نئی دہلی: ملک بھر میں ماحولیاتی خطرے کے طور پر فضائی آلودگی ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے۔ جس کا انسانی صحت پر زہریلے اثرات مرتب ہوئے ہیں، فضائی آلودگی سے دنیا بھر میں ہر سال تقریبا 70 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوتے ہیں۔ Polluted air not only lung but causes many diseases
فضائی آلودگی نہ صرف جسم کے سانس لینے والے حصے کو متاثر کرتی ہے بلکہ اس کے صحت پر طویل مدتی اثرات بھی ہوتے ہیں جن میں دل کی بیماری، پھیپھڑوں کا کینسر، برین اسٹروک، آٹو امیون امراض اور قبل از وقت پیدائش جیسے معاملے شامل ہیں۔ ہوا کی آلودگی پھیپھڑوں کی بیماریوں کا ایک بڑا حصہ ہے، لیکن ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ جسم کے دیگر اعضاء کے نظام کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ڈاکٹر اوما کمار- پروفیسر اور سربراہ، ریمیٹولوجی ڈیپارٹمنٹ، آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز نے کہا کہ، آٹو امیون بیماریاں جیسے آٹو امیون ہیپاٹائٹس، ریمیٹائڈ گٹھیا اور سیسٹیمیٹک سکلیروسیس (SSC) دائمی اور ممکنہ طور پر جان لیوا سوزش کی بیماریاں ہیں، لیکن یہ واضح ہے کہ ایسی بیماریاں جینیاتی، ہارمونل اور ماحولیاتی عوامل کی وجہ سے ہیں۔ Air pollution Serious Problem in Country
کمار کے مطابق مطالعہ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ماحولیاتی عوامل اور آٹو امیون بیماریوں کے درمیان تعلق ہے۔ مطالعہ میں، ہم نے مشاہدہ کیا کہ رومیٹوئڈ گٹھیا کے مریضوں کے پی ایم 2.5 کے وابطے میں آنے پر سوزش کی سطح میں اضافہ ہوا تھا۔ کچھ سال پہلے دہلی این سی آر میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ دیکھا گیا کہ دو تہائی سے زیادہ آبادی میں سوزش کے نشانات اور پیشہ ورانہ تناؤ کے نشانات مثبت تھے اور مجموعی طور پر 18 فیصد میں آٹوامیون اینٹی باڈی مثبت تھی۔