مغربی بنگال حکومت نے ہوٹل مالکان سے درخواست کی تھی کہ کورنٹائن مراکز کیلئے ہوٹل حکومت کو دیں ،تاکہ مشتبہ مریضوں کو رکھا جاسکے۔
اس کے علاوہ ڈاکٹر، نرس اور دیگر طبی عملہ کے قیام کیلئے حکومت کو ہوٹل کی ضرورت ہے۔یہ فیصلہ کورنٹائن کی ضرورتوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے ۔
اس سے قبل کولکاتا کی مشہور کارپوریٹ کمپنی نوٹیا کے مالک ہرش نوٹیا نے بھی جنوی 24پرگنہ میں واقعہ اپنے بنگلوں کو حکومت کے حوالے کرنے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ان بنگلوں کو بلامعاوضہ حکومت کو دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔یہ حکومت کی صواب دید پر ہے کہ وہ ان بنگلوں کو قرنطینہ کے طور پر استعمال کرتی ہے یا پھر طبی عملہ کے طور پر۔
کل وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے سول سوسائٹی سے مدد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ مصیبت کے اس لمحے میں حکومت کی روپے اور سامانوں کے ذریعہ مدد کریں ۔اس کے علاوہ محلوں میں جن کے پاس کھانے کی اشیائ نہیں ہے ان کی حکومت کو مطلع کریں یا پھر آپ ان کو غلہ فراہم کریں۔
سینئر آفیسر نے کہا کہ ہم نے ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن آف انڈیا سے رابطہ کیا تھا۔اس کے بعد ہی 31ہوٹل مالکان اپنی خدمات پیش کردی ہے۔محکمہ صحت کے مطابق کمرے کا باتھ روم سے منسلک ہونا ضروری ہے ۔
اس کے علاوہ کمرے کی کھڑکیوں کو مسلسل کھلا ہوا ہونا چاہیے۔آئسو لیشن کے دوران ہوٹلوں میں رہنے والے مشتبہ مریضوں کے کپڑے، چادر ،تولیہ اور دیگر ـضروریات کے سامان دیگر کپڑوں سے خلط ملط نہیں ہونا چاہیے۔کمرے کی صفائی پر بھی خصوصی ہونی چاہیے۔
اس کے علاوہ ہوٹلوں میں کام کررہے ہائوس کیپنگ اور روم سروس اسٹاف کو مکمل طور ماسک اور دیگر بچائو سے لیس ہونا ضروری ہے ۔ڈاکٹر اور میڈیکل اسٹاف کے علاوہ ہوٹل میں کسی اور کو آنے کی اجازت نہیں ہوگی ۔
14دنوں تک قرنطینہ میں رہنے کے بعد اگر بیماری تشخیص نہیں ہوتی ہے تو ڈاکٹر کی اجازت سے جانےدیا جائے گا۔اگر قرنطینہ کے درمیان کوئی بخار ،نزلہ اور دیگر بیماری کی شکایت کرتا ہے تو ہوٹل انتظامیہ کی ذمہ داری ہوگی وہ فوری طور پر ڈاکٹر کو مطلع کریں ۔
اس کے علاوہ قرنطینہ مراکز کا معائنہ اور نگرانی کیلئے ڈاکٹروں کی ڈیوٹی دی جائے گی ۔اس کے علاوہ حکومت نے کلکتہ اور راجر ہاٹ میں ایک ایک قرنطینہ سنٹر بنانے پر فوری کوشش کررہی ہے ۔