حیدرآباد: اومیکرون کا نیا ورژن تیزی سے لوگوں کو اپنی گرفت میں لے رہا ہے۔ جس کی وجہ سے بھارت میں COVID-19 کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جو مختلف شکل میں سامنے آرہی ہے، ویرینٹ کی شناخت XBB 1.16 کے طور پر کی گئی ہے۔ جو مریض XBB 1.16 omicron ویریئنٹ سے متاثر ہیں ان کے علامات میں دو دن سے زیادہ رہنے والا تیز بخار، کھانسی، گلے کی سوزش، جسم میں درد، سر درد، سردی لگنا اور معدے کے مسائل شامل ہیں۔
تاہم، زیادہ تر معاملات میں بو اور ذائقہ ختم ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ بچوں کے لیے یہ قسم زیادہ خطرناک ہے۔ ڈاکٹر کے مطابق بچوں کو اس نئے ویرینٹ سے محفوظ رکھنے کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے۔
اومیکرون بچوں کے لیے خطرناک کیوں ہے؟
اومیکروں کا نیا ویرینٹ بچوں کے لیے اس لیے خطرناک ہے، کیونکہ زیادہ تر بچوں کو ابھی تک کورونا ویکسین نہیں ملی ہے۔ اسکول اور کھیل کے دوران بچے مسلسل دوسرے بچوں کے رابطے میں آتے رہتے ہیں اور اگر ایک بچہ متاثر ہوتا ہے تو وائرس کے پھیلنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اومیکرون پھیلنے کی وجہ اور کیا ہوسکتا ہے
ڈاکٹرز کے مطابق یہ قسم زیادہ تر اوپری سانس کی نالی کو متاثر کرتی ہے اور بچوں کو بڑوں کے مقابلے اوپری سانس کی نالی کے انفیکشن کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ بچے کسی بھی انفیکشن کا جلدی شکار ہوجاتے ہیں، اس لیے بچوں کو اومیکرون کے نئے ویرینٹ سے متاثر ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