اردو

urdu

ETV Bharat / sukhibhava

Brain Fogging: برین فوگنگ کے مسئلے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے

برین فاگ کوئی طبی بیماری نہیں ہے۔ تاہم اگر آپ یاداشت، کسی چیز پر توجہ مرکوز کرنے میں دشواری، سوچنے میں دشواری جیسے مسائل سے دو چار ہیں تو ہوسکتا ہے کہ آپ برین فاگ کے شکار ہودگئے ہوں۔ Problem of Brain Fogging

برین فوگنگ کے مسئلے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے
برین فوگنگ کے مسئلے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے

By

Published : Jan 16, 2023, 4:12 PM IST

حیدرآباد: کورونا وبا کے دوران لوگوں کو برین فاگ کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی۔ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ CoVID-19 کے دوران سب سے زیادہ نظر آنے والا ضمنی اثرات میں سے برین فاگ ایک تھا۔ لیکن یہ مسئلہ کئی دوسری وجوہات کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے اور اگر اس کا خیال نہ رکھا جائے تو اس کے شکار لوگوں کا معمولات زندگی بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ تو آئیے جانتے ہیں برین فاگ کے بارے میں کہ برین فاگ کیا ہے اور یہ کیسے متاثر کرتا ہے۔

برین فاگ کیا ہے؟

"برین فاگ" درحقیقت کوئی طبی بیماری نہیں ہے بلکہ ایک ایسی حالت ہے جس میں دماغ کی سوچنے اور کام کرنے کی صلاحیت مختلف وجوہات کی بنا پر کم ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس مسئلے کی وجہ سے انسان میں کئی طرح کے مسائل دیکھنے کو ملتے ہیں جیسے یاداشت کے مسائل، توجہ مرکوز کرنے میں دشواری، سوچنے میں دشواری وغیرہ دیکھے جاتے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق کووڈ 19 کے دوران لوگوں میں برین فاغ کا مسئلہ سائیڈ ایفیکٹ کے طور پر زیادہ دیکھا گیا، کورونا کی وجہ سے جسم میں مدافعتی نظام کے متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ دماغ میں نیورولاجیکل حالات بھی دیکھے گئے تھے۔

دہلی کے ماہر نفسیات ڈاکٹر آشیش سنگھ کے مطابق اگرچہ لوگوں کو کووڈ 19 کے دوران برین فاگ کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی۔ لیکن یہ ایک عام مسئلہ ہے۔ اس کی بہت سی دوسری وجوہات بھی ذمہ دار ہو سکتی ہیں۔ موجودہ دور میں بھی کئی بار ایسا دیکھنے کو ملا ہے کہ جو لوگ خراب اور غیر متوازن طرز زندگی کو فالو کرتے ہیں۔ ان میں بھی برین فاگ کا مسئلہ دیکھنے کو ملتا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ برین فوگنگ کے لیے بہت سے عوامل ذمہ دار ہو سکتے ہیں، جن میں سے ضرورت سے زیادہ تناؤ، جیسے آفس کا تناؤ، گھر کا تناؤ، ملٹی ٹاسکنگ کی کوشش کرنا وغیرہ۔ یہاں تک کہ بعض اوقات یہ مسئلہ پڑھائی، مستقبل کی پریشانیوں اور بہت سی دوسری وجوہات کی وجہ سے بھی جنم لے سکتا ہے۔ اس کے علاوہ بعض جسمانی یا ذہنی امراض کی وجہ سے یا ان کے علاج کے دوران استعمال ہونے والی تھراپی یا ادویات کی وجہ سے ہمارے جسم کا مدافعتی نظام متاثر ہو جاتا ہے جس سے دماغ کے کام کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوجاتی ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ طبی زبان میں برین فاگ اس حالت کو کہتے ہیں جب دماغ کی سوچنے، یاد رکھنے یا توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت متاثر ہوجاتی ہے۔ اگرچہ یہ کوئی سنگین بیماری نہیں ہے لیکن بہت سے لوگوں کو لگتا ہے کہ اس مسئلے کی وجہ سے متاثرہ کا ذہنی توازن متاثر ہو سکتا ہے یا وہ دیگر ذہنی مسائل کا شکار ہو سکتا ہے۔ جو کہ درست نہیں ہے۔ لیکن اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اس مسئلے کی وجہ سے انسان کا معمول زندگی متاثر ہو سکتا ہے۔ یہی نہیں، جب کسی شخص کو کام کرنے یا یاد رکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے، تو وہ ڈپریشن، بے چینی یا بعض اوقات میں کم خود اعتمادی کا شکار ہوسکتا ہے۔

