ETV Bharat / bharat

ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے خط لکھا - ہلدوانی تشدد

Ex Bureaucrats Letter About Haldwani Violence: ریاست اتراکھنڈ کے بن پھولپورا میں ایک مسجد اور مدرسہ کو مسمار کیے جانے کے بعد ہوئے فرقہ وارانہ تشدد اور اس کے بعد اقلیتی برادری کے خلاف کارروائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 83 سابق بیوروکریٹس نے اتراکھنڈ حکومت کی چیف سیکرٹری رادھا راتوری کو خط لکھا ہے۔ (3)

Ex Bureaucrats Letter About Uttarakhand Haldwani
A letter written by ex-bureaucrats on unilateral action against Muslims after Haldwani violence
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 19, 2024, 3:25 PM IST

Updated : Feb 19, 2024, 5:16 PM IST

اتراکھنڈ، نئی دہلی: ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی کیے جانے پر سابق بیورو کریٹس نے حکومت اتراکھنڈ کی چیف سیکرٹری رادھا راتوری کو خط لکھ کر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ، بھارت کے پہلے انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ، معروف سماجی کارکن اور سابق آئی اے ایس آفیسر ہرش وردھن سمیت 83 سابق بیوروکریٹس نے ہلدوانی کے موجودہ حالات پر گہری تشویش جتاتے ہوئے اپنے خط میں لکھا ہے کہ '' ہم ریاست اتراکھنڈ میں پریشان کن پیش رفت کی طرف آپ کی توجہ مبذول کروانے اور حالات کو مزید بگڑنے سے روکنے کے لیے فوری کارروائی کی درخواست کرتے ہیں، خاص طور پر ہم درخواست کرتے ہیں کہ ہلدوانی کے شہریوں کو راحت فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں اور یہ کہ حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے کہ ریاست کے تمام شہری محفوظ محسوس کریں اور یہ کہ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ قانون کے نفاذ میں غیر جانبدارانہ کارروائی کریں''

ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے لکھا خط
ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے لکھا خط

یہ بھی پڑھیں:

ہلدوانی فسادات: مرکز سے اضافی فورس طلب

مسلم رہنماؤں نے ہلدوانی تشدد کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا

ہلدوانی میں پرتشدد واقعات فرقہ وارانہ جذبات میں مسلسل اضافہ کا نتیجہ ہے
قتل کی خوفناک سازش، بہار کے پرکاش کو ہلدوانی تشدد کی آڑ میں قتل کیا گیا: نینیتال پولیس


اس سلسلہ میں بیورو کریٹس نے کہا کہ '' ہم 8 فروری 2024 کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ اس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے۔ ہم مرنے والے شہریوں کے اہل خانہ اور پولیس، انتظامی اہلکاروں اور زخمی ہونے والے عام شہریوں کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنے خط میں کہا کہ انتظامیہ کے اقدامات کے بارے میں سنجیدہ سوالات اٹھائے گئے ہیں جو خبروں کے ذریعہ عوام میں گردش کر رہے ہیں لیکن اس سے پہلے ہم چاہتے ہیں کہ کچھ باتوں پر فوری طور پر عمل ہونا چاہیے۔

ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے لکھا خط
(2) ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے لکھا خط
خط میں لکھا ہے کہ 'ہلدوانی کا بنبھول پورہ علاقہ 16 فروری تک آٹھ دنوں کے لیے سخت کرفیو اور انٹرنیٹ پر پابندی کے تحت تھا، حالانکہ اب کرفیو کو دن کے وقت ہٹا دیا گیا ہے، اس دوران ہزاروں خاندان اپنے گھروں تک ہی محدود ہو کر رہ گئے تھے۔ اس کرفیو کے سبب انہیں صحت، ان کے کام کی جگہ، اپنے بچوں کے لیے اسکول یا بازار تک رسائی نہیں تھی۔ اس سے بچوں، بزرگوں، خواتین اور بیمار افراد پر بھیانک اثرات مرتب ہو رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق امن برقرار رکھنے کے لیے کرفیو نافذ کیا گیا ہے، جب کہ انتظامیہ نے 8 فروری کی رات ہی حالات کو قابو میں کرنے کا دعویٰ کیا تھا، اور اس کے بعد سے کوئی تشدد نہیں ہوا ہے، تو اس کرفیو کو اتنے لمبے وقت تک جاری رکھنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔
ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے خط  لکھا
(3) ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے خط لکھا

