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ ہر ایسی تجویز و ترمیم کو پوری طرح مسترد کردیں اور اسے ہرگز ہرگز بھی پارلیمنٹ سے منظور نہ ہونے دیں۔ ڈاکٹر الیاس نے آگے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مسلمانان ہند اور ان کی دینی و ملی جماعتوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ مرکزی حکومت کے اس اقدام کے خلاف متحد ہوکر پیش قدمی کریں۔ بورڈ بھی اس اقدام کو ناکام بنانے کے لیے ہر طرح کے قانونی اور جمہوری راستے اختیار کرے گا۔
وقف ایکٹ میں ایسی ترمیم جو وقف کی حیثیت کو بدل دے وہ قابل قبول نہیں (ETV Bharat Urdu)
لکھنؤ: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا ہے کہ وہ یہ واضح کردینا ضروری سمجھتا ہے کہ وقف ایکٹ 2013، میں کوئی ایسی تبدیلی جس سے وقف جائیدادوں کی حیثیت و نوعیت بدل جائے یا اس کو ہڑپ کرلینا حکومت یا کسی فرد کے لیے آسان ہوجائے ایسی کوشش ہرگز بھی قابل قبول نہیں ہوگی۔ اسی طرح وقف بورڈوں کے اختیارات کو کم یا محدود کرنے کو بھی قطعاً برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وقف ایکٹ میں ایسی ترمیم جو وقف کی حیثیت کو بدل دے وہ قابل قبول نہیں (ETV Bharat Urdu)
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ مصدقہ اطلاعات کے مطابق حکومت ہند وقف ایکٹ 2013 میں تقریباً 40 ترمیمات کے ذریعہ وقف جائیدادوں کی حیثیت اور نوعیت کو بدل دینا چاہتی ہے تاکہ اس پر قبضہ کرنا اور انہیں ہڑپ لینا آسان ہوجائے۔ اطلاعات کے مطابق اس نوعیت کا بل اگلے ہفتہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جاسکتا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ یہ واضح کردینا ضروری سمجھتا ہے کہ وقف جائیدادیں مسلمانوں کے بزرگوں کے دیے ہوئے وہ عطیات ہیں جنہیں مذہبی اور خیراتی کاموں کے لیے وقف کیا گیا ہے۔ حکومت نے بس انہیں ریگولیٹ کرنے کے لیے وقف ایکٹ بنایا ہے۔
وقف ایکٹ میں ایسی ترمیم جو وقف کی حیثیت کو بدل دے وہ قابل قبول نہیں (ETV Bharat Urdu)
انہوں نے آگے کہا کہ وقف ایکٹ اور اوقافی جائیدادوں کو دستورِ ہند اور شریعت اپلیکیشن ایکٹ 1937 بھی تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اس لیے حکومت ہند اس قانون میں کوئی ایسی ترمیم نہیں کرسکتی جس سے ان جائیدادوں کی نوعیت اور حیثیت ہی بدل جائے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک حکومت نے مسلمانوں سے متعلق جتنے بھی فیصلے اور اقدامات کیے ہیں اس میں ان سے کچھ چھینا ہی ہے، دیا کچھ نہیں، چاہے مولانا آزاد فاؤنڈیشن کا بند کیا جانا ہو یا اقلیتی اسکالرشپ کی منسوخی یا پھر تین طلاق سے متعلق قانون ہو۔
وقف ایکٹ میں ایسی ترمیم جو وقف کی حیثیت کو بدل دے وہ قابل قبول نہیں (ETV Bharat Urdu)
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ مسلمانوں تک محدود نہیں رہے گا۔ وقف جائیدادوں پر تیشہ چلانے کے بعد اندیشہ ہے کہ اگلا نمبر سکھوں اور عیسائیوں کی اوقافی جائیدادوں اور پھر ہندوؤں کے مٹھوں اور دیگر مذہبی جائیدادوں پر بھی آسکتا ہے۔ ڈاکٹر الیاس نے واضح کیا کہ مسلمان وقف ایکٹ میں کوئی ایسی ترمیم ہرگز ہرگز بھی قبول نہیں کرے گا جو اس کی حیثیت کو بدل کر رکھ دے۔ اسی طرح وقف بورڈوں کی قانونی اور عدالتی حیثیت اور اختیارات میں مداخلت کو بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وقف ایکٹ میں ایسی ترمیم جو وقف کی حیثیت کو بدل دے وہ قابل قبول نہیں (ETV Bharat Urdu)
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان نے این ڈی اے کی حلیف پارٹیوں اور دیگر اپوزیشن سیاسی پارٹیوں سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ ہر ایسی تجویز و ترمیم کو پوری طرح مسترد کردیں اور اسے ہرگز ہرگز بھی پارلیمنٹ سے منظور نہ ہونے دیں۔ ڈاکٹر الیاس نے آگے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مسلمانان ہند اور ان کی دینی و ملی جماعتوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ مرکزی حکومت کے اس اقدام کے خلاف متحد ہوکر پیش قدمی کریں۔ بورڈ بھی اس اقدام کو ناکام بنانے کے لیے ہر طرح کے قانونی اور جمہوری راستے اختیار کرے گا۔
وقف ایکٹ میں ایسی ترمیم جو وقف کی حیثیت کو بدل دے وہ قابل قبول نہیں (ETV Bharat Urdu)