نئی دہلی: ملک میں مہنگائی عروج پر ہے۔ سبزیاں پھر ایک مرتبہ عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوتی جا رہی ہیں۔ نومبر 2023 سے، بھارت میں خوراک کی افراط زر سالانہ بنیادوں پر 8 فیصد کے قریب ہے۔ مانسون کی بارشوں کی جلد آمد اور ملک میں معمول سے زیادہ بارشوں کی پیش گوئی کے باوجود مہنگائی میں کمی کا امکان نظر نہیں آ رہا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آر بی آئی کا افراط زر کا ہدف 4 فیصد سے زیادہ ہے۔
- اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کیون اضافہ ہو رہا ہے؟
بھارت میں گرمی نے دالیں، سبزیاں اور اناج جیسی اشیائے خوردونوش کی سپلائی میں کافی حد تک کمی کر دی ہے۔ خوراک کی برآمدات پر پابندی اور درآمدات پر ڈیوٹی کم کرنے کا کوئی خاص اثر نہیں ہوا۔ تاہم، سبزیوں کی فراہمی عام طور پر گرمیوں کے مہینوں میں کم ہو جاتی ہے۔ لیکن اس سال کی کمی بہت زیادہ ہے۔ کیونکہ ملک کے تقریباً نصف حصہ میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ ہے۔
- کیا مانسون سے کچھ راحت ملے گی؟
ملک میں مانسون کی ابتدائی رفتار جلد ہی سست پڑ گئی اور اس سیزن میں اب تک 18 فیصد بارش کی کمی درج کی گئی ہے۔ کمزور مانسون نے موسم گرما کی فصلوں کی بوائی میں بھی تاخیر کی ہے، جو کہ مناسب بارشوں کے ساتھ ہی پوری رفتار سے ہو سکتی ہے۔ محکمہ موسمیات نے بقیہ مانسون میں اوسط سے زیادہ بارش کی پیش گوئی کی ہے۔
- آخر کب کم ہوگی مہنگائی؟
اگر مانسون دوبارہ فعال ہو جاتا ہے اور ملک بھر میں معمول کے مطابق بارشیں ہوتی ہیں تو اگست سے سبزیوں کی قیمتوں میں کمی ہو سکتی ہے۔ تاہم، دودھ، اناج اور دالوں کی قیمتیں کم ہونے کا امکان نہیں ہے کیونکہ اس کی سپلائی کم ہے۔ چاول کی قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں کیونکہ حکومت نے دھان کی کم از کم امدادی قیمت میں 5.4 فیصد اضافہ کیا ہے۔ چینی کی قیمتیں زیادہ رہنے کا امکان ہے کیونکہ اگلے سیزن میں پیداوار میں کمی متوقع ہے۔