حیدرآباد: لوگ موٹاپے سے ہونے والے بیماریوں سے محفوظ رہنے کے لیے وزن کم کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ وزن کم کرنے کے لیے بھارت کے لوگ اپنی خوراک میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کم کرکے پروٹین میں مسلسل اضافہ کررہے ہیں، جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ ضرورت سے زیادہ پروٹین کو اپنے خوراک میں شامل کررہے ہیں، جو کئی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے۔ جن لوگوں میں پہلے سے ہی کڈنی کی بیماری ہے، ان کے لیے ہائی پروٹین ڈائٹ لینا کسی خطرے سے کم نہیں ہے۔
کڈنی امراض کے ماہرین کے مطابق ہر شخص کو فی دن 0.83 گرام پروٹین کو اپنے خوراک میں شامل کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ جو لوگ وزن کم کرنے کے لئے ہائی پروٹین ڈائٹ لیتے ہیں اور کئی نیوٹریشنسٹ اس کو صحیح بھی ٹھہراتے ہیں۔ لیکن بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائی پروٹین کو خوراک میں شامل کرنے سے کڈنی کے امراض میں اضافہ درج کیا جارہا ہے۔
وہیں بعض ڈاکٹرز کا ماننا ہے کہ جن لوگوں کو پہلے سے ہی گردے کی بیماری ہے، اگر وہ وزن کم کرنے کے لیے ہائی پروٹین والی خوراک لے رہے ہیں تو ان کا گردے کا مسئلہ اور سنگین ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے جسم میں تیزابیت کی مقدار میں اضافہ ہوسکتا ہے، جس کو کڈنی مکمل طور پر فلٹر نہیں کر پاتا اور یہ جسم میں ہی جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اگر کوئی صحت مند شخص زیادہ دیر تک پروٹین والی غذا پر رہے تو اس میں گردے کی بیماری لاحق ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق پودوں سے حاصل کی جانے والی پروٹین کے مقابلے میں جانوروں سے حاصل ہونے والی پروٹین کے استعمال سے گردے کو زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جانوروں کی پروٹین میں زیادہ مقدار میں سیچوریٹڈ چربی ہوتی ہے۔ تاہم، انڈے کی سفیدی، مچھلی اور کم چکنائی والے چکن میں سیچوریٹیڈ فیٹ کم ہوتا ہے۔