حیدرآباد: بھارت میں کورونا کے معاملات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ پیر کو مرکزی وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، بھارت میں کورونا کے 3641 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جس کے بعد فعال کیسز کی کل تعداد بڑھ کر 20,219 ہوگئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک دن میں 11 اموات بھی ریکارڈ کی گئی ہے، یوپی، دہلی، مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، کرناٹک اور کیرالہ میں کورونا کے کسز میں مزید اضافہ درج کیا جارہا ہے، اس دوران کورونا سے مہاراشٹرا میں تین، دہلی، کیرالہ، کرناٹک اور راجستھان میں ایک ایک اموات ہوئی ہے۔
بھارت میں کورونا کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیچھے اومیکرون کا نیا سب ویرینٹ کا ہاتھ مانا جارہا ہے جس کے ملک میں 60 فیصد سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ یہ کون سا قسم ہے، اس کی علامات کیا ہیں؟ ماہرین اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟
اومیکرون کا نیا سب ویرینٹ تیزی سے پھیل رہا ہے
حکومت ہند کی طرف سے قائم کردہ جینوم سیکوینسنگ لیبارٹریوں کی ایک ایجنسی SARS-Cov-2 جینومکس کنسورٹیم (INSACOG) کے مطابق بھارت میں Omicron کی ذیلی قسم XBB.1.16 تیزی سے پھیل رہا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق، بھارتی SARS-CoV-2 جینومکس کنسورٹیم لیبارٹری کے ایک رکن نے کہا ہے کہ ملک میں 25 سے 30 فیصد کیسز XBB اور صرف اس کے ذیلی قسم کے ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے 27 فروری 2023 سے 26 مارچ 2023 تک ملک میں کووڈ کے بڑھتے ہوئے معاملات پر کہا ہے کہ بھارت میں بڑھتے ہوئے کورونا کے پیچھے Omicron کی نئی ذیلی قسم XBB.1.16 ویرینٹ کا ہاتھ ہے۔
نیا ویرینٹ 140 فیصد کی رفتار سے پھیلتا ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق 'XBB'۔ 1.16 ویریئنٹ XBB.1.5 کے مقابلے میں 140 فیصد کی رفتار سے پھیلتا ہے۔ اس ویرینٹ میں تین اضافی اسپائک میوٹیشنز ہیں، E180V، K478R، اور S486P۔ کوویڈ وائرس کے نئے ویرینٹ قوت مدافعت کو چکما دے سکتے ہیں۔