مغربی بنگال کے جنوبی 24 پرگنہ ضلع کے بروئی پور میں شہری ترقیاتی وزیر فرہاد حکیم نے کہا کہ ایک دن تھا جب واقعی گجرات کو ہر بھارتی عوام گاندھی جی کی وجہ سے رول ماڈل مانتے تھے، بابائے قوم گاندگی جی کی وجہ سے ہی گجرات اکثر و بیشتر سرخیوں میں رہتا تھا، اس ریاست نے خوب ترقی بھی کی لیکن 2002 کے بعد وہاں کیا ہوا۔؟
بی جے پی کی قیادت والی حکومت آنے کے بعد گجرات میں سب سے زیادہ تبدیلی آئی، وہ تبدیلی ملک کے عوام کے سامنے ہے، اس بنیاد پر گجرات ماڈل کسی بھی قیمت پر قابل قبول نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ یہ میں نہیں کہہ رہا ہوں یہ بنگال کی عوام کہہ رہی ہے، لوگوں کو اپنی ترقی کے لیے جدوجہد سے فرصت ہی نہیں ہے اور وہ گجرات ماڈل کے بارے میں سوچیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ جس بنگال میں بے روزگاری دوسری ریاستوں سے زیادہ ہے، انہیں کچھ بھی پتہ نہیں ہے، آدھی معلومات کی بنیاد پر لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں، بنگال کے لوگوں کو ترقی،کاروبار، اور خوشحال زندگی چاہیے وزیراعلی ممتابنرجی اس کے لیے اپنی طرف سے پوری کوشش کرتی ہیں۔'
عوامی جلسے کو خطاب کرتے ہوئے رکن پارلیمان ممی چکرورتی نے کہا کہ بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ کا منصوبہ کے بارے میں کیا کہنا، یہ وہ واحد منصوبہ ہے جس کے تحت بیٹیوں پر ظلم ڈھایا جاتا ہے اور ان کے قاتلوں کو ہائی پروفائل سکیورٹی دی جاتی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'مغربی بنگال کے 'لا اینڈ آرڈر' کی صورتحال پر تنقید کرنے والوں کو اترپردیش، مدھیہ پردیش، ہریانہ آور گجرات پر ایک نظر ڈال لینی چاہیے، انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے رہنماوں کے پاس زیادہ کچھ بولنے کے لیے نہیں ہے، اس لیے وہ گجرات ماڈل کی بات کرتے ہیں، بی جے پی کو بیرونی ریاستوں کے رہنماوں کو بلا کر جلسہ و جلوس کروانے پڑ رہے ہیں، یہ ان کی ناکامی ہے اس سے زیادہ اور کیا کہا جا سکتا ہے۔'