یونیورسٹی میں وائس چانسلر کی تقرری کو لے کر مغربی بنگال حکومت اور گورنر کے درمیان اختیارات کی جنگ کے بعد مغربی بنگال کے گورنر نے آج ایک قدم پیچھے ہٹتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب بنگال کورونا وائرس اور امفان طوفان کی تباہیوں کا مقابلہ کر رہا ہے تو تنازعات میں پڑنے کے بجائے مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
گورنر کا یونیورسٹی کے معاملات میں داخل اندازی سے انکار راج بھون میں منعقد پریس کانفرنس سے خطاب کرنے سے قبل آج گورنر نے وزیرا علیٰ ممتا بنرجی سے فون پر بات چیت کی اور مل جل کر ریاست کے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے کی بات کی۔
گورنر نے کہاکہ اس وقت تعلیمی امور پر بات چیت کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور اس طرح کی بحثوں کو طلباء کو کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ہے۔
خیال رہے کہ بردوان یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کو لے کر گورنر اور بنگال حکومت کے درمیان اختیارات کی جنگ شروع ہوگئی تھی۔
پہلے گورنر نے وزارت تعلیم کے پینل کو نظرانداز اور ریاستی وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی سے صلاح و مشورہ کئے بغیرکلیانی یونیورسٹی میں محکمہ زیولوجی کے پروفیسر گوتم چندر کو بردوان یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کرنے کا نوٹی فیکشن جاری کردیا۔
اس کے بعد مغربی بنگال محکمہ تعلیم نے گورنر کے ا س قدم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے گورنر کے نوٹیفکشن کو رد کرتے ہوئے کلیانی یونیورسٹی کے شعبہ زیولوجی کے پروفیسر اشیش کمار پانیگر کو بردوان یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کرنے کا اعلان کردیا۔
کل وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عاید کیا تھا کہ گورنرجگدیپ دھنکر یونیورسٹیوں کے معاملات میں مداخلت کررہے ہیں اور فون پر وائس چانسلروں کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔
پارتھو چٹرجی نے کہا تھا کہ اس سے قبل کہیں بھی ایسا نہیں ہوا ہے مگر گورنر مسلسل یونیورسٹیوں کے ماحول کو خراب کرنے اور کام کاج میں روکاوٹ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گورنر قوانین کی پاسدار کئے بغیر من مانی کرنے کی کوشش کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جگدیپ دھنکر گورنر کے عہدہ کی توہین کررہے ہیں۔