خط میں لکھا ہے کہ پریس رپورٹس کے مطابق پولیس رہائشیوں (بشمول خواتین اور بچوں) کو مار رہی ہے اور علاقہ میں املاک کو نقصان پہنچا رہی ہے، ساتھ ہی لوگوں کو ان کے اہل خانہ کو یہ بتائے بغیر حراست میں لے رہی ہے کہ انہیں کہاں لے جایا جا رہا ہے یا مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ 300 سے زائد خاندان علاقہ سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ ان الزامات کی فوری تحقیقات کی ضرورت ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ انتظامیہ امداد دینے کے بجائے اس علاقہ میں اشیائے خورد ونوش فروخت کر رہی ہے، جس میں زیادہ تر انتہائی غریب گھرانے آباد ہیں جو یومیہ اجرت پر گزارہ کرتے ہیں جب کہ انہیں مدد دی جانی چاہیے۔

ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے خط  لکھا
(4) ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے خط لکھا
خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ 8 فروری کے واقعات کے بعد ریاست میں نفرت انگیز جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ مقامی باشندوں نے اطلاع دی ہے کہ ہلدوانی کے دوسرے حصوں جیسے فتح پور اور کمالوگنجہ میں مسلم دکانداروں کو اپنی دکانیں کھولنے سے زبردستی روکا جا رہا ہے۔ خط میں لکھا ہے کہ ہم تشویش کے ساتھ یہ بھی کہنا چاہتے ہیں کہ 15 فروری کو کاشی پور میں جنسی ہراسانی کے ایک معاملہ میں ایک ملزم کے گھر کے کچھ حصہ کو مسمار کرنے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کیا گیا۔
ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے خط  لکھا
(5) ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے خط لکھا
خبروں کی کوریج سے ظاہر ہے کہ یہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گھر کے مالکان کو بغیر کسی نوٹس دیے کیا گیا۔ یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ریاست میں جنسی ہراسانی کے کسی اور واقعہ میں اس طرح کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے، اس غیر قانونی کارروائی سے واضح ہوتا ہے کہ یہ کارروائی صرف اس لیے کی گئی ہے کہ ملزم کا تعلق اقلیتی برادری سے ہے۔
ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے لکھا خط
(6) ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے لکھا خط
اس سلسلہ میں، ہم آپ کی توجہ اپنے پہلے 12 جون 2023 اور 18 جولائی 2023 کے خطوط کی طرف بھی مبذول کرانا چاہتے ہیں، جس میں ہم نے یہ تشویش ظاہر کی تھی کہ ریاست میں اقلیتی برادری کو نشانہ بنانے والی ایک پرتشدد اور مجرمانہ مہم چل رہی ہے، جس میں پرولا، بڈکوٹ اور ہلدوانی کے قصبوں میں توڑ پھوڑ اور دکانوں کی توڑ پھوڑ سمیت تشدد کے واقعات پیش آئے، اور جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے، دہشت کا ایسا ماحول پیدا کیا گیا کہ خاندان نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے۔

یہ بات انتہائی پریشان کن ہے کہ ان واقعات پر کوئی کارروائی ہوتی نظر نہیں آتی، نفرت انگیز تقاریر کے درجنوں واقعات میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ بھی نہیں چلایا گیا اور ان سنگین جرائم میں آج تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا، قانون کو نہ صرف سب کے لیے یکساں طور پر نافذ کیا جانا چاہیے، بلکہ اسے، عوامی تاثر میں، تمام افراد اور معاشرے کے طبقات کے لیے یکساں طور پر نافذ ہونے کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔

آخر میں، ہم آپ کی توجہ ان سوالات کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں جو 8 فروری کو انتظامیہ کے طرز عمل کے حوالے سے پیدا ہوئے ہیں۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ بے دخلی کا نوٹس 30 جنوری کو دیا گیا تھا، اور یہ کہ قابل اطلاق قانون کے تحت کم از کم دس دن کا نوٹس اور اس کے بعد تیس دن کا وقت ہوتا ہے۔ تاہم ایک ہفتہ سے بھی کم وقت گزرنے کے باوجود انتظامیہ نے بلڈوزر کارروائی انجام دی۔