وجہ
ڈاکٹر آشیش کے مطابق برین فوگنگ کو عام طور پر ڈیمنشیا یا الزائمر جیسی بیماریوں کی ابتدائی علامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے جس میں انسان بھولنے لگتا ہے۔ لیکن اس کے علاوہ یہ علامات اینگزائٹی ڈس آرڈر، ڈپریشن اور بعض دیگر ذہنی مسائل میں بھی دیکھا جاتا ہے۔ برین فاگنگ کا مسئلہ جسمانی امراض یا گردن توڑ بخار، فالج، کم بلڈ شوگر یا ذیابیطس، انسیفلائٹس، مائیگرین اور جسم میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ بعض اوقات میں یہ مسئلہ کسی سنگین بیماری کے علاج میں دی جانے والی تھراپی یا ادویات کے اثر سے بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ اور وجوہات بھی ہو سکتے ہیں جو برین فاگ کا سبب بن سکتے ہیں جن میں سے چند درجہ ذیل ہیں۔

  • افسردگی یا انتہائی تناؤ
  • ایک ساتھ بہت سارے کام کرنے کی کوشش
  • ہارمونل عدم توازن
  • مناسب اور اچھے معیار کی نیند کی کمی
  • جسم میں وٹامن بی 12 اور دیگر غذائی اجزاء کی کمی
  • انیمیا
  • موبائل، کمپیوٹر اور ٹی وی پر بہت زیادہ وقت گزارنا
  • وہ بتاتے ہیں کہ کئی بار یہ مسئلہ خواتین میں حمل یا رجونورتی کے دوران بھی دیکھا جا سکتا ہے جب جسم میں ہارمونل تبدیلیاں زیادہ ہوتی ہیں۔

علامات اور اثرات

ڈاکٹر آشیش کا کہنا ہے کہ برین فاگنگ کی وجہ سے صرف بھول جانا یا توجہ نہ دینا جیسی علامات نظر نہیں آتی بلکہ اس حالت میں متاثرہ شخص میں مختلف قسم کی علامات یا اثرات بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ضروری نہیں ہے کہ تمام متاثرین میں ایک جیسی علامات نظر آئیں۔ بلکہ یہ جسمانی اور ذہنی حالت پر منحصر ہے۔ جن میں سے چند درجہ ذیل ہیں۔

یادداشت میں کمی, کوئی بھی کام کرتے وقت توجہ مرکوز کرنے میں دشواری، سوچنے میں دشواری، ضرورت سے زیادہ نیند آنا اور کچھ بھی کرنے کے بعد تھکاوٹ محسوس کرنا، اسکول یا کام کرنے کی جگہ پر ناقص کارکردگی، افسردہ محسوس کرنا، کام کی رفتار میں کمی، الجھن ہونا۔ ڈاکٹر آشیش بتاتے ہیں کہ بوڑھے لوگوں میں یہ مسئلہ بڑھاپے میں عام طور پر دیکھا جاتا ہے۔ لیکن اگر لوگوں کو یہ مسئلہ کم عمری میں یا کسی بیماری کے بعد نظر آنا شروع ہو جائے تو اس کی علامات کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے، لہٰذا انہیں نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ بلکہ ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر آشیش بتاتے ہیں کہ اگر کوئی شخص شدید علامات کے ساتھ برین فوگنگ کا مسئلہ محسوس کر رہا ہے تو سب سے پہلے وہ اپنے مسئلے کو سمجھے اور ساتھ ہی ساتھ اپنے طرز زندگی اور خوراک کو بھی درست کرے۔ اس کے علاوہ، روزمرہ کے رویے کو نظم و ضبط کرنے سے بھی بہت فائدہ ہو سکتا ہے، جیسے کہ روزمرہ کے کاموں کا فہرست بنانا۔ اس سے بھول جانے کی وجہ سے کسی بھی کام کے رہ جانے یا اسے غلط طریقے سے انجام دینے کا امکان کم ہو جائے گا۔

مزید پڑھیں:

اس کے علاوہ اور بھی بہت سی عادات ہیں، جن کو اپنا کر برین فاگنگ کے مسائل کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ جیسے خوراک میں غذائیت سے بھرپور غذا کی مقدار کرکے، باقاعدگی سے ورزش، خاص طور پر یوگا اور مراقبہ کرکے، ایک وقت میں صرف ایک کام کرنا، دن میں کچھ وقت اپنی پسند کا کام کرنا، تاکہ ذہن پرسکون اور خوش رہے۔ کسی بھی کام میں دوسروں کی مدد اور مشورہ لینے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کرنا، دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ وقت گزارنا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details