اردو

urdu

ETV Bharat / state

رابندر بھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے استعفیٰ دیا - مغربی بنگال کے رابندر بھارتی یونیورسٹی

جشن بہار کے دوران رابندر ناتھ بھارتی یونیورسٹی چندنوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے ذریعہ اپنے جسم پر متنازع فقرے اور جملے بازی لکھے جانے پر اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وائس چانسلر سبیہ ساچی باسو رائے چودھری نے وائس چانسلر کے عہدہ سے استعفیٰ دیدیا ہے۔

رابندر بھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے استعفیٰ دیا
رابندر بھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے استعفیٰ دیا

By

Published : Mar 7, 2020, 8:04 PM IST

مغربی بنگال کے رابندر بھارتی یونیورسٹی کے ذرائع کے مطابق وائس چانسلر نے بند لفافے میں اپنا استعفیٰ وزارت تعلیم کو بھیج دیا ہے۔

اس سے قبل یونیورسٹی انتظامیہ نے پولس اسٹیشن میں فحش جملے لکھنے والے لڑکوں اور لڑکیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔سوشل میڈیا پر تصویر وائرل ہونے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ تنقید کی زد میں تھے۔

رابندر بھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے استعفیٰ دیا

ہولی سے قبل بسنت اتسو بی ٹی روڈ کیمپس میں ہرسال منعقد کیا جاتا ہے۔جمعرات کو یہ تقریب منعقد کی گئی تھی۔جس میں چند لڑکے اور لڑکیاں جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ یونیورسٹی کے طلبا نہیں تھے۔

انہوں نے اپنے جسم پر فحش جملے لکھ کر پروگرام میں شریک ہوئے تھے۔چار لڑکیوں نے رابند ناتھ ٹیگور کے نظم کے الفاظ کو تبدیل کرکے اپنے جسم پر یہ نعرے لکھ رکھے تھے۔اسی طرح کچھ لڑکے کرتا اور پائجامہ پہنے ہوئے ہیں اور ان کی پشت پر بھی فحش جملے لکھے ہوئے ہیں۔

رابندر بھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے استعفیٰ دیا

فوٹو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر اس کی تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ رابندر ناتھ ٹیگور اور بنگال کے کلچر کی توہین ہے۔کئی اہم شخصیات اور سابق مشہور شخصیات نے بھی اس پر سخت تنقید کی تھی۔اس کے بعد ہی یونیورسٹی انتظامیہ نے سنتھی پولس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی۔

مشہور رابندر سنگیت کار سربونی سین نے اس واقعے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیگو ر کی توہین ہے اس پر سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔آج بہت ہی دکھ کا دن ہے ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ٹیگور کی سرزمین پر بھی یہ ہوسکتا ہے۔

وائس چانسلر نے اس قدم کو یونیورسٹی کو بدنام کرنے کی کوشش قررا دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ لوگ ہماری یونیورسٹی کے نہیں ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ ہم قصور واروں تک پہنچنے کی کوشش کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آئندہ کوئی بھی کیمپس میں داخل نہیں ہوسکے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details