سابق بیوروکریٹس کی جانب سے بھیجے گئے خط میں لکھا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر اور ہجومی تشدد سے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات کو اتراکھنڈ میں فوری طور پر نافذ کیا جائے اور حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے کہ اس کے تمام اقدامات ریاست کے تمام شہریوں کو تحفظ کا پیغام دیں، خواہ وہ کسی بھی مذہبی طبقہ سے تعلق رکھتے ہوں۔

اتراکھنڈ، نئی دہلی: ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی کیے جانے پر سابق بیورو کریٹس نے حکومت اتراکھنڈ کی چیف سیکرٹری رادھا راتوری کو خط لکھ کر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ، بھارت کے پہلے انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ، معروف سماجی کارکن اور سابق آئی اے ایس آفیسر ہرش وردھن سمیت 83 سابق بیوروکریٹس نے ہلدوانی کے موجودہ حالات پر گہری تشویش جتاتے ہوئے اپنے خط میں لکھا ہے کہ '' ہم ریاست اتراکھنڈ میں پریشان کن پیش رفت کی طرف آپ کی توجہ مبذول کروانے اور حالات کو مزید بگڑنے سے روکنے کے لیے فوری کارروائی کی درخواست کرتے ہیں، خاص طور پر ہم درخواست کرتے ہیں کہ ہلدوانی کے شہریوں کو راحت فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں اور یہ کہ حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے کہ ریاست کے تمام شہری محفوظ محسوس کریں اور یہ کہ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ قانون کے نفاذ میں غیر جانبدارانہ کارروائی کریں''

ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے لکھا خط
ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے لکھا خط

یہ بھی پڑھیں:

ہلدوانی فسادات: مرکز سے اضافی فورس طلب

مسلم رہنماؤں نے ہلدوانی تشدد کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا

ہلدوانی میں پرتشدد واقعات فرقہ وارانہ جذبات میں مسلسل اضافہ کا نتیجہ ہے
قتل کی خوفناک سازش، بہار کے پرکاش کو ہلدوانی تشدد کی آڑ میں قتل کیا گیا: نینیتال پولیس


اس سلسلہ میں بیورو کریٹس نے کہا کہ '' ہم 8 فروری 2024 کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ اس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے۔ ہم مرنے والے شہریوں کے اہل خانہ اور پولیس، انتظامی اہلکاروں اور زخمی ہونے والے عام شہریوں کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنے خط میں کہا کہ انتظامیہ کے اقدامات کے بارے میں سنجیدہ سوالات اٹھائے گئے ہیں جو خبروں کے ذریعہ عوام میں گردش کر رہے ہیں لیکن اس سے پہلے ہم چاہتے ہیں کہ کچھ باتوں پر فوری طور پر عمل ہونا چاہیے۔

ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے لکھا خط
(2) ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے لکھا خط
خط میں لکھا ہے کہ 'ہلدوانی کا بنبھول پورہ علاقہ 16 فروری تک آٹھ دنوں کے لیے سخت کرفیو اور انٹرنیٹ پر پابندی کے تحت تھا، حالانکہ اب کرفیو کو دن کے وقت ہٹا دیا گیا ہے، اس دوران ہزاروں خاندان اپنے گھروں تک ہی محدود ہو کر رہ گئے تھے۔ اس کرفیو کے سبب انہیں صحت، ان کے کام کی جگہ، اپنے بچوں کے لیے اسکول یا بازار تک رسائی نہیں تھی۔ اس سے بچوں، بزرگوں، خواتین اور بیمار افراد پر بھیانک اثرات مرتب ہو رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق امن برقرار رکھنے کے لیے کرفیو نافذ کیا گیا ہے، جب کہ انتظامیہ نے 8 فروری کی رات ہی حالات کو قابو میں کرنے کا دعویٰ کیا تھا، اور اس کے بعد سے کوئی تشدد نہیں ہوا ہے، تو اس کرفیو کو اتنے لمبے وقت تک جاری رکھنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔
ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے خط  لکھا
(3) ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے خط لکھا

خط میں لکھا ہے کہ پریس رپورٹس کے مطابق پولیس رہائشیوں (بشمول خواتین اور بچوں) کو مار رہی ہے اور علاقہ میں املاک کو نقصان پہنچا رہی ہے، ساتھ ہی لوگوں کو ان کے اہل خانہ کو یہ بتائے بغیر حراست میں لے رہی ہے کہ انہیں کہاں لے جایا جا رہا ہے یا مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ 300 سے زائد خاندان علاقہ سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ ان الزامات کی فوری تحقیقات کی ضرورت ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ انتظامیہ امداد دینے کے بجائے اس علاقہ میں اشیائے خورد ونوش فروخت کر رہی ہے، جس میں زیادہ تر انتہائی غریب گھرانے آباد ہیں جو یومیہ اجرت پر گزارہ کرتے ہیں جب کہ انہیں مدد دی جانی چاہیے۔

ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے خط  لکھا
(4) ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے خط لکھا
خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ 8 فروری کے واقعات کے بعد ریاست میں نفرت انگیز جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ مقامی باشندوں نے اطلاع دی ہے کہ ہلدوانی کے دوسرے حصوں جیسے فتح پور اور کمالوگنجہ میں مسلم دکانداروں کو اپنی دکانیں کھولنے سے زبردستی روکا جا رہا ہے۔ خط میں لکھا ہے کہ ہم تشویش کے ساتھ یہ بھی کہنا چاہتے ہیں کہ 15 فروری کو کاشی پور میں جنسی ہراسانی کے ایک معاملہ میں ایک ملزم کے گھر کے کچھ حصہ کو مسمار کرنے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کیا گیا۔
ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے خط  لکھا
(5) ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے خط لکھا
خبروں کی کوریج سے ظاہر ہے کہ یہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گھر کے مالکان کو بغیر کسی نوٹس دیے کیا گیا۔ یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ریاست میں جنسی ہراسانی کے کسی اور واقعہ میں اس طرح کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے، اس غیر قانونی کارروائی سے واضح ہوتا ہے کہ یہ کارروائی صرف اس لیے کی گئی ہے کہ ملزم کا تعلق اقلیتی برادری سے ہے۔
ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے لکھا خط
(6) ہلدوانی تشدد کے بعد مسلمانوں پر یکطرفہ کارروائی پر سابق بیورو کریٹس نے لکھا خط
اس سلسلہ میں، ہم آپ کی توجہ اپنے پہلے 12 جون 2023 اور 18 جولائی 2023 کے خطوط کی طرف بھی مبذول کرانا چاہتے ہیں، جس میں ہم نے یہ تشویش ظاہر کی تھی کہ ریاست میں اقلیتی برادری کو نشانہ بنانے والی ایک پرتشدد اور مجرمانہ مہم چل رہی ہے، جس میں پرولا، بڈکوٹ اور ہلدوانی کے قصبوں میں توڑ پھوڑ اور دکانوں کی توڑ پھوڑ سمیت تشدد کے واقعات پیش آئے، اور جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے، دہشت کا ایسا ماحول پیدا کیا گیا کہ خاندان نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے۔

یہ بات انتہائی پریشان کن ہے کہ ان واقعات پر کوئی کارروائی ہوتی نظر نہیں آتی، نفرت انگیز تقاریر کے درجنوں واقعات میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ بھی نہیں چلایا گیا اور ان سنگین جرائم میں آج تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا، قانون کو نہ صرف سب کے لیے یکساں طور پر نافذ کیا جانا چاہیے، بلکہ اسے، عوامی تاثر میں، تمام افراد اور معاشرے کے طبقات کے لیے یکساں طور پر نافذ ہونے کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔

آخر میں، ہم آپ کی توجہ ان سوالات کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں جو 8 فروری کو انتظامیہ کے طرز عمل کے حوالے سے پیدا ہوئے ہیں۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ بے دخلی کا نوٹس 30 جنوری کو دیا گیا تھا، اور یہ کہ قابل اطلاق قانون کے تحت کم از کم دس دن کا نوٹس اور اس کے بعد تیس دن کا وقت ہوتا ہے۔ تاہم ایک ہفتہ سے بھی کم وقت گزرنے کے باوجود انتظامیہ نے بلڈوزر کارروائی انجام دی۔

سابق بیوروکریٹس کی جانب سے بھیجے گئے خط میں لکھا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر اور ہجومی تشدد سے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات کو اتراکھنڈ میں فوری طور پر نافذ کیا جائے اور حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے کہ اس کے تمام اقدامات ریاست کے تمام شہریوں کو تحفظ کا پیغام دیں، خواہ وہ کسی بھی مذہبی طبقہ سے تعلق رکھتے ہوں۔

Last Updated : Feb 19, 2024, 5:16 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.