حیدرآباد: حمل کے دوران ماں اور بچے کو ٹیٹنس کے انفیکشن سے بچانے کے لیے ٹی ٹی یعنی ٹیٹنس ٹاکسائیڈ کا انجکشن لگایا جاتا ہے۔ ٹیٹنس ایک مہلک بیماری ہے جس کا کوئی علاج نہیں ہے، لیکن ٹی ٹی ویکسین سے اسے آسانی سے روکا جا سکتا ہے۔ یہ انفیکشن ٹیٹنس کی بیکٹیریا کے ساتھ رابطے میں آنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ انفیکشن مٹی اور دھول کی وجہ سے بھی ہوتا ہے، جو کھلے زخموں سے ہوکر جسم تک پہنچتا ہے۔ بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز کے مطابق، نوزائیدہ بچوں میں ٹیٹنس کو روکنے کے لیے 1960 کی دہائی سے دنیا بھر میں ٹیٹنس اور ڈپتھیریا ٹاکسائڈز (Td) اور ٹیٹنس ٹاکسائڈ (TT) دونوں ویکسین حاملہ خواتین کو لگائی جا رہی ہے۔ حمل کے دوران دی جانے والی ٹی ڈی اور ٹی ٹی ویکسین سے ماں اور بچے محفوظ رہتے ہیں۔
حمل کے دوران کون سی ویکسین ضروری ہے؟
سی ڈی سی کے مطابق، مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جو بالغ افراد تھوڑے عرصے میں (2 سال کے اندر) ٹیٹنس کے 2 ٹیکے لگواتے ہیں، ان میں Tdap کی پہلی خوراک لینے والے بالغوں کے مقابلے میں سنگین ضمنی اثرات کا امکان زیادہ نہیں ہوتا۔ مینوفیکچررز اب ان ویکسین کو پہلے کے ٹیٹنس کی ویکسین کے مقابلے میں کم خوراک کے ساتھ بناتے ہیں۔ محققین کا خیال ہے کہ یہ تبدیلی سنگین ضمنی اثرات کے خطرے کو کم کرنے کے کیا گیا ہے۔
ٹیٹنس کی ویکسین کب دی جاتی ہے؟
NCBI کے مطابق، ٹیٹنس کی ویکسین کی پہلی خوراک حمل کے 13ویں سے 39ویں ہفتے کے درمیان دی جاتی ہے اور دوسری خوراک اس کے تقریباً 4 ہفتوں کے بعد دی جاتی ہے۔ یہ ویکسین 80% نوزائیدہ بچوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