حیدرآباد: اے آئی ایم آئی ایم کے ایم ایل اے اکبرالدین اویسی نے 22 اپریل کو پارٹی کی انتخابی ریلی کے دوران وزیر اعظم کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے پوچھا کیا ہم (مسلمان) دراندازی کرنے والے اور بہت سے بچوں والے لوگ ہیں؟
اے آئی ایم آئی ایم فلور لیڈر نے کہا کیا آپ جانتے ہیں کہ اٹل بہاری واجپئی کے کتنے بہن بھائی تھے؟ مسلمان وہ لوگ ہیں جن کے بہت سے بچے ہیں اور واجپئی اور ان کے بہن بھائیوں کی تعداد 7 تھی۔ یوگی آدتیہ ناتھ اور ان کے بہن بھائیوں کی تعداد 7 ہے۔ امیت شاہ اور ان کے بھائی بہنوں کی تعداد بھی 7 ہے۔
نریندر مودی اور ان کے بہن بھائیوں کی تعداد 6 ہے، ہم وہ ہیں جنہوں نے اس قوم کو تاج محل، قطب مینار، لال قلعہ، جامع مسجد اور چار مینار دیا ہے۔ ہم نے اس قوم کو سجایا ہے۔ ہم دراندازی کرنے والے نہیں ہیں۔ ہمارا تعلق اسی قوم سے ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے راجستھان میں ایک انتخابی ریلی کے دوران متنازعہ ریمارکس دیئے جہاں انہوں نےبھارت میں مسلمانوں کو "درانداز" قرار دیا اور کہا کہ اپوزیشن پارٹی ملک کی دولت ان لوگوں میں تقسیم کرے گی جن کے زیادہ بچے ہیں۔
انہوں نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے اس ریمارک کا بھی حوالہ دیا کہ ملک کے وسائل پر اقلیتی برادری کا پہلا حق ہے۔
ان تبصروں کو اسلامو فوبیہ اور تفرقہ انگیز قرار دے کر بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ مسلم کمیونٹی کے خلاف نقصان دہ اور دقیانوسی تصورات کو برقرار رکھنے کے لیے اپوزیشن رہنما اور دیگر مودی کی تقریر کی مذمت کر رہے ہیں۔
مودی کے بیانات نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر غم و غصے کو ایک بار بھر سے جنم دیا ہے، جس میں مسلمانوں کے خلاف ممکنہ تشدد بھڑکانے کے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
الیکشن کمیشن نے پیر کے روز راجستھان میں اپنی انتخابی تقریر میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ریمارکس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
"پولنگ پینل کے ترجمان نے اتوار کو بانسواڑہ میں وزیر اعظم کی تقریر سے متعلق سوالات پر کہا کہ۔ہم وزیر اعظم مودی کےبیان پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے’’۔
یہ بھی پڑھیں: