حیدرآباد: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 2.2 بلین افراد بینائی کی بیماری کا شکار ہیں۔ آنکھوں کی روشنی کا کمزور ہونا، خراب طرز زندگی، صحت کے حوالے سے لاپرواہی سمیت کئی چیزیں ذمہ دار ہوسکتی ہیں۔ لیکن ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ مناسب دیکھ بھال اور بروقت تشخیص اور علاج سے نہ صرف آنکھوں سے متعلق مسائل کو روکا جاسکتا ہے بلکہ آنکھوں میں کسی بھی قسم کی الرجی، ریٹینا سے متعلق بیماریاں یہاں تک کہ موتیابند اور گلوکوما کو بھی بہت حد تک روکا جاسکتا ہے۔ حکومت ہند کی طرف سے ہر سال یکم اپریل سے 7 اپریل تک ’’پریوینشن آف بلائنڈنس ویک‘‘ منایا جاتا ہے جس کا مقصد عام لوگوں میں مناسب دیکھ بھال، آنکھوں کا باقاعدگی سے چیک اپ اور دیگر اہم مسائل کے بارے میں بیداری پھیلانا ہے۔
اگر آپ اپنی آنکھوں کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو لاپرواہی سے گریز کریں اور باقاعدگی سے چیک اپ کروائیں
پچھلے کچھ سالوں میں ہر عمر کے لوگوں میں بینائی میں کمی یا بینائی کی خرابی کے کیسز میں مسلسل اضافہ درج کیا جارہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، ہر قسم کے علاج کی دستیابی کے باوجود موتیا بند یا گلوکوما جیسی بیماریوں کی وجہ سے لوگوں میں اندھے پن کے کیسز میں زیادہ کمی نہیں آئی ہے۔ جس کی سب سے بڑی وجہ مسئلے کی ابتدا میں علامات کو نظر انداز کرنا، صحیح وقت پر علاج نہ کرانا اور دیکھ بھال میں لاپرواہی برتنا شامل ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق اگر آنکھ کی بیماری پیدائشی نہ ہو تو صحیح علاج اور صحیح دیکھ بھال سے نہ صرف اندھے پن کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے بلکہ بینائی کی کمی اور خرابی سے بھی بچا جاسکتا ہے، اس لیے ہر سال یکم سے 7 اپریل تک حکومت ہند کی جانب سے 'پریوینشن آف بلائنڈنس ویک' کا انعقاد کیا جاتا ہے جس کا مقصد عام لوگوں کو ان اہم چیزوں سے آگاہ کرنا ہے جو آنکھوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ آنکھوں کی باقاعدہ جانچ اور دیگر احتیاطی تدابیر کو اختیار کرکے آنکھوں کی صحت کو برقرار رکھا جاسکتا ہے۔
مقصد
پریوینشن آف بلائنڈنس ویک' ایک ایسی کوشش ہے جس کے تحت نہ صرف زیادہ سے زیادہ لوگوں کو آنکھوں سے متعلق مسائل کی ابتدائی علامات کے بارے میں بیدار کیا جاتا ہے بلکہ انہیں باقاعدگی سے آنکھوں کا معائنہ کرانے اور آنکھوں کی مناسب دیکھ بھال کے لیے حوصلہ افزائی بھی کی جاتی ہے۔ اس پروگرام کے تحت لوگوں کو بتایا جاتا ہے کہ آنکھوں کے علاج میں غفلت نہ برتیں اور صحیح وقت پر صحیح علاج کرائیں، ساتھ ہی اس موقع پر نابینا افراد کی بہتری کے لیے بھی کوششیں کی جاتی ہیں۔