گزشتہ سال اکانومی نوبل انعام حاصل کرنے والے ابھیجیت بنرجی نے کلکتہ میں منعقد کل شام ایک تقریب میں کہا کہ بھارت میں اقلیتیں اسی طرح ہیں جس طریقے سے امریکہ میں ہیں اور دنیا کے کسی بھی ملک میں اقلیتی نظام پر حاوی ہونے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
بنرجی نے کہاکہ بھارت اور امریکہ کے کچھ حصے میں اقلیتوں کو تعلیمی اور معاشی اعتبارمحروم کیا گیا ہے۔
10دسمبر کو نوبل انعام حاصل کرنے کے بعد پہلی مرتبہ ابھجیت بنرجی عوامی طور پر اپنے آبائی شہر میں ایک مجمعے سے خطاب کررہے تھے۔
آبادی میں ایک دوسرے کے خوف کے موضوع پر بولتے ہوئے ابھیجیت بنرجی کہا کہ یہ خوف پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکمراں جماعت کے لوگ بھی مسلمانوں کی آبادی کی شرح میں تبدیلی کا خوف دکھارہے ہیں۔یہ صرف آبادی کو متاثر کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ اس کیلئے کوئی دلیل اور ثبوت ان کے پاس نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا ہندوستانی نظام پر حاوی ہوجانے کا خوف بے بنیاد ہے اور اندیشہائے دور دراز کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔
بنرجی نے سیاست میں غیر جانبدارانہ رویہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میں کسی بھی سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں ہونا چاہتا ہوں بلکہ میں اپنی خدمات کسی کو بھی پیش کرنے کو تیار ہوں۔
بنرجی نے کہا کہ ملک کی موجودہ سیاست میں غیر جانبداری کا رجحان کم ہوا ہے۔
مگر کسی کو بھی یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ میں کسی کا دشمن ہوں۔میں سماج و معاشرہ کی فلاح وبہبود کیلئے اپنی خدمات پیش کرنے کو تیار ہوں۔